واشنگٹن کی ایک عدالت نے ستائیس تاریخ کو اپنے فیصلے میں امریکی حکومت کی جانب سے ٹک ٹاک کو امریکی ایپ اسٹورز سے ہٹانے کے حکم نامے کو معطل کر دیا ۔ ماہرین کے خیال میں ٹک ٹاک تو صرف ایک مثال ہے جبکہ امریکہ نے دوسرے ممالک کے صنعتی اداروں پر بلا جواز دباؤ ڈالنے کے لیے کبھی کوئی شواہد پیش نہیں کیے ہیں۔آئندہ بھی امریکہ اسی آڑ میں دوسرے ممالک کے صنعتی و کاروباری اداروں پر دباو ڈال سکتا ہے۔
چائنا اکیڈمی آف انفارمیشن سیکیورٹی کے نائب سربراہ زو شاؤ دونگ نے کہا کہ امریکہ کا دوسرے ممالک کے کاروباری اداروں پر غیر منطقی دباؤ انسانی معاشرے کی ترقی کے منافی ہے۔ان کے خیال میں امریکہ کو شبہ ہے دوسرے ممالک کی مصنوعات اس کی قومی سلامتی کے لئے خطرہ ہیں ، لیکن امریکہ نے کبھی کوئی ثبوت پیش نہیں کیا ہے اور نہ ہی دوسرے ممالک کا احترام کیا ہے۔ یہ امریکی بالادستی ہے۔ دوسرے ممالک میں کاروباری اداروں پر اس طرح کا بلاجواز دباؤ نئی ٹیکنالوجیز کے لئے بنیادی طور پر ایک دھچکا ہے۔
ہارورڈ بزنس ریویو کے اداریے میں کہا گیا ہے کہ ٹک ٹاک پر پابندی سے مزید ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ اب عالمی تجارت کا ضامن نہیں ، بلکہ عالمی تجارت کے لئے ایک ممکنہ خطرہ ہے ۔یہ تصور عالمی معیشت کی بحالی اور امریکی کمپنیوں کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔