اقوام متحدہ کا 2030 پائیدارترقیاتی ایجنڈا اور اتحاد عالم

0

زبیربشیر
چین اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا مستقل رکن ہے اور اقوام متحدہ کے قیام کے اولین مقصد ” اتحاد عالم” کے فروغ کے لئے ہمیشہ سرگرم رہتا ہے۔ اقوام متحدہ نے سن 2030 کو اپنے پائیدار ترقیاتی ایجنڈے کے حصول کے لئے ایک اہم اور کلیدی سال قرار دیا ہے۔ چین اس ایجنڈے کی تکمیل کے لئے مکمل طور پر کوشاں ہے۔ غربت کا خاتمہ ہو، معیاری تعلیم کی فراہمی ہو، پینے کے صاف پانی کی دستیابی ہو، بھوک کی مکمل خاتمہ ہو یا صحت کی بنیادی سہولیات کی فراہمی چین ہر میدان میں شاندار کامیابی رقم کر رہا ہے۔ اس وقت کووڈ -19 کی وبا اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی ایجنڈے کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ بن کر سامنے آئی
ہے۔ اس حوالے سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے گیارہ تاریخ کو ایک قرار داد منظور کرتے ہوئے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ نوول کورونا وائرس کی وبا کا مقابلہ کرنے کے لئے بین الاقوامی تعاون اور یکجہتی کو مضبوط بنائیں۔قرارداد میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی تعاون ،کثیرالجہت پسندی ،یکجہتی اور باہمی تعاون سے ہی نوول کورونا وائرس جیسے عالمی بحرانوں کا جواب دیا جا سکتا ہے۔قرار داد میں تمام ممالک سے صنفی مساوات اور انسانی حقوق کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اس قرارداد میں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کی طرف سے تجویز کردہ جنگ بندی کے عالمی اقدام کی حمایت کی گئی ہے ، تاکہ مسلح تنازعات والے علاقوں میں وبائی امراض کے اثرات پر قابو پایا جا سکے، اور قرارداد میں اعادہ کیا گیا کہ اقوام متحدہ قیام امن کی حمایت کو جاری رکھے ہوئے ہے۔
قرارداد میں رکن ممالک اور دیگر متعلقہ اداروں کو نوول کورونا وائرس کی وبا کے براہ راست معاشرتی اور معاشی اثرات سے نمٹنے کے لئےجرات مندانہ اور مربوط اقدامات کو فروغ دینے کی تاکید کی گئی ہے اور ساتھ ہی بحران سے نجات کے لئے بازیابی کی حکمت عملی تشکیل دے کر پائیدار ترقیاتی ایجنڈے 2030 کے اہداف کے حصول کی راہ پر واپس آنے کی کوششیں تیز کرنے کو کہا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے گیارہ تاریخ کو نوول کورونا وائرس کی وبا سے متعلق ایک قرار داد منظور کی۔ جس میں عالمی برادری سے اتحاد کے ساتھ وبا کا مقابلہ کرنے کا کہا گیا۔ اس موقع پر ایک وضاحتی تقریر میں ، چینی نمائندے نے چین کے خلاف امریکی نمائندے کی طرف سے لگائے گئے بے بنیاد الزامات کی سختی سے تردید کی۔ چینی نمائندے نے کہا کہ ایک ایسے اہم موقع پر جب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اس وبا سے لڑنے کے لئے اقوام عالم سے اتحاد کا مطالبہ کیا ہے، امریکی نمائندے نے ایک بار پھر انتہائی غیر ذمہ دارانہ رویے کا مظاہرہ کیا ہے اور سفید کو سیاہ بنا کر پیش کرنے کی کوشش کی ہے اور سیاسی وائرس پھیلانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔چین اس رویے کی سختی سے مخالفت کرتا ہے اور اسے مسترد کرتا ہے۔ چین کے نمائندے نے کہا کہ چین نے نہایت قلیل عرصے میں اس وبا کو کامیابی کے ساتھ قابو کیا ہے اور امریکہ سمیت دنیا بھر کے ممالک کو وبائی مرض سے متعلق امداد اور ضروری اشیا فراہم کی ہیں ، یہ تمام امورچین کی کمیونسٹ پارٹی، چینی حکومت کی قیادت اورچینی عوام کی مشترکہ کوششوں کے تحت سر انجام دئیے گئے ہیں۔ چینی عوام کسی کو بھی ہرگز اس بات کی اجازت نہیں دیں گےکہ وہ چینی کمیونسٹ پارٹی کی کردار کشی کرے یا چینی کمیونسٹ پارٹی کی مثبت کوششوں کو مسخ کرنے کی کوشش کرے۔
چین کے نمائندے نے کہا کہ اس وباء کے آغاز کے بعد سے ، چین ہمیشہ سے ہی عالمی برادری کے ساتھ کھلے عام ، شفاف اور ذمہ دارانہ انداز میں وبائی معلومات کا تبادلہ کرتا رہا ہے۔ اس سال 3 جنوری کے شروع میں ، چین نے باضابطہ طور پر اور باقاعدگی سے امریکہ کے ساتھ معلومات کا تبادلہ شروع کیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ، امریکہ نے وبا کے آغاز کے وقت ہی وبا کے خطرے کو پہچان لیا تھا ، لیکن گھبراہٹ سے بچنے کے لئے جان بوجھ کر امریکی عوام کے سامنے خطرے کی شدت کم کرکے پیش کیا۔ سب جانتے ہیں کون کیا چھپا رہا ہے؟
امریکہ ، جس کے پاس جدید ترین میڈیکل ٹیکنالوجی ہے اور جدید ترین میڈیکل سسٹم موجود ہے ، کو سب سے زیادہ انفیکشن کا سامنا کیوں کرنا پڑا؟ نیو یارک اس وبا کا مرکز کیوں بنا اور اقوام متحدہ کو اس کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر “اپنے دروازے بند کرنے” پر مجبور کیوں کیا گیا؟ مجھے یقین ہے کہ عالمی برادری نے یہ سب کچھ بہت واضح طور پر دیکھا ہے۔ امریکہ کا جھوٹ اور دھوکہ دہی کا یہ بازار مزید نہیں چلے گا۔
چین کے نمائندہ نے اس بات پر زور دیا کہ چین اقوام متحدہ کے رکن ممالک سے مشترکہ طور پر درخواست کرتا ہے کہ امریکہ سے یہ مطالبہ کریں کہ امریکہ اس وبا سے متعلق معاملات پر حقائق کا احترام کرے ، سائنس کا احترام کرے ، اور اپنے لوگوں کی زندگی اور صحت سے متعلق معاملات کی حقیقی طور پر دیکھ بھال کرے۔
امریکہ کو چاہیے کے وہ سیاسی وائرس نہ پھیلائے اورعالمی برادری کے مخالف سمت پر کھڑا نہ ہو۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here