چین کی آبادی دنیا کی آبادی کا تقریباً پانچواں حصہ ہے جبکہ ملک میں اناج کی پیداوار دنیا کی مجموعی پیداوار کا تقریباً ایک چوتھائیہے ۔ چین پیداوار میں خودکفالت پر انحصار کرتے ہوئے خوراک کی بھر پور فراہمی کو یقینی بنانے میں ہمیشہ کامیاب رہا ہے۔یہ نہ صرف چینی عوام کا خود اپنی ترقی کے لیے سرانجام دیا جانے والاایک بڑا کارنامہ ہے بلکہ عالمی سطح پر غذائی تحفظ کے شعبے میں بھی ایک اہم خدمت ہے۔
اگرچہ حالیہ برسوں میں چین میں اناج کیبہترین پیداوار حاصل ہوئی ہے ، لیکن چینی حکومت اور عوام خوراک کےتحفظ کے حوالے سے ممکنہ بحران سے متعلق ہمیشہ چوکس رہے ہیں۔ رواں سال عالمی سطح پر کووڈ-۱۹کی وبا نے ایک بار پھر خوراک کے تحفظ کے حوالے سے دنیا کو خبردار کیا ہے۔ ایک ارب سے زائد چینی آبادی کو خوراک کی وافر فراہمیچینی کمیونسٹ پارٹی اور حکومت کی اولین ترجیح ہے۔چینی صدر شی جن پھنگ نے اناج کی پیداوار اور تحفظ کو ہمیشہ نمایاں اہمیت دی ہے ، اور اس بات پر زور دیا کہ “چینی عوام کو چاول کا پیالہ ہمیشہ خود تھامے رہنا چاہیے”۔انہوں نے خوراک کے تحفط سے وابستہ امور کو ملک کی قومی حکمت عملی میں شامل کیا ہے۔
رواں سال چین میں موسم گرما میں اناج کی مجموعی پیداوار 142 ملین ٹن ہوچکی ہے ، جو ملکی سطح پر بلند پیداوار کا ریکارڈ ہے۔وبائی صورتحال کے باوجود چینی معاشرے میں ہمیشہ استحکام رہا ہے ،جس کی ایک اہم وجہ اناج اور بنیادی اجزائے خوراک کی بھر پور فراہمی ہے۔اس وقت چین میں اناج کی مجموعی صورتحال مستحکم ہے،اناج کے ذخائر وافر ہیں،جس سے اقتصادیو سماجی استحکام اور ترقی کے لئے مضبوط بنیاد قائم ہوئی ہے۔
گزشتہ سال اکتوبر میں ، چینی حکومت نے “چین میں غذائی تحفظ ” سے متعلق ایکوائٹ پیپر جاری کیا ،جسمیںغذائی تحفط کے حوالے سے چین کی کامیابیوں کو جامع طور پر متعارف کروایا گیااور عالمی برادری کو چین کی غذائی تحفظ کی کوششوں سے آگاہ کیا گیا۔وائٹ پیپر میں بتایا گیا کہ چین اس وقتبنیادی طور پر اناج کی پیداوار اور دستیابی میں خود کفیل ہے۔ اناج میں خود کفالت کی شرح 95 فیصد سے تجاوز کر چکی ہے ، جس نے قومی فوڈ سیکیورٹی کو یقینی بنانے ، اقتصادی اور سماجی ترقی کو فروغ دینے اور ملک کے طویل مدتی استحکام کو یقینی بنانے کے لئے ایک ٹھوس بنیاد فراہم کی ہے۔ حالیہ برسوں میں چین ، چاول اور گندم کی پیداوار میں مکمل طور پر خودکفیل ہو چکا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ چینی حکومت نے خوراک کے جامع تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے ،قابل کاشت زمین کے کل رقبے کی “سرخ لکیر ” پر سختی سے عمل کیا ہے۔اس وقت ملک میں قابل کاشت کھیتوں کے کم از کم رقبے کی “سرخ لکیر ” کو 120 ملین ہیکٹرز کے معیار پر مقرر کیا گیا ہے،دوسری جانبزرخیز مٹی کے معیار میں مزیدبہتری کے لیےبھرپور کوشش کی گئی اور ماحولیاتی تحفظ کی قومی پالیسی پر مکمل عمل درآمد کیا گیاہے۔
حالیہ دنوں ، چینی صدر شی جن پھنگ نے خوراک کے ضیاع کو روکنے کے لئے اہم ہدایات جاری کی ہیں ، اور چینی سماج پر زور دیا ہے کہ کھانےسے متعلق کفایت شعاری کی عادات اور اعلیٰ اخلاقی قدروں پر عمل پیرا رہا جائے۔
چین ملکی تقاضوں کے مطابق خوراک کے تحفظ کی راہ پر گامزن ہے۔اس کے ساتھ ساتھچین دنیا میں غذائی قلت اور بھوک سے نمٹنے کے لئے دنیا کے دوسرے ممالک کے ساتھ مشترکہ کوششیں کر رہا ہے۔چین ہمیشہ سے جنوب-جنوب تعاون کے فریم ورک کے تحت اپنی صلاحیت کے مطابق دیگر ترقی پذیر ممالک کو امداد فراہم کرتا رہا ہے، اور عالمی سطح پر فوڈ انڈسٹری کی صحت مندانہ ترقی کو فروغ دیتا رہاہے. بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کی راہ میں تمام لوگ ہم سفر ہیں ۔صرف ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر ہی ہم منزل مقصود تک پہنچ سکتے ہیں۔ چین خوراک کے تحفظ کے حوالے سے خودکفالت کی جستجو کرتے ہوئے بین الاقوامی تعاون اور امدادی سرگرمیوں میں مثبت طور پر شرکت کے لیے پرعزم ہے۔