چین کے صدر شی جن پھنگ نے 22 ستمبر کو اقوام متحدہ کی 75 ویں جنرل اسمبلی کے عام مباحثے کے موقع پر ایک اہم تقریر کی اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے حوالے سے چینی موقف پر روشنی ڈالی۔ بین الاقوامی ذرائع ابلاغ نے چینی صدر کی تقریر پر بے حد توجہ دی۔ کچھ مغربی ماہرین نےاپنے انٹرویو زمیں کہا کہ چین کے عہد نے عالمی موسمیاتی عمل کے عزائم میں جان ڈال دی ہے!
تیئیس تاریخ کو ، یورپی کمیشن کی صدر وان ڈیر لین نے سوشل میڈیا پر چین کے گرین ہاوس گیس کےاخراج میں کمی کے منصوبے اور دوسرے متعلقہ اہداف کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ، پیرس معاہدے کے فریم ورک کے تحت موسمیاتی تبدیلیوں کے عالمی ردعمل میں یہ ایک اہم قدم ہے اور یورپی یونین اس مقصد کے حصول کے لیے چین کے ساتھ تعاون کرے گی۔
برطانوی اخبار “گارجیئن” کی خبر کے مطابق ، کووڈ-۱۹ کی وبا سے عالمی معیشت اور معاشرے کو پہنچنے والے نقصان کے تناظر میں ، چین کا واضح عزم،اقوام متحدہ کی آب و ہوا کے بحران سے نمٹنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کو ایک نیا محرک فراہم کرے گا۔