حالیہ دنوں پچہترویں یو این جنرل اسمبلی کی تیسری کمیٹی کے اجلاسوں میں انسانی حقوق کے حوالے سے شدید اختلافات سامنے آئے ہیں۔امریکہ سمیت کئی دیگر ممالک نے انسانی حقوق کے بہانے چین پر بے بنیاد الزامات لگائے ہیں جب کہ پاکستان سمیت تقریباً ستر ممالک نے چین کی حمایت کی ہے۔یہ یو این میں کثیرالطرفہ پسندی کی یک طرفہ پسندی پر ایک اور فتح ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ کے کچھ سیاستدانوں کا انسانی حقوق کے بہانے انسانی حقوق کی بربادی کا عمل تنقید کا نشانہ بن رہا ہے ۔
طویل مدت سے امریکہ کے بعض سیاستدانوں نے عالمی امور میں دوہرا معیار اپناتے ہوئے دوسرے ممالک کے خلاف فوجی کارروائی کرتے ہوئے یک طرفہ پابندیاں لگائی ہیں۔ جس سے متاثرہ ممالک میں اقتصادی ترقی اور عوامی زندگی کو بڑا نقصان پہنچا ہے۔سب کو پتہ ہے کہ کچھ پسماندہ ممالک کو ، جن پر مغربی ممالک کی جانب سے پابندیاں لگائی گئی ہیں،انسداد وبا کے بڑے دباؤ کا سامنا ہے۔لیکن امریکی سیاستدانوں نے نیک نیتی کا مظاہرہ کرنے کی بجائے وبا کو سیاسی رنگ دیتے ہوئے پابندیاں لگا کر ان ممالک میں افراتفری پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔اس سے امریکہ کی بالادست رویے کی اصلیت عیان ہو تی ہے۔
انصاف کے راستے پر چلنے سے مدد جب کہ ظلم کے راستے پر چلنے سے نقصان ہوتا ہے۔امریکی سیاستدانوں کی آنکھیں کھولنے کیلئے یہ چینی محاورہ ایک انتباہ ہے۔