واکرسیاسیہ: جاپان میں ’محبت کے جاسوس‘ جو پیسوں کے عوض رشتے توڑتے اور بناتے ہیں

0

جاپان میں اپنے شریکِ حیات سے طلاق لینے کے غرض سے انھیں بہکانے کے لیے لوگ معاوضے کے عوض ایسے افراد کی خدمات حاصل کر سکتے ہیں جنھیں ’واکرسیاسیہ‘ پکارا جاتا ہے۔

سنہ 2010 میں تاکیشی کوابارا کو اپنی محبوبہ ری اسوہتا کے قتل کی سزا سنائی گئی تھی۔ لیکن دنیا کو جس چیز نے حیران کیا وہ قتل کی واردات نہیں تھی بلکہ یہ حقیقت کہ کوابارا دراصل ایک ’واکرسیاسیہ‘ ہیں۔۔۔ ایک ایسا پیشہ ور شخص جسے اسوہٹا کے شوہر نے صرف اپنی شادی ختم کروانے کے لیے پیسے دیے تھے۔

ایجنٹ کوابارا خود شادی شدہ تھے اور ان کے بچے بھی تھے۔

انھوں نے ایک سپر مارکیٹ میں اسوہتا سے اچانک ملاقات کا منصوبہ بنایا اور پہلی ملاقات میں انھوں نے دعویٰ کیا کہ وہ آئی ٹی کے شعبے سے وابستہ ہیں۔ ایسے شخص میں کسے دلچسپی ہو سکتی تھی، لیکن ان کی پُر کشش شخصیت نے اس تاثر کو زائل کرنے میں مدد کی۔

جھوٹ موٹ کی بنیاد پر شروع ہونے والا تعلق بعد میں حقیقی محبت بن گیا۔

اسی دوران کوابارا کے ایک ساتھی نے جوڑوں کے لیے مخصوص ایک ہوٹل میں ان دونوں کی تصاویر اتاریں جن کا استعمال اسوہتا کے شوہر نے طلاق کے مقدمے کے دوران ثبوت کے طور پر کیا (جاپان میں طلاق کے مقدمات میں ایسے شواہد کی ضرورت پڑتی ہے)۔

اسوہتا کو جب حقیقیت اور اپنے ساتھ ہونے والی دھوکہ دہی کا علم ہوا تو انھوں نے غصے میں کوابارا سے تعلقات ختم کرنے کی کوشش کی۔ لیکن کوابارا انھیں چھوڑنے پر راضی نہیں تھے، لہذا انھوں نے اسوہتا کا گلا گھونٹ دیا۔ اس واقعے کے اگلے برس انھیں 15 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

اسوہتا کے قتل نے واکرسیاسیہ کی صنعت کو متاثر کیا اور دھوکہ دہی کے کئی مقدمات کے علاوہ یہ سانحہ واکرسیاسیہ کی صنعت میں کچھ اصلاحات کا باعث بھی بنا ہے جن کے تحت جاسوسی کے لیے نجی طور پر قائم ایجنسیوں کے لیے لائسنس حاصل کرنا لازم قرار دیا گیا ہے۔

جاپان

واکرسیاسیہ کی صنعت پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں بات کرتے ہوئے فرسٹ گروپ نامی ایک ’الوداعی دکان‘ سے وابستہ یوسکی موچیزوکی کا کہنا ہے کہ واکرسیاسیہ کی آن لائن تشہیر پر قدغن لگائے جا رہے ہیں اور عوام کے دلوں میں زیادہ شکوک و شبہات پیدا کیے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے واکرسیاسیہ کے ایجنٹوں کے لیے ان کا کام انجام دینا زیادہ مشکل ہوگیا ہے۔

تاہم آج، رے اسوہتا کے قتل کے ایک دہائی بعد، آن لائن اشتہارات پھر سے دیکھنے میں آ رہے ہیں اور تنازعات کے باوجود بھی یہ صنعت ایک بار پھر سے پھل پھول رہی ہے۔

واکرسیاسیہ کی کشش

یہ صنعت اب بھی ایک خاص طبقے کو خدمات فراہم کر رہی ہے۔ ایک سروے کے مطابق صرف 270 واکرسیاسیہ ایجنسیاں آن لائن اشتہار دیتی ہیں اور دوسرے ممالک میں نجی تفتیش کاروں کی طرح بہت سے افراد رشتے ختم کروانے کے کاروبار سے منسلک نجی جاسوس کمپنیوں سے وابستہ ہیں۔

موچیزوکی نے تسلیم کیا کہ ’واکرسیاسیہ سروس میں بہت زیادہ پیسہ خرچ ہوتا ہے، لہذا ہمارے زیادہ گاہگ مالدار ہوتے ہیں۔‘

موچیزوکی ایک سابق موسیقار ہیں جنھوں نے اپنے جاسوسی کے شوق کو اپنا پیشہ بنا ڈالا۔ ان کا کہنا ہے کہ نسبتاً سیدھے معاملے میں بھی، جہاں ہدف اور اس کی سرگرمیوں کے متعلق کافی معلومات میسر ہوں، ان کی فیس 400،000 ین (تقریباً تین ہزار پاؤنڈ) ہے۔

لیکن ایسے کیسز جہاں ہدف لوگوں میں کم گلھنے ملنے والا گوشہ نشین قسم کا شخص ہو تو فیس کی رقم بڑھ جاتی ہے۔

اور اگر ہدف کوئی سیاستدان یا مشہور شخصیت ہے جن کے کیس میں نہایت رازداری برتنے کی ضرورت ہوتی ہے تو ایسے میں فیس 20 ملین ین (ایک لاکھ 45 ہزار پاؤنڈز) تک بھی پہنچ سکتی ہے۔

موچیزوکی کا کہنا ہے کہ ان کی فرم کی کامیابی کی شرح بہت زیادہ ہے۔ لیکن ایسی صنعتوں کو کنسلٹینسی فراہم کرنے والوں کا کہنا ہے کہ ممکنہ گاہکوں کو ایسے دعوؤں پر یقین نہیں کرنا چاہیے اور ناکامی کے لیے تیار رہنا چاہے۔

لندن میں مقیم مصنفہ سٹیفنی سکاٹ نے اسوہتا کیس پر مبنی ’واٹس لیفٹ آف می از یورز‘ (میرا جو بچا ہے، تمہارا ہے) کے عنوان سے ایک ناول تحریر کیا ہے۔ انھوں نے اپنی کتاب کے لیے اس قدر وسیع پیمانے پر تحقیق کی کہ انھیں برطانوی جاپانی لا ایسوسی ایشن کی اعزازی رکنیت دے دی گئی۔

جاپان
،تصویر کا کیپشنلندن میں مقیم مصنفہ سٹیفنی سکاٹ نے اسوہٹا کیس پر ‘واٹس لیفٹ آف می از یورز’ کے عنوان سے ایک ناول تحریر کیا ہے

سکاٹ کا کہنا ہے کہ واکرسیاسیہ کی خدمات حاصل کرنے سے آپ ذاتی طور پر اپمنے ساتھی کے ساتھ ممکنہ ’محاذ آرائی‘ سے بچ جاتے ہیں اور یہ جاپانیوں کے لیے کم سے کم وقت میں بغیر کسی تنازع کے مشکل صورتحال کو حل کرنے کا ایک طریقہ ہے۔

ان کے خیال میں آپ کی اہلیہ طلاق پر باآسانی راضی ہو جائے گی اگر وہ کسی سے پیار کرتی ہو اور آگے بڑھنا چاہتی ہو اور واکرسیاسیہ خاص طور پر ایسی صورتحال میں بہت مفید ہے جب کوئی ایک فریق طلاق پر راضی نہ ہو اور رشتہ ختم کرنا بہت مشکل نظر آ رہا ہو۔

لیکن موچیزوکی کے زیادہ تر گاہگ شادی شدہ افراد نہیں جو اپنے شریک حیات سے علیحدگی میں مدد چاہتے ہوں، بلکہ ایسے لوگ ہیں جو اپنے شریک حیات کے ان کے علاوہ کسی اور سے تعلق کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔

موچیزوکی نے بتایا کہ ایک عام کیس کیسے حل کیا جا سکتا ہے۔

مثال کے طور پر آیا کا خیال ہے کہ ان کے شوہر بنگو کا کسی کے ساتھ افیئر رہا ہے۔ وہ واکرسیاسیہ ایجنٹ چیکاہیڈ سے ملتی ہیں۔

چیکاہیڈ اپنی تحقیق شروع کرتے ہیں اور آیا نے جو بھی مواد انھیں دیا ہے اس کا جائزہ لیتے ہیں۔ وہ بنگو کی نقل و حرکت پر نظر رکھتے ہیں، ان کے آن لائن پروفائلز اور پیغامات کو دیکھتے ہیں اور ان کے دوستوں اور معمولات کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔

بنگو واقعی بے وفائی کے مرتکب ہو رہے ہیں یا نہیں، اس کا تعین کرنے کے لیے چیکاہیڈ ان کی تصاویر لیتے ہیں۔

بنگو کا تعلق جاپان کے علاقے کاگوشیما سے ہے اور وہ جم جانے کے شوقین ہیں لہذا چیکااہیڈ اپنے ایک ساتھی مرد ایجنٹ ڈائیسوکے کو بھیجتے ہیں جو کاگوشیمائی لہجے میں بنگو سے رابطہ بنانے کی کوشش کرتا ہے۔

ڈائیسوکے بنگو کے جم جانا شروع کر دیتے ہیں۔ سلام دعا، ہیلو ہائے اور حال چال پوچھنے سے ان کی دوستی کا آغاز ہوتا ہے۔ وہ چیکاہیڈ کی تحقیق کی بدولت بنگو کے بارے بہت سی باتیں جانتے ہیں، لہذا ڈائیسوکے کے لیے آسان ہے کہ وہ ایسے عنوانات کو پیش کریں جو بنگو کے لیے دلچسپی کا باعث ہوں۔

اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ان دونوں کی دلچسپیاں ایک جیسی ہیں۔ آخر کار وہ بنگو کی گرل فرینڈ، ایمی کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔

جاپان
،تصویر کا کیپشناگرچہ واکرسیاسیہ صنعت کی کچھ خصوصیات صرف جاپان میں موجود ہیں لیکن مصنفہ سکاٹ کے مطابق اسی طرح کی خدمات فراہم کرنے والی ایجنسیاں پوری دنیا میں موجود ہیں (علامتی تصویر)

ڈائیسوکے اب ایک خاتون ایجنٹ، فومیکا کو لاتے ہیں۔ ڈائیسوکے اور ان کے جم والے دوست کی طرح یہاں فومیکا، ایمی کی دوست بن جاتی ہیں اور ان کے بارے بہت سی معلومات حاصل کرتی ہیں جیسے کہ انھیں کیسا مرد پسند ہے اور دیگر مردوں سے تعلقات جیسی معلومات۔ فومیکا بالآخر اپنے ہدف، ایمی اور دیگر کئی ایجنٹوں کے ساتھ ایک گروپ ڈنر کا اہتمام کرتی ہیں۔ ان میں ایک اور مرد ایجنٹ گورو شامل ہے۔

گورو نے ایمی کے بارے میں تمام معلومات پڑھ رکھی ہیں اور انھیں ایمی کی پسند اور ناپسند کو مدِنظر رکھتے ہوئے ایک بہترین شریکِ حیات کے طور پر تیار کیا گیا ہے۔ گورو، ایمی کو بہکانا شروع کر دیتے ہیں (کہیں ان پر جسم فروشی سے متعلق قانون توڑنے کا الزام نہ لگے، اسی لیے موچیزوکی یہ کہنے میں کافی احتیاط سے کام لیتے ہیں کہ ایجنٹ اپنے ہدف کے ساتھ جسمانی تعلق قائم نہیں کرتے)۔

اب ایک اور آدمی کی محبت میں گرفتار ایمی، بنگو سے رشتہ ختم کر دیتی ہیں۔ اس کیس کو ایک کامیاب کیس کی حیثیت سے دیکھا گیا (لیکن اگر افیئر دوبارہ شروع ہو جائے تو یہ کیس پھر سے شروع ہو سکتا ہے یا کوئی دوسرا افیئر شروع ہو سکتا ہے)۔

گورو اور ایمی کا رشتہ وقت کے ساتھ ختم ہو جاتا ہے لیکن گورو کبھی بھی یہ ظاہر نہیں کرتا کہ وہ ایک ایجنٹ تھا۔

چار مہینے چلنے والے اس آپریشن میں چار ایجنٹس کی ضرورت پڑتی ہے اور یہ محنت طلب کام ہے۔

موچیزوکی کا کہنا ہے کہ آپ کو جاپانی قوانین سے اچھی طرح واقف ہونے کی ضرورت ہے جن میں شادی، طلاق اور وہ سب کام جو نہیں کیے جا سکتے جیسا کہ کسی کے گھر میں تالا توڑ کر داخل ہونا یا دھمکی دینا، شامل ہیں۔

ہوسکتا ہے کہ واکرسیاسیہ ایجنٹ بغیر لائسنس کے اور چھپ کر کام کر رہے ہوں لیکن انھیں شبہ ہے کہ ایسی کمپنیاں عام طور پر صرف ایک کیس پر کام کرتی ہیں اور پھر غائب ہو جاتی ہیں۔

جاپان میں رشتوں کا آن لائن بازار

اگرچہ واکرسیاسیہ صنعت کی کچھ خصوصیات صرف جاپان میں موجود ہیں لیکن سکاٹ کہتی ہیں کہ اسی طرح کی خدمات فراہم کرنے والی ایجنسیاں پوری دنیا میں موجود ہیں۔

وہ قدرے کم رسمی ہیں یا ان میں اداکاروں سے مدد لی جاتی ہے یا شاید وہ نجی تحقیقاتی صنعت کا حصہ ہوں۔ سکاٹ نے متنبہ کیا ہے کہ روایتی طور پر ’مغرب میں لوگ یہ چاہتے تھے کہ اس صنعت کو سنسنی خیز بنایا جائے اور اس میں صرف اور صرف غیر ملکیوں کو انوالو کیا جائے۔‘

وہ کہتی ہیں ’جاپان کو اپنانے کی یہ ایک منافقانہ کوشش ہے جو اکثر و بیشتر مغرب میں نظر آتی ہے۔‘

واکرسیسیہ صنعت سے متاثرہ لوگوں کے بارے میں پوری طرح سے سمجھنا بہت مشکل ہے کیونکہ سکاٹ کے بقول ’لوگ اس سے وابستگی کا اظہار کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس کرتے یہیں تو پھر وہ کیسے بتائیں گے کہ وہ اس صنعت کا شکار بن گئے۔‘

جاپان
،تصویر کا کیپشنچار مہینے چلنے والے اس آپریشن میں چار ایجنٹس کی ضرورت پڑتی ہے اور یہ محنت طلب کام ہے (علامتی تصویر)

ٹی وی اور ریڈیو کے پروڈیوسر مائی نشیما کہتی ہیں ’جاپان میں ہر چیز کا بازار ہے۔‘ اس میں رشتوں کا کاروبار بھی شامل ہیں جیسا کہ باہر سے کسی شخص کو فیملی ممبر کے طور پر کرایے پر لینا اور واکرسیسیہ کمپنیوں کی جانب سے فراہم کی جانے والی اضافی سروس جیسے کہ رومانٹک طریقے سے صلح میں مدد، کسی بچے کو نامناسب گرل فرینڈ یا بوائے فرینڈ سے الگ کرنا یا انتقام کے طور پر ہونے والی فحاشی روکوانا۔

ایجنٹس کو ایسے شواہد اکٹھا کرنے کے لیے نوکری بھی دی جاسکتی ہے جو کسی بھی ایسے مرد یا عورت جو حقیقی شوہر یا بیوی نہیں، کو کونسلیشن کی رقم یا رشتہ ختم ہونے کا معاوضہ ادا کرنے کرنے میں مدد فراہم کریں۔

اگرچہ یامگامی انٹرنیشنل لا آفس نے واکرسیسیہ ایجنٹوں کے ساتھ کام نہیں کیا لیکن وکیل شوگو یاماگامی کا کہنا ہے کہ کچھ کلائنٹ عام طور پر جنسی تعلق کا ثبوت حاصل کرنے کے لیے نجی ایجنٹوں کے ساتھ کام کرتے ہیں۔ کونسلیشن کی رقم کی ادائیگی کا مطلب یہ ہے کہ واکرسیسیہ ایجنٹوں کی خدمات حاصل کرنا نا صرف جذباتی طور پر، بلکہ عملی لحاظ سے بھی فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔

واکرسیاسیہ کی صنعت کا وجود یہ بتاتا ہے کہ پیسے اور دھوکہ دہی کو اکثر رشتوں میں شامل کیا جاسکتا ہے۔ لیکن بہت کم لوگ حقیقت جان پاتے ہیں۔

آنے والے وقت میں طلاق کے قوانین، جسمانی تعلق کے متعلق معاشرتی روایات اور اپنے ساتھی سے باز پرس کرنے میں مشکلات۔۔ ان سب میں کسی تبدیلی کے آثار نہیں، جس سے امکان یہی ہے کہ موچیزوکی جیسے ایجنٹوں کی خدمات کی ضرورت پڑتی رہے گی۔

موچیزوکی کہتے ہیں ’یہ ایک بہت ہی دلچسپ کام ہے۔‘ انھیں لگتا ہے کہ اس کام نے انھیں کافی بصیرت بخشی ہے کہ لوگ کس طرح مبالغہ آرائی کرتے ہیں، جھوٹ بولتے ہیں، بات کرتے ہوئے ٹوکتے ہیں ’یہ دیکھنا بہت دلچسپ ہے کہ لوگوں کی تخلیق کس طرح کی گئی ہے۔‘

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here