اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے کہ روزگار کا براہ راست تعلق سماجی استحکام اور عوام کے معیار زندگی سے ہے۔چین کی جانب سے جمعرات کو ایک وائٹ پیپر جاری کیا گیا ہے جس میں سنکیانگ میں روزگار کی فراہمی اور کارکنوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے حکومتی اقدامات اجاگر کیے گئے ہیں۔ وائٹ پیپر واضح کرتا ہے کہ چینی حکومت سنکیانگ میں عوام کو مرکزی حیثیت دیتے ہوئے ترقی کے راستے پر عمل پیرا ہے ، روزگار کی ضمانت اور تحفظ حکومت کی اولین ترجیح ہے جبکہ روزگار سے متعلق انتہائی موئثر پالیسیوں کی جستجو جاری ہے، سنکیانگ میں روزگار کی فراہمی سےغربت کے خاتمے اور سماجی استحکام کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ سال2012 میں چینی کمیونسٹ پارٹی کی 18ویں قومی کانگریس کے بعد سنکیانگ میں روزگار کے حوالے سےمضبوط پالیسیوں پر عمل درآمد کیا گیا ،فنی تربیتی اداروں کی استعدادکار میں اضافہ ہوا اور روزگار کے چینلز کو توسیع حاصل ہوئی ہے۔روزگار کی بہتر پالیسیوں کی بدولت سنکیانگ میں عوام کے معیار زندگی میں مسلسل بہتری آئی اور انہوں نے ترقیاتی مواقعوں سےبھرپور استفادہ کیا ہے۔اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو پتہ چلتا ہے کہ سال 2014سے سال 2019کے درمیان روزگار پانے والے افراد کی تعداد 11.35ملین سے بڑھ کر 13.3ملین ہو چکی ہے جبکہ شرح اضافہ 17.2فیصد بنتی ہے۔اسی طرح شہریوں کی فی کس ڈسپوزایبل آمدنی میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔شہری باشندوں کی فی کس ڈسپوزایبل آمدنی 23,200 یوان سے بڑھ کر 34،700 یوان جبکہ دیہی باشندوں کی فی کس ڈسپوزایبل آمدنی 8،724 یوان سے بڑھ کر 13،100 یوان ہو چکی ہے ۔
سنکیانگ میں روزگار کی فراہمی کویقینی بنانے میں متعلقہ قوانین اور ضوابط پر سختی سے عمل درآمد کیا گیا ہے۔حکام کی جانب سے “مقام روزگار” کے تواتر سے معائنے کیے گئے ہیں تاکہ لیبر قوانین کو عملاً نافذ کروایا جا سکے۔جبری مشقت جیسی سرگرمیوں کی سختی سے حوصلہ شکنی سمیت سزاوں کا تعین کیا گیا ہے تاکہ کارکنوں کے حقوق کا تحفظ کیا جا سکے۔سنکیانگ میں مختلف قومیتوں سے وابستہ کارکنوں کے حقوق کا احترام کیا گیا ہے۔کارکن آزادانہ طور پر اپنے مذہبی عقائد پر عمل پیرا رہتے ہوئے روزگار کا فریضہ سرانجام دے سکتے ہیں۔
سنکیانگ میں روزگار کی بہتر صورتحال کا ایک اہم نکتہ معیاری تعلیم کی فراہمی کا بھی ہے۔آج سنکیانگ میں تعلیم کا معیار ماضی کی نسبت کئی گنا بہتر ہو چکا ہے اور حکومت کی جانب سے ہر فرد کی تعلیم تک رسائی کی ضمانت فراہم کی گئی ہے۔سال 2019 میں سنکیانگ کے کالجز میں طلباء کی تعداد 453,800ہو چکی ہے جس میں سال 2014کی نسبت 146,200کا اضافہ ہوا ہے۔مڈل اسکولوں میں طلباء کی تعداد 2019 میں 1.84ملین ہو چکی ہے جس میں 2014کی نسبت 147,600کا اضافہ ہوا ہے۔فنی تعلیم و تربیت کی بات کی جائے تو سنکیانگ میں گزشتہ پانچ برسوں کے دوران 1.29ملین مقامی شہریوں کو فنی تربیت فراہم کی گئی ہے جس کی بدولت انہیں روزگار کے حصول میں مددملی ہے۔
یہ وائٹ پیپر اور اعداد و شمار ایسے تمام مغربی سیاستدانوں کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہیں جو سنکیانگ کے امور کی آڑ میں چین مخالف نظریاتی تعصب روا رکھتے ہوئے چین کو بدنام کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ایسے عناصر سنکیانگ میں جاری تعمیر و ترقی پر اپنی آنکھیں اور کان بند کیے ہوئے ہیں لیکن انہیں یہ سمجھنا ہو گا کہ حقائق سے نظریں چرانے سے وہ اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہو سکتے ہیں۔سنکیانگ کے حوالے سے دوہرے رویے اپناتے ہوئے حقائق کو مسخ کرنے کی کوشش یقیناً ناکامی سے دوچار ہو گی۔چین نے سنکیانگ کے حوالے سے مغربی سیاستدانوں کے پروپیگنڈے کا جواب سنکیانگ کے باسیوں کی ترقی و خوشحالی سے دیا ہے اور ترقی کا یہ سفر کامیابی سے جاری ہے۔