
چین کی مرکزی حکومت کا تیسراسنکیانگ ورک اجلاس پچیس سے چھبیس ستمبر تک منعقد ہوا۔ مختلف ممالک کے ماہرین اور اسکالرز کا خیال ہے کہ چینی حکومت نے سنکیانگ کی ترقی کو بھرپور انداز میں فروغ دیا ہے ، سنکیانگ نے معاشرتی اور معاشی ترقی میں بڑی کامیابیاں حاصل کیں اور مقامی لوگوں کے معیار زندگی میں مسلسل بہتری آ رہی ہے۔
پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ہیومن کیپٹل مینجمنٹ کے ڈائریکٹر نعیم بُخاری نے کہا کہ چینی حکومت نے سنکیانگ کی ترقی کو فروغ دینے کے لیے بھرپور توانائی صرف کی ہے اور حکومت کی مدد سے سنکیانگ میں بے شمارلوگوں نے کامیابی کے ساتھ غربت سے چھٹکارا پا لیا ہے ۔ سنکیانگ میں چینی کمیونسٹ پارٹی کی موثر حکمت عملی سے سنکیانگ کی صورتِ حال میں زمین آسمان کا فرق آیا ہے۔سنکیانگ میں بڑے منصوبوں کے آغاز سے مقامی لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر آئے ہیں۔ سنکیانگ کے لیے چینی کمیونسٹ پارٹی کی حکمت عملی ، سنکیانگ کو جدید بنانے کی ضامن ہے۔
روسی اکیڈمی آف سائنسز کے انسٹی ٹیوٹ آف ورلڈ اکنامکس اور انٹرنیشنل ریلیشن شپ کے ڈپٹی ڈائریکٹر ، الیگزانڈر لیمونوف نے کہا کہ چینی حکومت سنکیانگ کی ترقی کو فروغ دینے کے لیے متعدد اقدامات کر رہی ہے تاکہ مقامی لوگ معیاری تعلیم اور طبی سہولیات حاصل کرسکیں ، روزگار کے مواقع میں اضافہ ہو اور لوگوں کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو بہتر بنایا جاسکے۔ اس طرح آمدنی میں بھی اضافہ ہوتا ہےاور لوگوں کے معیارِ زندگی میں بھی بہتری آتی ہے۔
چین کے امور سے متعلق فرانسیسی ماہر سونیا بریسلر کئی مرتبہ سنکیانگ کا دورہ کر چکی ہیں اور سنکیانگ پر متعدد مضامین لکھ چکی ہیں۔ انہوں نے سنکیانگ کی تیز رفتار ترقی اور قومیتی اتحاد کا خود مشاہدہ کیا ، اور سنکیانگ میں چینی حکومت کی مذہبی پالیسی کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔ بریسلر نے کہا کہ چینی حکومت کی قومیتی پالیسی اور سنکیانگ میں طرزحکمرانی کی بہترین حکمت عملی کے باعث ہی ، مختلف قومیتوں پر مشتمل وسیع و عریض سنکیانگ میں زبردست اقتصادی ترقی حاصل ہوئی ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ مقامی لوگوں کے حالات زندگی میں بہتری آ رہی ہے ، اور احساس طمانیت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔