سنکیانگ یونیورسٹی کے اسکول آف پولیٹکس اینڈ پبلک ایڈمنسٹریشن کی ایسوسی ایٹ پروفیسر لین فانگ فئی نے 14 ستمبر کو سنکیانگ یونیورسٹی کی سرکاری ویب سائٹ پر ایک مضمون شائع کیا۔ اس مضمون میں نشاندہی کی گئی ہے کہ گزشتہ دس برس کے دوران سنکیانگ کے اقلیتی باشندے زیادہ آزدیوں سے لطف اندوز ہورہے ہیں، خصوصا اولاد پیدا کرنے کے حوالے سے انہیں ترجیحی حقوق حاصل ہیں۔ سنکیانگ، خاص طور پر جنوبی سنکیانگ میں تیزی سے معاشی اور معاشرتی تبدیلیاں آرہی ہیں۔ چین کی حکومت کی جانب سے صنفی مساوات کو فروغ دینے، خواتین کے حقوق کو یقینی بنانے اور ان کے مفادات کے تحفظ کے
لئے سلسلہ وار اقدامات متعارف کروائے گئے ہیں۔ جن کی وجہ سے خواتین کی تعلیم اور روزگار کے شعبوں میں شمولیت بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔ تاہم انہیں اپنے خاندان میں اضافے کے حوالے سے خودمختاری اور ترجیحی حیثیت حاصل ہے۔ حالیہ برسوں میں ، دیگر صوبوں نے سنکیانگ کی تعمیر میں فعال کردار ادا کیا ہے اور اس کی معاشی ترقی کو فروغ دیا ہے۔ دیہی خواتین کی اکثریت کی زندگی کا دائرہ کار اب صرف کنبے تک محدود نہیں رہا ہے۔ وہ حصول تعلیم اور روزگار میں شمولیت کے ذریعے خاندانی منصوبہ بندی کو بہتر طریقے سے سمجھنے لگی ہیں۔