یکطرفہ پسندی کا مقابلہ کرنے کے لئے مضبوطی سے کثیر الجہت پسندی کی راہ پر گامزن ہونا ہوگا

0

نوول کورونا وائرس کی وبا پوری دنیا میں پھیل رہی ہے ، یکطرفہ پسندی کے رجحان میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، اور تجارتی تحفظ پسندی کا احساس اپنےپر پھیلا رہا ہے۔ اس وقت بنی نوع انسان کو متعدد چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، اور اس صورت حال میں سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ کون سا راستہ اختیار کیا جانا چاہیے؟

انہیں چیلنجوں کے سائے میں پندرہ ستمبر کو اقوام متحدہ کی 75 ویں جنرل اسمبلی کا آغاز ہوا۔ اقوام عالم کے اس اجتماع نے اس سوال کا بہترین جواب دے دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوئترس اور 75 ویں جنرل اسمبلی کے صدر ولکن بوزکیرنے زور دیا کہ ان تمام چیلنجز کا مقابلہ کثیرالحہت پسندی کی راہ پر گامزن ہو کر کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو کثیرالجہتی کا مضبوطی سے دفاع کرنا ہوگا ، یکطرفہ پسندی کے راستے میں مزاحمت پیدا کرنا ہوگی، اور اقوام متحدہ پر اعتماد میں اضافہ کرنا ہوگا۔ اسی دن ، عالمی تجارتی تنظیم نے یہ فیصلہ کیا کہ امریکی حکومت کی طرف سے دو کھرب امریکی ڈالر مالیت سے زیادہ کی چینی اشیا پر محصولات غیر قانونی ہیں۔ تاریخ کو دیکھیں تو ، تمام تر آفات کے بعد ، کثیرالجہتی انسانیت کا مشترکہ انتخاب رہا ہے۔ موجودہ بین الاقوامی نظام کا سنگ بنیاد ہی تمام ممالک کے لئے امن و ترقی سے لطف اندوز ہونے کی ایک اہم ضمانت ہے۔

اقوام متحدہ کے قیام کے بعد سے 75 سالوں میں ، اس ادارے نے امن کو اپنا مشن تسلیم کیا ہے ، ایک نئی عالمی جنگ کی روک تھام کے لئے ایک اجتماعی سلامتی کا طریقہ کار قائم اور نافذ کیا ہے ، اس مقصد کے طور پر ترقی کے ساتھ ، اس نے اربوں لوگوں کو جدیدیت کے سفر پررواں دواں کیا ہے ، اور ترقی پزیر ممالک کی ایک بڑی تعداد نے اس سے استفادہ کیا ہے۔ یکطرفہ پن اور اقتدار کی سیاست کی غنڈہ گردی کا سامنا کرتے ہوئے ، کثیرالجہتی کا دفاع کرنا زیادہ ضروری اوراہم ہے ۔

دنیا کو مضبوط اقوام متحدہ کی ضرورت ہے۔ اس مقصد کے لئے، تمام ممالک کو مل کر کثیرالجہتی متحدہ محاذ بنانے کے لئے مل کر کام کرنا چاہئے ۔ یہ نہ صرف اقوام متحدہ کے اصل مشن کی روح ہے بلکہ انسانی معاشرے کی طویل مدتی خوشحالی اور استحکام کی کلید بھی ہے۔

SHARE

LEAVE A REPLY