خدمات کا شعبہ کسی بھی ملک کی معیشت کا ایک اہم جز ہے۔ یہ بیشتر ممالک کے جی ڈی پی میں ایک اہم حصہ ڈالتا ہے۔ ملازمتوں کے نئے مواقع تخلیق کرنے، تجارتی سرگرمیوں کو بڑھانے اور معشیت کی ترقی کے لئے نئےافق کھولنے میں اس شعبے کا اہم کردار ہے۔ یہ شعبہ بقیہ معیشت کے دیگر میدانوں کے لئے بھی اہم ان پٹس مہیا کرتا ہے جس سے سرمایہ کاری کے لیے موافق ماحول میسر آتا ہے ۔ صحت ، تعلیم ، صاف پانی اور صفائی ستھرائی کے شعبے جیسے کچھ سروس سیکٹرز ، سماجی ترقی کے مقاصد کے حصول سے بھی براہ راست مطابقت رکھتے ہیں۔ خدمات کے شعبے میں تجارتی سرگرمیوں کا فروغ روائتی برآمدات کو برھانے کے ساتھ ساتھ جدید برآمدی مواقع بھی پیدا کر رہا ہے۔
چین میں خدمات کا بین الاقوامی تجارتی میلہ آج چار ستمبر کو شروع ہورہا ہے، نو ستمبر تک جاری رہنے والے اس میلے کا موضوع “عالمی خدمات سے مشترکہ خوشحالی کا حصول ” ہے۔ کووڈ-19 کی وبا کے تناظر میں دگرگوں عالمی معیشت کے لئے بیجنگ میں خدمات کے بین الاقوامی تجارتی میلے کا انعقاد تازہ ہوا کا جھونکا ثابت ہوگا۔جنیوا میں موجود عالمی بزنس کونسل برائے پائیدار ترقی کے چیئرمین اور سی ای او پیٹر پارکر نے حال ہی میں کہا کہ چین میں خدمات کے بین الاقوامی تجارتی میلے کا انعقاد ایک نازک موڑ پر کیا جا رہا ہے جس سے عالمی تجارت کو فروغ ملے گا۔
چین کمیونسٹ پارٹی کی انیسویں قومی کانگریس میں واضح طور پر کہا گیا تھا کہ منڈی تک رسائی کی وسعت سے شعبہ خدمات کا دروازہ مزید کھولا جائے گا ۔ چینی صدر مملکت شی جن پھنگ نے بو آو ایشیائی فورم اور چین کی بین الاقوامی درآمدی ایکسپو سمیت مختلف مواقع پر خیال ظاہر کیا کہ شعبہ خدمات کا دروازہ مزید کھول کر چین میں مکمل طور پر کھلے پن کا نیا ڈھانچہ قائم کیا جائے گا ۔
معاشی ترقی کے رجحان اور عالمی اقتصادی و تجارتی اصول کے لحاظ سے دیکھا جائے تو شعبہ خدمات کسی بھی ملک کی اعلی معیاری ترقی کا ایک اہم حصہ بن چکا ہے۔ ایشیا عالمی خدمات کی تجارت میں سب سے تیزی سے ترقی کرنے والا خطہ ہے ، جبکہ چین ترقی کا ایک اہم انجن بن گیا ہے۔ 2019 میں ، چین کی خدمات کا درآمد ی اور برآمد ی حجم 785 بلین امریکی ڈالر تک جا پہنچا ، جو دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔
موجودہ وبا کی صورتحال کے تحت ، تمام ممالک کو باہمی فائدےاور جیت پر مبنی تعاون کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ ایک دوسرے کی منڈیوں کو کھولنے سے ، ترقی کے نئے مواقع سے فائدہ اٹھا یا جائے گا اور اس وبائی مرض کی وجہ سے پیدا ہونے والی معاشی مشکلات سے بہتر اور تیز ی سے نجات حاصل کی جائے گی ۔