گیارہ ستمبر کو ماسکو میں چین کے ریاستی کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ ای نے اپنے روسی ہم منصب سیر گئی
لاوروف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ اس موقع پر چین کے “عالمی ڈیٹا سیکیورٹی انیشی ایٹو” کی تجویز
سے متعلق سوال کے جواب میں تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔وانگ ای نے کہا کہ چین کی مذکورہ تجویز پر عالمی
برادری نے بھر پور توجہ دی ہے۔ بہت سے ممالک نے اظہار خیال کیا ہے کہ چین کا یہ اقدام تعمیری ہے اور اس
کا بغور مطالعہ کیا جائے گا۔ رائے عامہ کا خیال بھی یہی ہے کہ چین کے اس اقدام کا مقصد اس مسلے کو پس پشت
ڈالنا نہیں بلکہ اس مسئلے کا تعمیری حل تلاش کرنا ہے، اور ڈیٹا سیکیورٹی سے متعلق تمام فریقوں کے تحفظات کو
دور کرنا ہے۔
وانگ ای نے اس بات پر زور دیا کہ چین اس عمل کو آگے بڑھانے کے لئے ہم خیال اور یکساں سوچ کے حامل
ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے۔دنیا میں اس اقدام پر کچھ قیاس آرائیاں اور تبصرے موجود ہیں ، لیکن
چین کی توجہ صرف ڈیٹا سکیورٹی میں چین کی بے گناہی ثابت کرنے پر ہی نہیں ہے ، بلکہ چین عالمی ڈیٹا اور
نیٹ ورک سیکیورٹی کو مؤثر طریقے سے برقرار رکھنے اور اس کا حقیقی طور پر تحفظ کرنے کے راستے پر
گامزن ہے۔ انہوں نے کہا ہم تمام ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ڈیٹا نیٹ ورک سیکیورٹی کے قواعد تشکیل دیں
جو تمام فریقین کے لئے عالمی طور پر قبول ہوں ، ایک پرامن ، محفوظ ، کھلی اور تعاون پر مبنی سائبر اسپیس
تشکیل دیں ، ڈیجیٹل معیشت کی صحت مند ترقی کو فروغ دیں اور انسانی معاشرے کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالیں۔