چین کی وزارت تجارت کے محکمہ بیرونی تجارت کے ڈپٹی ڈائریکٹر سونگ شیئن ماو کے مطابق رواں سال چین کی بیرونی تجارت کی صورتحال توقع سے بہتر رہی جس کے باعث درآمدات کا حجم دو ٹریلین امریکی ڈالرز سے تجاوز کرجانے کا امکان ہے جو تاریخ میں ایک نیا ریکارڈ ہے ۔
بائیس تاریخ کو منعقد ہونے والے قومی تجارتی ورکنگ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سونگ شیئن ماو نے کہا کہ رواں سال جنوری سے نومبر تک چین کی جانب سے تجارتی مصنوعات کی برآمدات و درآمدات کی کل مالیت 4.24 ٹریلین ڈالر ز تک جا پہنچی جو پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں چودہ اعشاریہ آٹھ فیصد زیادہ ہےجس میں درآمدات کی مالیت 1.97 ٹریلین ڈالرز بنی اور اس میں اٹھارہ اعشاریہ چار فیصد کا اضافہ ہواہے ۔
سونگ نے مزید کہا کہ رواں سال چین نے چار مرتبہ طبی سازوسامان اور ادویات ، روز مرہ استعمال کی اشیا ، آٹو موٹرز اور دیگر صنعتی مصنوعات کے درآمدی محصولات کو کم کیا ۔ محصولات کا عمومی معیار پچھلے سال کے نو اعشاریہ آٹھ فیصد سے گر کر اب سات اعشاریہ پانچ فیصد ہے ۔ علاوہ ازیں رواں سال دسمبر میں چین کے شہر شنگھائی میں چین کی پہلی بین الاقوامی درآمدی ایکسپو کا اہتمام کیا گیا اور ایک سو بہتر ممالک ، علاقوں اور عالمی اداروں نے اس میں شرکت کی ۔ ایکسپو میں لین دین کی مالیت 57.8 بلین ڈالرز تک جا پہنچی جس سے مختلف ممالک کے لیے اشیا کی برآمدات کا نیا موقع دستیاب ہوا ہے ۔
چین کی بیرونی تجارت کی صورتحال توقع سے بہتر رہی جس کے باعث درآمدات کا حجم دو ٹریلین امریکی ڈالرز سے تجاوز کرجانے کا امکان ہے جو تاریخ میں ایک نیا ریکارڈ ہے ۔
بائیس تاریخ کو منعقد ہونے والے قومی تجارتی ورکنگ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سونگ شیئن ماو نے کہا کہ رواں سال جنوری سے نومبر تک چین کی جانب سے تجارتی مصنوعات کی برآمدات و درآمدات کی کل مالیت 4.24 ٹریلین ڈالر ز تک جا پہنچی جو پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں چودہ اعشاریہ آٹھ فیصد زیادہ ہےجس میں درآمدات کی مالیت 1.97 ٹریلین ڈالرز بنی اور اس میں اٹھارہ اعشاریہ چار فیصد کا اضافہ ہواہے ۔
سونگ نے مزید کہا کہ رواں سال چین نے چار مرتبہ طبی سازوسامان اور ادویات ، روز مرہ استعمال کی اشیا ، آٹو موٹرز اور دیگر صنعتی مصنوعات کے درآمدی محصولات کو کم کیا ۔ محصولات کا عمومی معیار پچھلے سال کے نو اعشاریہ آٹھ فیصد سے گر کر اب سات اعشاریہ پانچ فیصد ہے ۔ علاوہ ازیں رواں سال دسمبر میں چین کے شہر شنگھائی میں چین کی پہلی بین الاقوامی درآمدی ایکسپو کا اہتمام کیا گیا اور ایک سو بہتر ممالک ، علاقوں اور عالمی اداروں نے اس میں شرکت کی ۔ ایکسپو میں لین دین کی مالیت 57.8 بلین ڈالرز تک جا پہنچی جس سے مختلف ممالک کے لیے اشیا کی برآمدات کا نیا موقع دستیاب ہوا ہے ۔