رواں سال چین میں تیرہویں پانچ سالہ منصوبہ بندی پر عمل درآمد کا آخری سال ہے۔ بین الاقوامی شخصیات کے خیال میں ان پانچ برسوں کے دوران چین نے نمایاں معاشی و معاشرتی ترقیاتی ثمرات حاصل کیے جس سے نہ صرف عوام مستفید ہوئے بلکہ عالمی ترقی کو بھی مزید مواقع میسر آئے ۔
بیلجم-چائنا چیمبر آف کامرس کے چیرمین ڈیوٹ برنرڈ نے کہا کہ تیرہویں پانچ سالہ منصوبہ بندی پر عمل کے دوران چین کی بنیادی تنصیبات کی تعمیر مزید بہتر ہو رہی ہے،فائیو جی اور مصنوعی انٹیلی جنس کی تعمیر نے اقتصادی ترقی میں نئی قوت ڈالی ہے۔اس کے ساتھ ساتھ مکمل اور بہتر سماجی تحفظ کا نظام قائم کیا گیا ہے اور عوام کے معیار زندگی میں بھی نمایاں طور پر بہتر ی آرہی ہے۔چین نے غربت کے خاتمے کے شعبے میں دنیا کیلئے بھی اہم خدمات سرانجام دی ہیں۔
یونیورسٹی آف پیرس کی جغرافیائی سیاست کے انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر فریڈرک ڈوزٹ کے خیال میں حالیہ برسوں کے دوران دی بیلٹ اینڈ روڈ اور درآمدی میلے سمیت بڑے عالمی تجارتی پلیٹ فورم کے فروغ سے چین کھلے پن اور تعاون پر ثابت قدم رہا ہے اور دنیا کے دوسرے ممالک کے ساتھ ترقیاتی ثمرات شیر کر رہا ہے۔
جاپان کی جوو یونیورسٹی کے پروفیسر یوکیو کاجیٹا کے خیال میں دی بیلٹ اینڈ روڈ کی تعمیر سے چین ترقی پذیر ممالک کی بھی ترقی کو فروغ دینے میں مدد کر رہا ہے۔