اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے پینتالیسویں اجلاس میں امریکہ میں وبائی صورتحال کے دوران انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور نسلی امتیاز پر گہری تشویش ظاہر کی گئی ہے۔مختلف عالمی نمائندوں نے امریکہ پر زور دیا کہ وہ انسانی حقوق کے معاملے میں بنیادی حقائق کا احترام کرے،سیاسی مقاصد کے لیے انسانی حقوق کی آڑ میں اپنا دوہرا معیار ترک کرے اور ملک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر توجہ دے۔امریکہ میں نسلی امتیاز اور پولیس تشدد کے خلاف جاری مظاہرے ملک میں نسلی امتیاز کے المیے اور انسانی حقوق کے معاملے میں امریکی منافقت کی عکاسی کرتے ہیں۔کووڈ۔۱۹ کے دوران امریکی حکومت کی ذاتی مفاد پر مبنی تنگ نظری،دانستہ نااہلی اور غیر ذمہ داری کے باعث نہ صرف ستر لاکھ سے زائد امریکی شہری وائرس سے متاثر ہوئے ہیں بلکہ دو لاکھ سے زائد افراد ہلاک بھی ہو چکے ہیں ۔دوسری جانب امریکہ میں نسلی امتیاز بھی کھل کر عیاں ہوا ہے جس سے ملک میں شہریوں کو انسانی حقوق کی سنگین صورتحال کا سامنا ہے۔وائٹ ہاوس کے سیاستدان سفید فام بالادستی کے حامی ہیں ،انہوں نے امیگریشن اور دیگر امور سے متعلق سخت رویہ اپنایا ہے جبکہ نسلی امتیاز کے معاملے کو سیاسی آلے کے طور پر استعمال کیا گیا ہے جس سے امریکی سماج میں غیر ملکیوں سے نفرت اور نسل پرستی کو پروان چڑھایا گیا ہے۔ایسے میں امریکہ کی جانب سے دیگر ممالک میں انسانی حقوق کی صورتحال پر سوالات اٹھانا ،امریکی دوہرے معیار کو واضح کرتے ہیں۔