چین کی سائنسی جدت کاری بنی نو ع انسان کی بقا کی ضامن

0

 گزشتہ پانچ برسوں کے دوران سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان چین کی  ترقی کے اہم نتائج برآمد ہوئے ہیں جن میں کوانٹم سیٹلائٹ کی لانچنگ،چاند کے پرلی طرف انسانی ڈیٹکٹر کی سافٹ لینڈنگ اور بیدو سیٹلائٹ نیوی گیشن سسٹم کے عالمی نیٹ ورک کی تکمیل شامل ہیں۔کہا جا سکتا ہے کہ چین پوری دنیا میں جدت کاری کے حوالے سے بتدریج  ٹا پ پر ہے۔

سائنسی جدت کاری میں چین کی  نمایاں کامیابیوں کی ایک وجہ چینی قیادت کی توجہ ہے۔دوسری طرف تحقیق  کیلئے سرمایے میں اضافہ اور جدت کاری کے ماحول کی بہتری بھی جاری ہے۔دوہزار انیس میں چین میں تحقیقاتی اخراجات بائیس کھرب دس ارب یوان تک پہنچیں جو یورپی یونین کے اوسط معیار سے زیادہ ہیں۔اس کے علاوہ،چینی سائنسدانوں کی حب الوطنی،حقیقت پسندی،لگن ،تعاون اور نوجوانوں کی تعلیم پر توجہ دینے کے جذبات بھی چینی سائنسی ترقی کو فروغ دینےوالا قیتمی سرمایہ ہے۔

پانچ برسوں کے دوران چین کی سائنس و ٹیکنالوجی کی جدت کاری نے اعلی معیاری ترقی میں اہم قوت ڈالی ہے۔دو ہزار انیس میں اقتصادی نمو میں سائنس و ٹیکنالوجی کی شرح خدمات انسٹھ اعشاریہ پانچ فیصد تک پہنچی۔

ایک ذمہ دار ملک کی حیثیت سے چین جدت کاری کے عالمی تعاون میں مثبت طور پر حصہ لے رہا ہے تاکہ جدت کاری کے ثمرات  سے  مزید  ممالک کے عوام  مستفید ہو سکیں ۔مثال کے طور پر چین نے آسیان ممالک اور پاکستان سمیت دی بیلٹ اینڈ روڈ سے وابستہ ممالک کے ساتھ بیدو سسٹم کی ٹیکنالوجی اور مصنوعات شیر کی ہیں۔ چین نے کورونا وائرس کی ویکسین کو ترقی پذیر ممالک میں دستیاب اور قابل خرید بنانے کے لیے اپنی خدمات سرانجام دینے کا وعدہ کیا ہے۔جس سےثابت ہوتا ہے کہ چین کی سائنسی ترقی نہ صرف اپنے لیے بلکہ پوری دنیا کے عوام کی فلاح وبہبود کے لیے  ہے۔

SHARE

LEAVE A REPLY