چین کے سنکیانگ میں پیداواری عمل اورمعمولاتِ زندگی بحال

0


گزشتہ دنوں چین کے سنکیانگ ویغور خوداختیار علاقے میں سیروسیاحت کی بحالی اور سیاحتی خدمات کے معیار کو بلند کرنے کے لیے تین سو سے زائد خصوصی سرگرمیوں کا اہتمام کیا گیا ۔
سنکیانگ ویغورخوداختیار علاقے کی ثقافت و سیروسیاحت کے محکمہ کے مطابق وبا پر قابو پانے کے بعد، دو ستمبر سے سنکیانگ سیروسیاحت کے لیے چین کے دوسرے صوبوں کے شہریوں کے لیے دوبارہ کھول دیا گیا ۔سیاحتی مقامات پر ٹکٹ،آمدورفت اور کیٹرنگ سے متعلق مختلف رعایتین دی جا رہی ہے جس سے سیاحتی شعبہ تیزی سے بحال ہو گا۔
سیاحتی منڈی کی بحالی کے ساتھ ساتھ انسداد وبا کو بھی یقینی بنایا جا رہا ہے۔مختلف سیاحتی مقامات پر سیاحوں کی حفظان صحت کو یقینی بنانے کے لیے آن لائن اپوائنٹمنٹ اورسخت جراثیم کشی کے ساتھ ساتھ دوسرے اقدامات اختیار کیے جا رہے ہیں۔

یکم ستمبر کی رات ۱۲ بجے تک سنکیانگ میں مسلسل پندرہ دنوں تک کووڈ -۱۹ کے تصدیق شدہ کیسز اور بغیر علامات کے انفیکشن کا کوئی تصدیق شدہ کیس نہیں تھا۔ پورےعلاقے میں وبائی امراض کی روک تھام اور ان پر قابو پانے کے عمل کومضبوط بنایا جارہا ہے اور مختلف قومیتوں کے لوگوں کے معمولاتِ زندگی اور مختلف شعبوں میں پیداوار ی عمل بھی معمول پر واپس آگیا ہے ۔

اس وقت ، ارمچی کی بس سروس منظم انداز میں بحال کردی گئی ہے ، ٹیکسی سروس کی کارکردگی میں بتدریج اضافہ ہوا ہے اور شہر کے پارکس اور قدرتی مقامات شہریوں کے لئے کھول دیئے گئے ہیں۔ دو تاریخ کو ارمچی میں تیان شان شاپنگ مال اور یوہاؤ شاپنگ مال جیسے بڑے مالز اور سپر مارکیٹس نے بھی گاہکوں کے لیے اپنے دروازے کھول دیئے۔

خدماتی تجارت کے فروغ کے لیے چین کی تجاویز عالمی معیشت کو قوت محرکہ فراہم کریں گی

چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ نے چار تاریخ کو بین الاقوامی خدماتی تجارتی میلے میں “گلوبل ٹریڈ ان سروسز سمٹ” میں ویڈیو لنک کے ذریعے اہم خطاب کیا ،جس میں انہوں نے خدمات کی صنعت میں کھلے پن اور تعاون کے حوالے سے تین تجاویز پیش کیں اور اس حوالے سے چین کے سلسلہ وار اقدامات کا بھی اعلان کیا۔اس سے کھلے پن کو وسعت دینے کے چین کے عزم کا اظہار کیا گیا ہے اور کھلے پن پر مبنی عالمی معیشت کی تعمیر ، بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تشکیل کے لیے ذمہ دارانہ رویے کا بھی اظہار کیا گیا ہے ۔بے شک چینی صدر کا خطاب عالمی ترقی کیلئے اعتماد اور قوت محرکہ فراہم کرے گا۔

اندازے کے مطابق موجودہ دور میں عالمی معیشت میں ساٹھ فیصد سے زائد پیداوار خدماتی صنعت کی ہے ۔سروسز اندسٹری کے کھلے پن اور تعاون کو فروغ دینے کے لیے چینی صدر شی جن پھنگ نے تین تجاویز پیش کیں ۔ اول ، مشترکہ طور پر باہمی تعاون کے لئے ایک کھلا اور اشتراکی ماحول تشکیل دیا جائے۔ دوم ، مشترکہ طور پر جدت کے ذریعے فعال تعاون کو فروغ دیا جائے۔ سوم ، مشترکہ طور پر باہمی سودمند اور جیت -جیت تعاون کا ماحول تخلیق کیا جائے۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ شی جن پھنگ نے اپنے خطاب میں کہا کہ چین کی سروس انڈسٹری میں بیجنگ کے ایک بہتر رہنما کردار کی وجہ سے چینی حکومت بیجنگ میں سروسز انڈسٹری پائلٹ زون کے قیام کی حمایت کرےگی ،سائنسی جدت کاری ، خدماتی صنعت کے کھلے پن ،ڈیجیٹل معیشت پرمبنی آزاد تجارتی آزمائشی زون قائم کیے جائیں گے۔مذکورہ اقدامات اصلاحات و کھلے پن کے نئے ڈھانچے کی تشکیل، تجارتی ڈھانچے کی مسلسل بہتری کے لیے سودمند ثابت ہونگے جو چینی و عالمی معیشت کو طاقتور سہارا فراہم کریں گے۔

عالمی معیشت اگر کھلی ہو ، تو ترقی کرے گی ۔اگر بند ہو ، تو زوال پذیر ہوگی۔یہ انسانی سماج کا ترقیاتی اصول ہے۔اس اصول کا احترام کرتے ہوئے چین گوانگ دونگ تجارتی میلے ،انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو اور ٹریڈ ان سروسز سمٹ سمیت دیگر اقدامات کے ذریعے کھلے پن پر مبنی عالمی معیشت کو فروغ دینے کی کوشش کررہا ہے اور دنیا کی مشترکہ ترقی اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تشکیل کے لیے اپنے وعدے کو پورا کر رہا ہے۔

ویکسینکااشتراک  اور وبا کے خلاف عالمی تعاون ، چین کا پختہ عزم

دنیا بھر میں کووڈ -۱۹ کی وبابدستور آگکیطرح پھیلرہیہے،ویکسین وبا پر قابو پانے کا بہترین حل قرار دی جا رہی ہے ۔ لہذا مختلف ممالک نے   ویکسین پرتحقیقات اور اس کی تیاری کو خصوصی  اہمیت دی ہوئی ہےاور پوری دنیا کے باصلاحیت ممالک ایک دوسرے کے ساتھ   تعاون کرتے ہوئے ویکسین کے حوالےسے  تحقیق و تیاری میں  مصروف ہیں ۔ چین میں  سائنسدانوں نے دن رات محنت کی ہے اور  ویکسین پر کی جانے والی تحقیقات میں زبردست پیش رفت ہوئی ہے ۔

چیننےویکسین کی تقسیم اوراستعمال کےسلسلےمیںجو واضحرویہرکھا ہے، عالمی برادری نے اسے خوشآئند کہا ہے

چینیصدرمملکتشیجنپھنگنےاٹھارہم ئی کومنعقدہصحتکیعالمیکانفرنسکےویڈیواجلاسکیافتتاحیتقریبمیںپہلیباراعلانکیاکہچینکی تیارکردہویکسینعالمی سطح پرعوامی استعمال کی شے کے طور پر پیشکی جائےگی ۔ اسکےبعدشیجنپھنگنےمختلفمواقعپراوردوسرےممالککےرہنماوںکےساتھتبادلہخیالکےدورانویکسین پرتحقیقات،اس کی تیاری و استعمالکےسلسلےمیںچینکےمستقلموقفاورعالمیبرادریکےساتھ چین کے خاطر خواہ تعاون کااظہارکیا۔

لیکن، ایسے وقت میں جب دنیاکوتعاونکیضرورتہےتوامریکہکیاکررہاہے ؟   امریکی صدر ڈونلد ٹرمپ نے حال ہی میں ایک بار بھر  واضح کیا کہ امریکہ،  عالمی ادارہ صحت سے وابستہ ویکسینتیارکرنےاورتقسیمکرنےوالیکسیعالمیتنظیمکےساتھتعاوننہیںکرےگا۔انہوں نے اس کی وجہ یہ بتائی کہ امریکہ عالمی ادارہ صحت سمیت  کثیرالجہت تنظیموںکی پابند یاں نہیں ماننا چاہتاہے۔ اس سے قبل  امریکیحکومتعالمیویکسینسمٹسےغیرحاضر  تھی ،ویکسینکےلیےاپنی ترجیح،حتیکہخصوصیحقوقکیتلاش کرتی رہی ۔ امریکہ کی ” ویکسین انا پرستی ” کی پالیسی دنیابھرکےلوگوں کو شدید نقصان پہنچائے گی ۔

سب جانتے ہیں کہ اس وقت دنیا کے دوسرے ممالک کی نسبت   امریکہ میں وبائی صورتِ حال سب سے زیادہ سنگین ہے ۔ عالمی ادارہ صحت کے زیر اہتمام ویکسین کے حوالے سے تحقیقات اور تیاری کے منصوبوں  میں امریکہ کے  شرکت نہ کرنے سے  اس سلسلے میں عالمی تعاون  کو نقصان  پہنچے گا ۔  جیسا کہ امریکہ کے ایوان نمائندگان کی رکن ایمیبیلا ک کا کہنا ہے کہ  عالمی ادارہ صحت کےان تحقیقاتی  منصوبوں میں  امریکہ کی غیر حاضری  ٹرمپانتظامیہ کی جانب سے ، کوتاہ نظری کے باعث کیا گیا فیصلہ ہے جو اسوباسے عالمی لڑنےکیکوششوںمیںرکاوٹبنےگا ۔

وائرسکیکوئیسرحدنہیںہے۔ انسان کےمشترکہ “دشمن”  کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکہکو آنکھیںبندکرکے سائنسیمعاملات پر سیاستکرنےکیبجائےبینالاقوامیتعاونکیضرورتہے۔زیادہ خوداعتمادییاتکبرامریکیعواماوردنیاکےلوگوںکےلیےانتہائیغیرذمہدارانہرویہ ہے۔

تمامممالکتوقعکررہےہیںکہویکسیناسانسانیتباہیکےخاتمےمیںاہمکرداراداکرےگی۔ اسوجہسے،عالمیبرادریکوانفرادی طور پر مقابلہ کرنی کی بجائے تعاونکومضبوطبناناچاہیےاور وسائلپراجارہداریسے گریز کرنا چاہیے  ۔ بتایاجاتاہےکہدنیاکے 170 سےزائدممالکنے ڈبلیوایچاوکیزیرقیادت  نوول کورونا وائرس کے ویکسینمنصوبےمیںحصہ لینے کا کہا ہے ۔ چینکیبھرپورکوششاورواضحموقفسےچینکےاس عزمکااظہارکیا گیا ہے کہچیندنیاکےساتھملکروباکیروکتھاماوراسپرقابوپانےکےلیے بھر پور کوششیں جاری رکھے گا  ۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here