اقوام متحدہ کی 75 ویں جنرل اسمبلی کی تیسری کمیٹی کی عام بحث کے دوران متعدد ممالک نے ہانگ کانگ اور سنکیانگ کے امور پر چین کے موقف کی حمایت کی۔نو اکتوبر کو چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چھون ینگ نےاس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ عوام خود ہی صحیح اور غلط کے بارے میں منصفانہ فیصلہ کرے گی۔ ہانگ کانگ اور سنکیانگ کے معاملات کا فائدہ اٹھا کر چین کی ساکھ کو منفی رنگ دینے کے لیے بعض مغربی ممالک کی جانب سے کی جانے والی سازش ضرور ناکام ہوگی۔
اطلاعات کے مطابق تاحال 57 ممالک نے ہانگ کانگ کے معامات پر اور 48ممالک نے سنکیانگ امور کے حوالے سے مشترکہ خطاب کیا ہے۔پاکستان اور کیوبا کے مندوبین نے متعلقہ ممالک کی طرف سے مشترکہ خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین کی جانب سے ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقے کی قومی سلامتی کے تحفظ کے قانون کی تیاری اور نفاذ “ایک ملک دو نظام” اور ہانگ کانگ میں خوشحالی اور استحکام کے تحفظ میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ہانگ کانگ کے عوام کے قانونی حقوق اور آزادی،محفوظ ماحول میں یقینی بنائی جاسکے گی۔
ہوا چھون ینگ نے کہا کہ متعدد ممالک نے سنکیانگ میں قانون کے مطابق اختیار کیے گئے سلسلہ وار اقدامات کو بے حد سراہا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ایسے اقدامات دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف سنکیانگ میں مختلف قومیتوں کے انسانی حقوق کی حفاظت کرتے ہیں۔انہوں نے انسانی حقوق کے معاملات کو سیاسی رنگ دینے اور دوہرا معیار اپنانے کی سخت مخالفت کی اور چین پر بے بنیاد الزام تراشی اور داخلی معاملات میں مداخلت کی مخالفت کی۔
ہوا چھون ینگ نے اس بات پر زور دیا کہ چین کسی فرد ، کسی ملک اور کسی بھی طاقت کی جانب سے چین میں عدم استحکام ، علیحدگی اور بدامنی پیدا کرنے کی سخت مخالفت کرتا ہے اور ہانگ کانگ اور سنکیانگ کے امور کے ذریعے چین کے داخلی امور میں مداخلت کرنے کی بھی سخت مخالفت کرتا ہے۔