پاکستان کی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی منظوری کے بعد چین کی اکیڈمی آف انجینئرنگ کی سینیئر محقق چھن وئی کی ٹیم اور کینسنو بائیولوجکس کمپنی کے تعاون سے تیار کردہ نوول کورونا وائرس کی ویکسین (اے ڈی 5-این سی او وی) کے عالمی سطح پر کلینیکل ٹرائل کا تیسرا مرحلہ پاکستان میں شروع ہوچکا ہے اور اس میں ابتدائی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔ کلینیکل ٹرائل میں شریک رضا کاروں کو اندراج کے بعد ویکسین کی ابتدائی ڈوز دی گئیں۔ بتایا گیا ہے کہ کلینیکل ٹرائل کے منصوبے کے مطابق تیسرے مرحلے میں سات ممالک کے چالیس ہزار افراد شریک ہیں جن کی عمر اٹھارہ سال سے زائد ہے ۔ جن میں سے آٹھ ہزار تا دس ہزار پاکستانی شہری ہیں اور تجربے کے بنیادی نتائج چار تا چھ مہینوں کے بعد نکلیں گے ۔ چین کے صدر شی جن پھنگ نے عالمی ادارہ صحت کی73 ویں کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے اپنے ویڈیو خطاب میں اعلان کیا تھا کہ چین کی جانب سے نوول کورونا ویکسین کی تیاری اور جانچ کے بعد ، اسے عالمی سطح پر عوامی مصنوعات کے طور پر پیش کیا جائے گا ۔ اس طرح تمام ممالک ، خاص طور پر ترقی پزیر ممالک اسے استعمال کرنے کے قابل ہوں گے۔ چین نے جو وعدہ کیا ہے ، اس کی تکمیل ہو رہی ہے ۔ پاکستان کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز کے چیف ایگزیکٹو عامر اکرام کا کہنا ہے کہ ویکسین کی تاثیر کی تصدیق اور متعلقہ اداروں کی توثیق کے بعد یہ ویکسین اکستان کی مارکیٹ میں دستیاب ہو گی ۔
یاد رہے کہ رواں سال مارچ میں صدر پاکستان عارف علوی کے دورہ چین کے دوران اور اگست میں چین پاک وزرائے خارجہ کے اسٹریٹجک مکالمے کے دوران فریقین نے وبا کے مقابلے میں دونوں ممالک کی جانب سے شانہ بشانہ کام کرنے اور ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنے کو انتہائی خراج تحسین پیش کیا گیا ۔ پاکستان نے عالمی سطح پر وبا کی ویکسین کو بطور عوامی استعمال کی مصنوعات پیش کرنے کو خوب سراہا ۔ فریقین نے دونوں ممالک کے درمیان صحت و طب کے شعبے میں تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا ۔ چین پاک تعلقات نہایت مضبوط ہیں اور دونوں ممالک کی دوستی لازوال ہے ۔ اس وقت سی پیک کی تعمیر گرم جوشی سے آگے بڑھ رہی ہے۔ معیشت ، ثقافت ، زراعت اور ٹیکنالوجی کے علاوہ دونوں ممالک کے درمیان صحت اور طب کے شعبے میں تعاون کی وسیع گنجائش موجود ہے ۔ حالیہ اقدامات چین پاک طبی راہداری کے قیام کی کوشش معلوم ہوتے ہیں۔ ان اقدامات کا مقصد صحت کے میدان میں چین پاک ہم نصیب معاشرے کے قیام کا حصول ہے ۔
ہمیں یقین ہے کہ دونوں ممالک کے مابین صحت عامہ کے شعبے میں تعاون کو مزید تقویت ملے گی ، صحت سے متعلق بحرانوں کے بارے میں معلومات کے تبادلے کا نظام قائم کیا جائے اور اسے بہتر بنایا جائے ۔ علاوہ ازیں دونوں ممالک کے مابین طبی تحقیق میں تعاون کو مستحکم کرنے کی کوشش کی جائے ۔ جیساکہ دی بیلٹ اینڈ روڈ ” تھنک ٹینکس تعاون کی یونین کے سیکرٹری جنرل جن جنگ کا کہنا ہے کہ “چین اور پاکستان صحتمند شاہراہ ریشم پر مختلف ممالک کے درمیان تعاون کی ایک عمدہ مثال قائم کرسکتے ہیں۔”