پاکستان کے علمی حلقوں کا خیال ہے کہ اقوام متحدہ کی 75 ویں سالگرہ کے اجلاس میں چینی صدر شی جن پھنگ کی تقریر سے عالمی امن اور ترقی کو برقرار رکھنے میں بین الاقوامی تعاون کو فروغ ملے گا۔پاکستان کی نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے چائنا اسٹڈیز سنٹر کے ڈائریکٹر سید حسن جاوید نے ایک انٹرویو میں کہا کہ شی جن پھنگ کی تقریر نے ترقی پزیر ممالک کی حالت زار پر توجہ دی ، منصفانہ نظام پر زور دیا ، اور عالمی برادری کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے فریم ورک کے تحت تعاون کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔
سید حسن جاوید نے اس بات کی نشاندہی کی کہ صدر شی جن پھنگ نے اپنی تقریر میں کہا کہ یہ بہت اہم ہے کہ دنیا کے ممالک بڑے ہوں یا چھوٹے ، مضبوط ہوں یا کمزور ، ایک دوسرے کا احترام کریں اور باہمی تعاون کو مضبوط کریں۔ دوسری عالمی جنگ کے خاتمے کے بعد سے ، عالمی برادری بہت ترقی کر چکی ہے تاہم یہ مساوی ترقی نہیں ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں لوگ خوشحالی اور سلامتی سے لطف اندوز ہورہے ہیں جبکہ ترقی پزیر ممالک کے لوگوں کو جنگ اور غربت جیسے چیلنجوں کا سامنا ہے۔ اقوام متحدہ کے قیام کے 75 ویں سالگرہ کے موقع پر ، عالمی برادری کو تاریخ پر غور کرنا چاہئے اور مشترکہ ترقی اور پیشرفت کے لئے اقوام متحدہ کے فریم ورک کے تحت ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کو مستحکم کرنا چاہئے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ چین اقوام متحدہ کے امن مشنز میں فعال طور پر حصہ لیتا ہے اور جنوب جنوب تعاون کے فریم ورک کے تحت غربت کے خاتمے ، زراعت ، صحت ،تعلیم اور دوسرے شعبوں میں دوسرے ممالک کے ساتھ تعاون کرتا ہے ، اور ان شعبوں میں چین نے زبردست شرکت کی ہے۔ اس سلسلے میں ، چین دنیا کے احترام کا مستحق ہے۔ اگرچہ چین اب بھی ترقی پزیر ملک ہے تاہم چین پھر بھی دوسرے ترقی پزیر ممالک کو پائیدار ترقی اور ان کے امن و سلامتی کے مقصد کو حاصل کرنے میں مدد کے لئے پرعزم ہے۔