اقوام متحدہ کے اجلاسوں میں چینی صدر کی فعال شرکت ، چین کے ذمہ دارانہ رویے کی مظہر ہے ،چینی وزیر خارجہ

0

 چین کے ریاستی کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ ای نے دو اکتوبر کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے اقوام متحدہ کے قیام کی پچہترویں سالگرہ کی مناسبت سے منعقدہ سلسلہ وار اجلاسوں میں چینی صدر شی جن پھنگ کی شرکت  پر روشنی ڈالی۔

وانگ ای نے کہا کہ شی جن پھنگ کی  تقاریر نے وبا کے بعد  کی دنیا میں انسانیت کو درپیش چیلنجز  اور چین کے کردار کے حوالے سے اہم سوالات کے جوابات دیے ہیں۔انہوں نے کثیرالجہتی،اقوام متحدہ کے وقار کے تحفظ،پرامن ترقی و تعاون اور مشترکہ مفادات کے راستے پر گامزن رہنے ،بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تشکیل کے بارے میں چین کے موقف کا اظہار کیا ہے۔ شی جن پھنگ کے خیالات نے انسداد وبا کے عالمی تعاون میں ایک نئی قوت ڈالی ہے،عالمی گورننس میں اصلاحات کے لیے نئے اتفاق رائے کو مضبوط کیا ہے ،عالمی اقتصادی بحالی کے لیے نئے حل پیش کیے ہیں ،عالمی حیاتیاتی تحفظ کے لیے نئی مثال قائم کی ہے،خواتین کی ترقی کے عالمی نصب العین کے لیے نئی حمایت  فراہم کی ہے اور اقوام متحدہ کے کلیدی کردار کی حمایت کے لیے نئے کردار کا اظہار کیا ہے۔ 

وانگ ای نے کہا کہ رواں سال اقوام متحدہ کے اجلاسوں میں شی جن پھنگ نے اہم تجاویز اور اقدامات کا اعلان کیا ہے،جن میں اقوام متحدہ کے انسداد کووڈ-۱۹ منصوبے کے لیے پانچ کروڑ ڈالرز کی حمایت فراہم کرنا، جنوب۔ جنوب تعاون فنڈ کے قیام کے لیے  پانچ کروڑ ڈالرز کی فراہمی،آئندہ  پانچ برسوں میں یو این ویمن کے لیے ایک کروڑ ڈالرز کا عطیہ،جغرافیائی معلومات اور پائیدار ترقی کے بگ ڈیٹا تحقیقاتی مرکز کا قیام وغیرہ شامل ہیں۔ عالمی امن اور ترقی کو فروغ دینے کے لئے یہ چین کا بہترین انیشیٹو ہے  اور کثیرالجہتی کی حمایت کے لئے چین کے ٹھوس  اقدامات کا مظہر ہے۔

SHARE

LEAVE A REPLY