بیروت: ایران کی حمایت یافتہ شیعہ ملیشیا حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ نے کہا ہے کہ ان کی تنظیم لبنان کے لیے ایک نیا سیاسی معاہدہ طے کرنے کو تیار ہے۔
فرانسیسی صدر عمانوایل ماکروں نے بیروت میں چار اگست کو تباہ کن دھماکے کے بعد لبنان کے لیے ایک نیا سیاسی معاہدہ طے کرنے پر زوردیا تھا۔ بیروت کی بندرگاہ پر تباہ کن دھماکے میں 190 افراد ہلاک اور چھے ہزار سے زیادہ زخمی ہوگئے تھے۔اس سے شہر کے ایک تہائی حصے میں عمارتیں مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہوگئی ہیں اور تین لاکھ سے زیادہ افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔
حسن نصراللہ نے ایک نشری تقریر میں کہا کہ ہم نے فرانسیسی صدر کے لبنان کے حالیہ دورے کے موقع پر ایک نئے سیاسی معاہدے کی تجویز سنی تھی۔آج ہم اس معاملے پر تعمیری گفتگو کے لیے تیار ہیں۔لیکن ساتھ ہی انھوں اس کی ایک شرط بھی عاید کی ہے اور وہ یہ کہ اس پر بحث ومباحثہ مختلف لبنانی دھڑوں کی منشا اور رضا مندی سے ہونا چاہیے۔انھوں نے اس تقریر میں لبنانی فوج سے یہ مطالبہ کیا کہ وہ بیروت میں دھماکوں کی فنی تحقیقات کے نتائج کا اعلان کرے۔
واضح رہے کہ بیروت میں اس الم ناک واقعے کے بعد سے حزب اللہ کو ایک مرتبہ پھر لبنانیوں کی کڑی تنقید کا سامنا ہے۔ انھوں نے حزب اللہ اور ملک کی دوسری سیاسی اشرافیہ کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے ہیں اور انھیں اس واقعے کا ذمے دار قرار دیا ہے۔ لبنانی شہریوں کا کہنا ہے کہ سیاسی اشرافیہ کی عشروں پر محیط بدعنوانیوں اور بد انتظامی کی وجہ سے انھیں یہ دن دیکھنا پڑے ہیں اور ملک تباہی کے دہانے کھڑا ہے۔