عالمی ادارہ صحت کے تازہ ترین اعدادوشمار مطابق یورپ اور امریکہ کے متعدد ممالک میں کووڈ-۱۹ کی دوسری لہر زور پکڑتی جارہی ہے ، اس کے باوجود بعض مغربی سیاستدانوں نے ہرڈ امیونٹی کی رٹ لگائے ہوئی ہے ، جو انتہائی پریشان کن ہے۔امریکی سائنسدان ولیم ہیزلٹن نے حال ہی میں کہا ہے کہ ہرڈ امیونٹی ایک قسم کا قتل عام ہے۔ جب دوسرے ممالک نے ثابت کر دیا ہے کہ وبا کو کارآمد اور موثر اقدامات کے ذریعے کنٹرول کیا جاسکتاہے ہر ڈمیونٹی کی اصطلاح کو ہوا دینا غیرذمہ دارانہ ہے۔
دوسری طرف ہم دیکھ سکتے ہیں کہ چین میں حکومت سے لے کر عوام تک ،سب نے وبا کے خلاف بھرپور عزم اور جدو جہدکا مظاہرہ کیا ہے۔ابھی حال ہی میں جب چین کے صوبہ شان دونگ کے شہر چھنگ داو میں چھ بغیرعلامات والے کیسز سامنے آئے تو فوری طور پر پورے شہر میں نیوکلک ایسڈ ٹیسٹ کا اہتمام کیا گیا۔شہر کے تمام نو ملین افراد کے پانچ دن کے اندر نیوکلک ایسڈ ٹیسٹ کا سلسلہ جاری ہے۔مزید یہ کہ چھنگ داو سے باہر جانے والوں کا سراغ بھی لگایا جارہا ہے تا کہ ان کا بھی مقامی طبی اداروں میں نیوکلک ایسڈ ٹیسٹ کا اہتمام کروایا جائے۔وبا پھوٹنے کے وقت سے ہی چینی حکومت اور عوام نے بے مثال یکجہتی اور اس پر قابو پانے کیلئے بھرپور عزم کا اظہار کیا ہے اسی یکجہتی اور پختہ عزم کے بدولت ہی آج چین میں معمولات زندگی بحال ہوگئے ہیں ۔ابھی چین کے قومی دن اور مڈ آٹم ڈے کی تعطیلات میں 600 ملین چینی شہریوں نے سیر سیاحت کی ہے ،یہ وبائی صورتحال پر کنٹرول پانے کےلیے چینی عوام کے اعتماد کا مظہر بھی ہے۔ چین کی صورتحال دنیا کے لیے بھی اعتماد اور امید کا باعث ہے ۔عالمی مالیاتی فنڈ سمیت دیگر عالمی اداروں کی جانب سے جاری کردہ آوٹ لک رپورٹس میں دیکھا جاسکتاہے کہ دنیا کی اہم معیشتوں میں ،چین رواں سال مثبت اقتصادی شرح نمو کا حامل واحد ملک ہے۔
ہرڈ امیونٹی کی بات کرنا انتہائی غیرذمہ دارانہ ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ عام لوگوں کے لیے بعض اعلی رہنماؤں کے متوازی بہترین طبی سہولتیں مہیا کرنا ممکن نہیں۔وائرس عمررسیدہ افراد اور ،چھوٹے بچوں سمیت کمزور مدافعتی صلاحیت کے حامل افراد کے لیے خظرناک ثابت ہو سکتا ہے۔دوسری بات یہ کہ اب بھی نوول کورونا وائرس کے بارے میں ہم زیادہ نہیں جانتے ۔ ابھی خبر آئی ہے کہ ایک امریکی کئی ماہ بعد دوباوہ وائرس سے متاثر ہواہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمیں بھی نہیں پتہ کہ وائرس سے متاثر ہونے سے حاصل کردہ اینٹی باڈیز کتنے عرصہ تک موثر رہتی ہیں۔
جیسا کہ عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا ہے کہ ہرڈامیونٹی وائرس سے متاثر ہونے کے بجائے اس سے دور رہنے کے عمل سے ممکن ہے۔انہوں نے ہرڈ امیونٹی کے تصور پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہرڈ امیونٹی کی سوچ سائنسی اوراخلاقی دونوں لحاظ سے درست نہیں ہے۔ابھی تک کے کووڈ-۱۹ کے مقابلے میں حاصل کردہ تجربات سے یہی ثابت ہوتاہے کہ اگر ہم ہمت اور اتحاد کا مظاہرہ کریں،پورے معاشرے کو بھرپور انداز میں فعال کریں ، تو وباپر قابو پایا جاسکتاہے اور یہ پورے بنی نوع انسان کے مفاد میں ہے۔اہم بات یہ ہے کہ اپنی ذمہ داریوں سے بھاگنے کے بجائے زندگی کو اہمیت دینی چاہیئے۔