چین۔پاک اقتصادی راہداری کی تکمیل میں گوادربندرگاہ کو اہم ترین منصوبے کا درجہ حاصل ہے۔گوادر کو اکثر چین کے انتہائی ترقی یافتہ ساحلی شہر شین جن سے ملایا جاتا ہے اور خطے میں ترقی کے سب سے اہم موقع کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔پاکستان “شین جن ماڈل ” کی روشنی میں گوادر بندر گاہ کی ترقیاتی منصوبہ بندی کا خواہاں ہے۔
شین جن ، جو ماضی میں ایک ساحلی گاوں تھا ، کیسے دنیا کی توجہ کا مرکز بن گیا؟ اور پاکستان “شین جن ماڈل” سے کیسے سیکھ سکتا ہے ؟ یہ اہم سوالات ہیں جن کے جوابات حقائق کی روشنی میں تلاش کرتے ہیں۔
چھبیس اگست سنہ انیس سو اسی کو شین جن خصوصی اقتصادی زون کے قیام کی باضابطہ منظوری دی گئی تھی۔شین جن خصوصی اقتصادی زون کے قیام سے چین کو بیرونی دنیا سے منسلک کرنے کی راہ کو وسعت حاصل ہوئی ، جہاں اصلاحات و کھلے پن کو فروغ دینے کے لیے نئے سفر کا آغاز کیا گیا ہے۔ شین جن میں اصلاحات و کھلے پن کی پالیسی کی بدولت انتہائی تیزی سے ترقی ہورہی ہے اور معجزاتی اقتصادی ترقی کا مشاہدہ کیا گیا ہے :
صرف چالیس برسوں کے دوران شین جن کی آبادی ایک کروڑ تیس لاکھ سے زائد ہو چکی ہے۔سال دو ہزار انیس تک شین جن کی مجموعی جی ڈی پی 26کھرب یوان سے تجاوز کر چکی ہے ، جس میں انیس سو اناسی کے مقابلے میں چودہ ہزار گنا اضافہ ہوا ہے۔برآمد ات کا کل حجم 29 کھرب یوان سے ذائد رہا ، جس میں 25 ہزار گنا اضافہ ہوا۔ شین جن میں فی کس جی ڈی پی دو لاکھ یوان سے تجاوز کر چکی ہے ، جو ملک بھر میں سر فہرست ہے۔
اگر اصلاحات و کھلا پن شین جن خصوصی اقتصادی زون کی معاشی ترقی کی بنیاد ہیں، تو بلاشبہ جدت شین جن کی ترقی کی ایک لازوال قوت ہے۔شین جن کی انتظامیہ نے ہمیشہ جدت کو اہمیت دی ہے ، کاروباری ماحول کی بہتری اور جدت کی حوصلہ افزائی کے لیے متعدد اقدامات اپنائے ہیں۔ اعدادوشمار کے مطابق رواں سال جولائی تک شین جن میں کاروباری اداروں کی کل تعداد چین کے دیگر بڑے اور درمیانے شہروں کی نسبت سرفہرست ہے۔ شین جن ایک متحرک مارکیٹ کا حامل شہر ہے۔ان کاروباری اداروں میں ہوا وے، داہ جیانگ جیسی قومی ہائی ٹیک انٹرپرائزز بھی شامل ہیں، جبکہ ایسے اداروں کی مجموعی تعداد 17 ہزار سے زائد ہے۔یہ ہائی ٹیک انٹرپرائزز فائیو جی مواصلات، تھری ڈی ڈسپلے، ڈرون اور نئی توانائی کی گاڑیوں سمیت دیگر شعبوں میں عالمی سطح پر سر فہرست ہیں۔
اصلاحات و کھلے پن اور جدت کے ذریعے شین جن نے نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں،یہ اوصاف شین جن کی بے مثال ترقی کی اہم قوت بن چکے ہیں۔گزشتہ چار عشروں میں ایک ہزار سے ذائد اصلاحات متعارف کروانے کے باعث شین جن چین میں پہلے درجے پر فائز ہے۔ شین جن نے سوشلسٹ مارکیٹ کے معاشی نظام کو بہتر بنانے میں اپنی اہم خدمات سرانجام دی ہیں ۔اب چینی خصوصیات کا حامل سوشلزم نئےعہد میں داخل ہو چکا ہے۔ اس موقع پر چالیس سالہ شین جن ایک بار پھر اپنا پہلا درجہ برقرار رکھتے ہوئے” چینی خصوصیات کے حامل سوشلزم کے تحت ایک مثالی شہر بننے ” کی اہم ذمہ داری نبھا رہا ہے اور اصلاحات کو گہرائی تک لانے کے نئے ماڈل اور ذرائع تلاش کرنے کے لیے کوشاں ہے۔مرکزی حکومت کی جانب سے شین جن کو چینی خصوصیات کےحامل سوشلزم کے تحت ایک مثالی شہر بنانے کے فیصلے کی پہلی سالگرہ کے موقع پر “شین جن کو ایک مثالی شہر بنانے کے لیے جامع منصوبہ” باضابطہ طور پر جاری کیا گیا ہے۔ اس شاندار منصوبہ بندی میں شین جن کی آئندہ پانچ برسوں میں اقتصادی سماجی ترقی کی سمت متعین کی گئی ہے۔ اس جامع منصوبے کی بدولت نئے عہد میں شین جن شہر میں کھلے پن کو مزید آگے بڑھایا جائے گا۔ 2020تا 2025تک تین مراحل پر مشتمل منصوبے کے تحت اہم شعبہ جات میں اصلاحات کے لیے شین جن شہر کو خصوصی آزادی دی گئی ہے۔
کنفیوشس کا قول ہے کہ “چالیس برسوں تک بناء کسی الجھن کے پیش قدمی اہم کامیابی ہے”۔اب چالیس سالہ شین جن کسی الجھن یا بندش کے بغیر اصلاحات و کھلے پن کی راہ پر گامزن ہوگا اور نئی کامیابیاں حاصل کرےگا۔ اس ترقیاتی راہ پر آگے بڑھنے کی بھرپور جستجو نہ صرف شین جن بلکہ پورے چین کے روشن مستقبل کی ضمانت ہو گی۔ جیسا کہ صدر مملکت شی جن پھنگ نے دورہ شین جن کے موقع پر کہا تھا کہ “چین میں اصلاحات و کھلے پن کا عمل جاری رہے گا۔وثوق سے کہا جا سکتا ہے کہ آئندہ چار عشروں میں دنیا چین کی حاصل شدہ کامیابیوں کی معترف ہو گی۔”