بی بی سی نے گزشتہ چھ مہینوں کی تحقیقات کے بعد اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اپریل دو ہزار اٹھارہ میں شام کے قصبہ ڈوما کو کیمیائی ہتھیاروں سے نشانہ بنانے کی خبر اور اس سے متعلقہ ویڈیو سچ نہیں بلکہ وہ تو کسی کہانی کو فلمانے کے دوران بنائی گئی تھی ۔اس ویڈیو کو بنیاد بنا کر اس وقت امریکہ ، برطانیہ اور فرانس نے شام پر فضائی حملے شروع کیے ۔
حیران کن امر یہ ہے کہ مغربی میڈیا نے کئی مرتبہ سیاسی یا عسکری مقاصد کے لئے من گھڑت کہانیاں مشہور کیں ۔ مثلاً دو ہزار تین میں امریکہ نے جھوٹےاو ر بے بنیاد ثبوتوں کو بنیاد بنا کر ایک ہنگامہ کھڑا کرتے ہوئے عراق پر حملہ کر دیا تھا مگربعد میں خود امریکی حکومت اور میڈیا نے تسلیم کیا کہ وہ سب ثبوت جھوٹے تھے اور معافی مانگی، مگر کیااس کے نتیجے میں لاکھوں انسانی جانوں کے زیاں کی تلافی ممکن ہو سکتی ہے ؟اور اب حال ہی میں سی این این نے چین کے سنکیانگ میں ویغور قومیت کے لوگوں کے تحفظ انسانی حقوق کے معاملے کو داغدار کرنے کے لئے غلط خبریں پیش کیں ۔ اس کے علاوہ گزشتہ روز مغربی میڈیا نے پھر سنکیانگ کے مشہور لوک موسیقار عبد الرحیم حیات کےبارے میں بے پر کی اڑائی کہ وہ جیل میں مر چکے ہیں اور اسی خبر کی وجہ سے ترکی کی حکومت نے چین کی مذمت کی ، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ عبد الرحیم حیات نا صرف زندہ ہیں بلکہ ان کی صحت بھی بالکل صحیح ہے ۔
حقیقت کا بیان میڈیا کی روح ہے لیکن اگر سچ کو چھوڑ کر صرف اپنے مقاصد کی تکمیل کے لئے من گھڑت کہانیوں کو خبر بنایا جائے تو لوگ بھلا خبر رساں اداروں پر کیسے اعتماد کریں گے ۔