انتیس تاریخ کو بیجنگ میں میڈیا بریفنگ کے دوران چائنا نیشنل انٹرنیٹ ایمرجنسی سنٹر کی رپورٹ سے متعلق وزارت خارجہ کے ترجمان سے ایک سوال پوچھا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ دو ہزار بیس کی پہلی ششماہی میں چین کے انٹرنیٹ نیٹ ورک سیکیورٹی مانیٹرنگ ڈیٹا سے پتہ چلتا ہے کہ بیرون ملک سے چین کے خلاف سائبر حملوں میں اضافہ جاری ہے اور امریکہ چین کے خلاف سائبر حملے کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بین نے اس حوالے سے کہا کہ ہم نے اس رپورٹ پر توجہ دی ہے ۔ رپورٹ میں سائبر سیکیورٹی کے میدان میں چین کو درپیش کچھ نمایاں چیلنجوں کی عکاسی کی گئی ہے ۔ چین امریکہ کی جانب سے سائبر حملوں کا شکار ایک اہم ملک ہے ۔ ترجمان نے پرزور الفاظ میں کہا کہ سائبر حملے تمام ممالک کو درپیش ایک مشترکہ چیلنج ہیں۔ چین کا موقف ہے کہ تمام ممالک باہمی احترام ، مساوات اور باہمی مفاد کی بنیاد پر بات چیت اور مستحکم تعاون کے فروغ سے اس چیلنج کا مشترکہ جواب دیں۔ انہوں نے مختلف ممالک پر زور دیا کہ وہ سائبر اسپیس کے شعبے میں ذمہ داری کا مظاہرہ کریں۔ ترجمان نے مزید کہا کہ چین اپنے نیٹ ورک کے تحفظ بالخصوص اہم معلومات کے بنیادی ڈھانچے کو لاحق خطرات اور نقصانات سے بچانے کے لیے ضروری اقدامات کرے گا ۔
چین کی جانب سے متنازعہ سرحدی علاقے میں بھارتی تعمیرات کی مخالفت
انتیس تاریخ کو چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بین نے میڈیا بریفنگ کے دوران چین۔ بھارت سرحدی علاقے میں سڑک کی تعمیر کے حوالے سے کہا کہ چین بھارت کی جانب سے غیر قانونی طور پر قائم کردہ نام نہاد “لداخ وسطی خطے” کو تسلیم نہیں کرتا ہے۔ چین تنازعے والےسرحدی علاقوں میں فوجی مقاصد کے تحت بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کی مخالفت کرتا ہے۔حال ہی میں چین اور بھارت کے درمیان طے شدہ اتفاق رائے کے مطابق، کسی بھی فریق کو سرحدی علاقے میں ایسے اقدامات سے باز رہنا چاہیے، جو علاقائی صورتحال کو پیچیدہ بناسکتے ہیں۔