چین کے صدر شی جن پھنگ کی جانب سے ایک حالیہ مضمون میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ “عوام کی سلامتی قومی سلامتی کی بنیاد ہے”۔ایسا پہلی مرتبہ نہیں کہ چین کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے “انسانی زندگی” کی اہمیت اجاگر کی گئی ہے بلکہ کووڈ۔19کی وبائی صورتحال کے دوران چین نے اپنے ٹھوس عمل سے بارہا ثابت کیا ہے کہ عوام سب سے مقدم ہیں۔آج اگر چین نے وبا کو شکست دی ہے تو اس کی بنیاد چین کی دوراندیش اور دانش مند قیادت کے عوامی سلامتی پر مبنی بروقت فیصلے ہیں۔ چین کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ عوام کی بہتر صحت کے لیے ایک مضبوط نظام تشکیل دیا جائے اور صحت عامہ سے متعلق خطرات کے تدارک کے لیے اپنی استعداد کار میں مسلسل اضافہ کیا جائے۔
دیگر دنیا کے برعکس چین کی پالیسی سازی میں عوام کی بہتر صحت اور سلامتی کو معیشت پر واضح فوقیت حاصل رہی ہے۔ہم نے دیکھا کہ کووڈ۔19کی وبائی صورتحال میں امریکہ سمیت کئی ممالک معیشت پر پڑنے والا دباو زیادہ دیر تک برداشت نہیں کر سکے اور جلد بازی میں کاروباری مراکز کھولنے کا نتیجہ یہ نکلا کہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو موت کے منہ میں دھکیل دیا گیا۔ماہرین کے انتباہ کے باوجود ٹرمپ انتظامیہ بضد رہی کہ صورتحال معمول پر آ رہی ہے اور لوگوں سے کہا گیا کہ وہ اپنے روزگار شروع کریں ، نتیجتاً آج امریکہ میں مصدقہ کیسوں کی تعداد 65لاکھ سے متجاوز ہے جبکہ اموات بھی دو لاکھ کے نزدیک پہنچ چکی ہیں۔ماہرین تو یہاں تک کہہ رہے ہیں کہ کووڈ۔19کے باعث اقوام متحدہ کے 2030کے پائیدار ترقیاتی اہداف کا حصول انتہائی دشوار ہو چکا ہے ۔
دوسری جانب چین نے انسداد وبا اور اقتصادی سماجی سرگرمیوں میں ہم آہنگی کا ایک بہترین ماڈل اپنایا جس کے تحت تمام تر احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے معمولات زندگی تیزی سے بحال ہو رہے ہیں۔چینی صدر شی جن پھنگ نے ووہان سمیت دیگر مقامات کے خود دورے کیے اور انسداد وبا کے امور کا جائزہ لیتے ہوئے موقع پر احکامات جاری کیے ۔یہ ایک اعلیٰ رہنما کا اپنے عوام سے محبت کا واضح اظہار ہے۔یہ حقیقت ہے کہ چین نے ایک بھاری معاشی قیمت چکاتے ہوئے عوام کی صحت کو ہمیشہ مقدم رکھا۔اس کی ایک مثال ووہان شہر کی ہے۔ووہان ایک کروڑ سے زائد آبادی کا حامل چین کا انتہائی مصروف کاروباری مرکز ہے ، وبائی صورتحال کی شروعات میں جب اس شہر کے لاک ڈاون کا فیصلہ کیا گیا تو دنیا بھر سے چینی حکومت کے فیصلے پر تنقید کی گئی لیکن بعد میں یہی ماڈل دنیا میں انسداد وبا کے بہترین نمونے کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ۔اس شہر کی بندش سے چین کو اقتصادی اعتبار سے تو کافی نقصان اٹھانا پڑا لیکن چینی قیادت نے نہ صرف اپنے عوام بلکہ دنیا بھر کے عوام کے تحفظ کو ترجیح دی۔
چین کے نزدیک انسانی صحت اور سلامتی سے بڑھ کر کچھ نہیں ہے ، یہی وجہ ہے کہ وہ دنیا میں صحت کے اعتبار سے ایک ایسے ہم نصیب سماج کی تعمیر کا پرچار کرتا ہے جہاں تمام لوگوں کو یکساں بنیادوں پر صحت کی بنیادی سہولیات تک باآسانی رسائی ہو ۔ کووڈ۔19ویکسین کی ہی بات کی جائے تو چین واضح کر چکا ہے کہ ملک میں ویکسین کی تیاری اور استعمال کے بعد اسے عالمی سطح پر عوامی مصنوعات کا درجہ حاصل ہو گا۔ ایک بڑے ملک کے طور پر یہ نہ صرف چین کی اپنے عوام بلکہ دنیا بھر کے عوام سے محبت کا مظہر ہے۔چین نے انسداد وبا کی بدترین صورتحال میں کمزور طبی نظام کے حامل ممالک میں اپنے طبی ماہرین بھیجے ، انہیں انسداد وبا کا لازمی سازوسامان فراہم کیا گیا جبکہ چینی ماہرین نے دنیا کے ساتھ انسداد وبا کے کامیاب تجربات کا تبادلہ ابھی تک جاری رکھا ہوا ہے ۔
چین انسانی جانوں کے تحفظ کی خاطر ڈبلیو ایچ او سمیت دیگر اداروں کی مضبوطی سے عالمی تعاون و تبادلوں کا خواہاں ہے تاکہ کووڈ۔19جیسے وبائی امراض کے مستقل سدباب سے آئندہ نسلوں کے لیے ایک محفوظ اور صحت مند دنیا تشکیل دی جا سکے۔