امریکہ نے اپنی ریاستی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے ہواوے ، وی چیٹ ، ٹِک ٹاک اور ایس ایم آئی سی وغیرہ پر پابندی لگادی ہے اور چپ کی فراہمی میں بھی کٹوتی کردی ہے. سوال یہ ہے کیا امریکہ طاقت کے بے دریغ استعمال سے چین کی ہائی ٹیک کمپنیوں اور ڈیجیٹل معیشت کی ترقی کو روک سکتاہے ؟
در حقیقت ، امریکہ کا اسٹریٹجک مقصد چینی ہائی ٹیک کمپنیوں اور ڈیجیٹل معیشت کو نیچے لانا ہے تاکہ امریکی کمپنیاں چینی کمپنیوں سے آگے بڑھسکیں،اور انہیں پیچھے چھوڑ سکیں۔ چپ سپلائی کٹوتی اور ایپس پر پابندی صرف آغاز ہے، ، چین کو طویل مدتی تصادم کے لئے تیاری کرنے کی ضرورت ہے۔
اگرچہ اس وقت واشنگٹن کی جانب سے چینی کمپنیوں کیخلاف امریکی کریک ڈاون میں تیزی آئی ہے ، تاہم امریکہ کی جانب سے ضرورت سے زیادہ اور لمبے عرصے سے جاری کریک ڈاون کے الٹا امریکہ پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ مثال کے طور پر ان اقدامات کے نتیجے میں امریکی اسٹاک ، خاص طور پر مالیاتی اسٹاک اور ٹیکنالوجی اسٹاک ، کو بڑے نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے ، یہاں تک بعض میں 9 فیصد سے زیادہ کی کمی واقع ہوئی ہے۔ اور اس چیز کو بہت سی امریکی کمپنیاں ، ناقابل قبول سمجھتی ہیں۔
دوسری بات ، چونکہ امریکی چپ بنانے والوں پر چینی کمپنیوں کو فراہمی پر پابندی عائد ہے ، ان کے پاس دسرے ممالک سے گاہک نہیں ہیں جو چینی کمپنیوں کی خلا کو پر کرسکیں ۔ اس صورتحال نے امریکی چپ سازوں کو مشکل سے دوچار کردیا ہے۔ اسلئے یہ کمپنیاں اپنے مسائل کے حل کیلئے متعلقہ اداروں ،حکام اور سیاستدانوں کو یا تو خطو ط لکھ رہی ہیں یا امریکی حکومت کے پاس شکایات درج کررہی ہیں۔ ایک طرف ، یہ امریکی کمپنیاں امریکی حکومت سے پابندی مو خر کرنے کا مطالبہ کررہی ہیں ، اور دوسری طرف ، اس مدت کے دوران کچھ معاہدوں تک پہنچنے کی امید کررہی ہیں۔
تیسرا ، امریکی جج بھی امریکی حکومت کے اس متکبرانہ اور غیر منطقی عمل کو قبول کرنے سے قاصر ہیں۔ کیلیفورنیا میں امریکی جج نے ٹرمپ انتظامیہ کی چینی ملکیت والی ایپ وی چیٹ کے ڈاؤن لوڈ پر پابندی روک دی ہے ۔ امریکی جج نے بہت سے قانونی معاملات اٹھائے ہیں جن میں امریکی صارفین اور کمپنیوں کے مفادات شامل ہیں۔
یہ غیر متوقع جوابی نتائج اس بات کا اشارہ کرتے ہیں کہ امریکہ کھائی کے بالکل دہانے پر ہے۔ اگر امریکہ چینی ٹیک کمپنیوں کو دبانے کا سسلسلہ جاری رکھنے پر اصرار کرتاہے تو اس کے نتائج اچھے نہیں نکلیں گے ۔ اس وقت امریکہ میں وی چیٹ صارفین کی تعداد ۱۹ ملین تک پہنچ گئی ہے اسی طرح۱۷ ملین امریکی نوجوان ٹک ٹاک استعمال کرتے ہیں۔لہذا ان صارفین میں شدید ناراضگی پید ا ہوگی جس سے ٹرمپ کے ووٹ بینک کو بھی نقصان ہوگا۔
اس وقت ، امریکہ کی چینی ٹیک کمپنیوں سے نفرت کی وجہ یہ ہے کہ ان کمپنیوں نے دو معجزےدکھا ئے ہیں: ایک رفتار کا اور دوسرا اثر و رسوخ کا ۔ اور ان ہی دو معجزوں کی وجہ سے ہی چین کی ٹیک کمپنیوں پر قابو پانے کی امریکی کوششیں نا کا م ہوں گی اور امریکہ کو واپس چین کے ساتھ تعاون کی طرف آنا پڑے گا۔
جب امریکہ کو اندازہ ہو گا کہ اس کے انتہائی اقدامات سے اس کو خود ہی نقصان پہنچ رہا ہے اور یہ اقدامات امریکی صارفین ، اور کمپنیوں کی مخالفت کا باعث بن رہے ہیں۔تو وہ خود ہی ہوش کے ناخن لے گا۔لہذا موجودہ حالات میں ، چینی کمپنیوں کو سکون ، صبر اور استقامت کا مظاہر ہ کرنا چاہیے ۔ اور امریکہ کیلئے بھی بہتر یہی ہے کہ مسلمہ اصولوں کی پاسداری کرتے ہوئے خطے اور دنیا کو تنازعات کی طرف نہ دھکیلیں ، یہ امر امریکہ اور چین دونوں کے مفاد میں ہے۔