چین کی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ پر سات تاریخ کو جاری اطلاع کے مطابق، ترجمان ہوا چھون اینگ نے ایک صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ حال ہی میں تقریباً ستر ممالک نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں چین کے موقف کی حمایت کی ہے۔جن میں ، پاکستان نے منگل کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی تیسری کمیٹی کی عام بحث میں پچپن ممالک کی نمائندگی کرتے ہوئے ہانگ کانگ کو بہانہ بناکر چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کی مخالفت کا اظہار کیا۔ کیوبا نے پینتالیس ممالک کی نمائندگی کرتے ہوئے سنکیانگ میں چین کے انسداد دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف اقدامات کے لئے بھرپور حمایت کا اظہار کیا۔ان جائز آوازوں نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ انصاف ہر ایک دل میں زندہ ہے۔بعض مغربی ممالک نے ہانگ کانگ اور سنکیانگ کے معاملات کو بہانہ بناتے ہوئے چین کو بدنام کرنے کی جو سازش کی وہ ایک بار پھر ناکام ہوگئی ہے۔انسانی حقوق کے تحفظ میں بہتری کی گنجائش موجود رہتی ہے۔مختلف ممالک کو اس حوالے سے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔مغربی ممالک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے بہت سے واقعات رونما ہوئے ہیں۔ان ممالک نے دوسروں پر تو پابندیاں عائد کیں لیکن اپنے ممالک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر آنکھیں بند کرلیں۔ لہذا دوسرے ممالک میں انسانی حقوق کی صورتحال پر غیر ذمہ دارانہ تبصرے کرنے کے لئے ان کے پاس کیا اہلیت ہے؟ چین انسانی حقوق کے “استاد” کو کبھی قبول نہیں کرے گا اور “دوہرے معیار” کے عمل کی مخالفت کرے گا۔ ہم برابری اور باہمی احترام کے اصولوں پر مبنی تعمیری بات چیت اور تعاون کے لئے تمام فریقوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے تیار ہیں تاکہ مشترکہ طور پر انسانی حقوق کے بین الاقوامی نصب العین کو فروغ دیا جاسکے۔