ساؤتھیمپٹن میں پاکستان اور انگلینڈ کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان تیسرے اور آخری ٹیسٹ میچ کے پانچویں دن کے کھیل کا آغاز بارش کے باعث تاخیر کا شکار ہے۔
پاکستان کی ٹیم نے فالو آن کے بعد دوسری اننگز میں دو وکٹوں کے نقصان پر 100 رنز بنا لیے ہیں جبکہ اننگز کی شکست سے بچنے کے لیے اسے ابھی مزید 210 رنز درکار ہیں۔
اس وقت کریز پر کپتان اظہر علی 29 جبکہ نائب کپتان بابر اعظم چار رنز پر موجود ہیں۔ ادھر انگلینڈ کے فاسٹ بولر جمی اینڈرسن کو ٹیسٹ کرکٹ میں 600 وکٹیں حاصل کرنے کے لیے صرف ایک وکٹ درکار ہے۔
اگر وہ یہ وکٹ آج نہ لے پائے تو انھیں اس کے لیے 2021 کا انتظار کرنا پڑے گا۔ منگل کو ساؤتھیمپٹن میں مزید بارش کی بھی پیش گوئی کی گئی ہے۔
اس سیریز میں پاکستان کی شکست اب یقینی ہو چکی ہے کیونکہ انگلینڈ نے پہلا میچ جیت لیا تھا اور دوسرا میچ برابر ہو گیا تھا۔
میچ کے چوتھے دن بھی کھیل میں بارش کی وجہ سے بار بار خلل پڑتا رہا اور کھیل وقت سے پہلے ہی ختم کرنا پڑا۔ چوتھے دن پچ بھی نسبتاً آسان ہو گئی اور اس میں سپن اور باؤنس زیادہ نہیں رہا۔
دوسری اننگز میں پاکستان کے دونوں کھلاڑی ایل بی ڈبلیو آؤٹ ہوئے۔ ایل بی ڈبلیو کے فیصلے کا شکار ہونے والے پہلے کھلاڑی شان مسعود تھے جنھوں نے 18 رنز بنائے۔
شان مسعود کے بعد عابد علی بھی جمی اینڈرسن کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہوئے۔
انگلینڈ کے تیز گیند باز اینڈرسن نے جب عابد علی کو آؤٹ کیا تو یہ ان کی ٹیسٹ کرکٹ میں مجموعی طور پر 599 ویں وکٹ تھی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کل کھیل کب شروع ہوتا ہے اور کب وہ ایک اور وکٹ لینے میں کامیاب ہوتے ہیں۔
چوتھے دن بارش ختم ہونے کے بعد کھیل دوبارہ شروع ہوا تو پاکستان کے اوپنر شان مسعود 18 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے جس کے بعد کپتان اظہر علی اور عابد علی کے درمیان شراکت نے سکور کو 88 رنز تک پہنچادیا لیکن اس سکور پر عابد علی 42 کے انفرادی سکور پر آؤٹ ہو گئے۔
واضح رہے کہ انگلینڈ نے اپنی پہلی اننگز میں آٹھ وکٹوں کے نقصان پر 583 رنز بنائے تھے جس کے جواب میں گذشتہ روز کھیل کے اختتام پر پاکستان کی پہلی اننگز 273 رنز پر اختتام پذیر ہوئی تھی جس کے بعد انگلینڈ نے فالو آن نافذ کرنے کا فیصلہ کیا۔
تیسرے دن کا کھیل
تیسرے دن کے کھیل کے اختتام پر کپتان اظہر علی 141 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔ انھوں نے پراعتماد اننگز کھیلی اور آخر تک انگلینڈ کے باؤلرز کا سامنا کیا۔ میچ کے آخر میں انھیں دو مواقع بھی ملے۔
وکٹ کیپر بیٹسمین محمد رضوان کے آؤٹ ہونے کے بعد یاسر شاہ میدان میں اترے ہیں۔ یاسر شاہ 15 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ ان کے بعد شاہین شاہ بیٹنگ کے لیے آئے مگر وہ جلد ہی وکٹ کیپر کو اپنا کیچ تھما بیٹھے۔
محمد عباس آؤٹ ہونے والے نویں بیٹسمین تھے جو رنز آؤٹ ہوئے۔
اس سے قبل محمد رضوان 53 رنز بنا کر کرس ووکس کی گیند پر وکٹ کیپر جوس بٹلر کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوئے۔
انگلش بولر جیمز اینڈرسن نے اب تک چاروں وکٹیں حاصل کی ہیں۔ تیسرے روز کے آغاز پر اسد شفیق جیمز اینڈرسن کی آؤٹ سوئنگ گیند پر سلپ میں کیچ آؤٹ ہوگئے۔ وہ صرف 5 رنز بنا سکے تھے۔
دوسرے دن کیا ہوا؟
دوسرے روز انگلینڈ نے پہلی اننگز میں 8 وکٹوں پر 583 رن بنا کر اننگز ڈکلیئر کر دی۔ جواب میں پاکستان نے کھیل کے اختتام تک 3 وکٹوں کے نقصان پر 24 رن بنائے تھے۔
پاکستان کی طرف سے شان مسعود اور عابد علی نے بیٹنگ کا آغاز کیا اور چھ کے سکور پر پہلی اور 11 کے سکور پر اس کی دوسری وکٹ گر گئی۔
24 کے سکور پر بابر اعظم بھی آؤٹ ہو گئے۔ اس وقت اظہر علی کریز پر موجود ہیں۔ شان مسعود، عابد علی اور بابر اعظم تینوں جمی اینڈرسن کی گیند پر آؤٹ ہوئے۔
انگلینڈ کی طرف سے زیک کرولی نے 267 رن بنائے اور ان کی جوس بٹلر کے ساتھ 359 رن کی شراکت ہوئی تھی۔ کرولی اسد شفیق کی گیند پر سٹمپ ہوئے۔ انھوں نے 393 گیندوں کا سامنا کرتے ہوئے 34 چوکے اور ایک چھکا لگایا۔ جوس بٹلر 152 رن بنا کر فواد عالم کی گیند پر آؤٹ ہوئے۔
پاکستانی بولرز میں سے یاسر شاہ، فواد عالم اور شاہین آفریدی نے دو، دو وکٹیں حاصل کیں۔
زیک کرالی کے لیے یاد گار پہلا روز
میچ کے پہلے روز ساؤتھمپٹن میں انگلش کرکٹ ٹیم کے کپتان جو روٹ نے پاکستان کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا ہے اور کھیل ختم ہونے پر انگلینڈ نے 332 رنز سکور کر لیے جس میں زیک کرولی کے شاندار 171 رنز شامل ہیں۔
کھیل ختم ہونے پر زیک کرولی اور جوس بٹلر ناٹ آؤٹ تھے۔ جوس بٹلر نے کھیل ختم ہونے تک 87 رنز سکور کیے تھے جس میں نو چوکے اور دو زبردست چھکے شامل تھے۔
یاد رہے کہ تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں پاکستان پہلا میچ ہار گیا تھا جبکہ دوسرے میچ بارش کی نذر ہو گیا تھا۔ تیسرے اور آخری میچ میں اب تک انگلینڈ کی گرفت میچ پر کافی مضبوط ہو گئی ہے اور اگر یہ میچ پاکستان کے ہاتھ سے نکل گیا یا برابر رہا تو گزشہ دس برس میں انگلینڈ میں ٹسیٹ سیریز نہ ہارنے کا پاکستان کی کرکٹ ٹیم کا ریکارڈ بھی خراب ہو جائے گا۔
نئی گیند شاہین آفریدی اور محمد عباس کو دی گئی۔ شاہین نے اپنے تیسرے ہی اوور میں روی برنز کو آؤٹ کیا۔ برنز شاہین کی آؤٹ سوئنگ پر سلپ میں کیچ آؤٹ ہوئے۔
ڈوم سبلی اور زیک کرولی کے درمیان 50 رنز کی شراکت قائم ہوئی جس کے بعد یاسر شاہ کی گیند پر سبلی 22 رنز بنا کر ایل بی ڈبلیو ہوگئے۔
پہلے روز کھانے کے وقفے تک انگلینڈ نے دو وکٹوں کے نقصان پر 91 رنز بنائے تھے اور کرولی نے آخری گیند پر چوکا لگا کر اپنی نصف سنچری مکمل کر لی تھی۔
کھیل دوبارہ شروع ہونے پر پہلے نسیم شاہ نے کپتان جو روٹ کو 29 رنز پر کیپر کے ہاتھوں کیچ آؤٹ کیا اور اس کے بعد یاسر شاہ نے اولی پوپ کو بولڈ کر کے اپنا دوسرا شکار بنایا۔
انگلینڈ نے دوسرے ٹیسٹ کے بعد سیم کرن کی جگہ جوفرا آرچر کو ٹیم میں شامل کیا ہے جبلکہ پاکستان نے ٹیم میں کوئی تبدیلی نہیں کی۔
جو روٹ کی ٹیم کو سیریز میں ایک صفر کی برتری حاصل ہے اور اگر وہ تیسرا ٹیسٹ میچ جیت جاتے ہیں تو گذشتہ دس برسوں میں وہ پہلے انگلش کپتان ہوں گے جنھوں نے پاکستان کے خلاف ٹیسٹ سیریز جیتی ہو۔
2010 کے بعد سے پاکستان نے انگلینڈ کے خلاف چار ٹیسٹ سیریز کھیلی ہیں جن میں سے دو متحدہ عرب امارات میں پاکستان کے نام رہیں جبکہ دو انگلینڈ میں ڈرا ہوئیں۔
انگلینڈ سکواڈ: جو روٹ (کپتان)، جیمز اینڈرسن، جوفرا آرچر، ڈومنک بیس، سٹیورٹ براڈ، روری برنس، جوس بٹلر، زیک کرولی، سیم کرن، اولی پوپ، اولی رابنسن، ڈوم سبلی، کرس ووکس، مارک ووڈ
پاکستان سکواڈ: اظہر علی (کپتان)، شان مسعود، عابد علی، بابر اعظم، اسد شفیق، فواد عالم، محمد رضوان، یاسر شاہ، شاہین آفریدی، محمد عباس، نسیم شاہ، امام الحق، کاشف بھٹی، سرفراز احمد، سہیل خان، شاداب خان