چین کاخلائی تحقیقاتی مشن ” چھانگ عہ فور ” ہفتے کی صبح دو بج کر تئیس منٹ پر چین کے جنوب مشرقی صوبے سیچوان سے روانہ ہوگیا ہے۔ یہ مشن چاند کے تاریک حصوں کا معائنہ کرے گا۔ یہ چاند پر روانہ کی گئی مہمات میں سے منفرد اور الگ مہم ہے۔ چاند اور زمین ایک ہی رخ میں اپنے اپنے مدار میں ایک ساتھ گردش کرتے ہیں جس کی وجہ سے چاند ایک خاص حصہ ہمیشہ اندھیرے میں رہتا ہے اور آج تک انسان کی نظروں سے اوجھل ہے۔ موجودہ مشن اس حوالے سے بھی منفرد ہے کہ پہلی بار کوئی تحقیقاتی مشن چاند کے اس حصے پر باقاعدہ لینڈنگ کرے گا اور وہاں سے نمونے اکھٹے کرےگا۔
اس سے قبل سن 1959 میں روس اور سن 1968 میں امریکا چاند کے اس حصے کی تصویر کشی کی کوشش کرچکے ہیں۔امریکا، روس اور چین کے خلائی مشن چاند پر اپنے قدم رکھ چکے ہیں تاہم چاند کا جو حصہ زمین سے ہمیں نظر نہیں آتا اور تاریک رہتا ہے اس پر آج تک کوئی خلائی مشن نہیں پہنچ سکا لیکن اب چین کے اس مشن کے ذریعے چانداس تاریک حصے کے راز دنیا کے سامنے لائے جاسکیں گے۔
صوبے سیچوان سے روانہ ہوگیا ہے۔ یہ مشن چاند کے تاریک حصوں کا معائنہ کرے گا۔ یہ چاند پر روانہ کی گئی مہمات میں سے منفرد اور الگ مہم ہے۔ چاند اور زمین ایک ہی رخ میں اپنے اپنے مدار میں ایک ساتھ گردش کرتے ہیں جس کی وجہ سے چاند ایک خاص حصہ ہمیشہ اندھیرے میں رہتا ہے اور آج تک انسان کی نظروں سے اوجھل ہے۔ موجودہ مشن اس حوالے سے بھی منفرد ہے کہ پہلی بار کوئی تحقیقاتی مشن چاند کے اس حصے پر باقاعدہ لینڈنگ کرے گا اور وہاں سے نمونے اکھٹے کرےگا۔
اس سے قبل سن 1959 میں روس اور سن 1968 میں امریکا چاند کے اس حصے کی تصویر کشی کی کوشش کرچکے ہیں۔امریکا، روس اور چین کے خلائی مشن چاند پر اپنے قدم رکھ چکے ہیں تاہم چاند کا جو حصہ زمین سے ہمیں نظر نہیں آتا اور تاریک رہتا ہے اس پر آج تک کوئی خلائی مشن نہیں پہنچ سکا لیکن اب چین کے اس مشن کے ذریعے چانداس تاریک حصے کے راز دنیا کے سامنے لائے جاسکیں گے۔
گئی مہمات میں سے منفرد اور الگ مہم ہے۔ چاند اور زمین ایک ہی رخ میں اپنے اپنے مدار میں ایک ساتھ گردش کرتے ہیں جس کی وجہ سے چاند ایک خاص حصہ ہمیشہ اندھیرے میں رہتا ہے اور آج تک انسان کی نظروں سے اوجھل ہے۔ موجودہ مشن اس حوالے سے بھی منفرد ہے کہ پہلی بار کوئی تحقیقاتی مشن چاند کے اس حصے پر باقاعدہ لینڈنگ کرے گا اور وہاں سے نمونے اکھٹے کرےگا۔
اس سے قبل سن 1959 میں روس اور سن 1968 میں امریکا چاند کے اس حصے کی تصویر کشی کی کوشش کرچکے ہیں۔امریکا، روس اور چین کے خلائی مشن چاند پر اپنے قدم رکھ چکے ہیں تاہم چاند کا جو حصہ زمین سے ہمیں نظر نہیں آتا اور تاریک رہتا ہے اس پر آج تک کوئی خلائی مشن نہیں پہنچ سکا لیکن اب چین کے اس مشن کے ذریعے چانداس تاریک حصے کے راز دنیا کے سامنے لائے جاسکیں گے۔
چین کا یہ خلائی مشن چاند کے مخفی رخ پر پہنچے والا پہلا مشن ہوگا اس مشن کی کامیابی کے بعد چین دیگر ممالک امریکہ، روس اور یورپی یونین سے خلائی مشن میں بھی آگے ہوگا۔
یہ وہ جگہ ہے جہاں آج تک دنیا کا کوئی ملک پہنچ نہیں پایا اور اس رخ کی معلومات بھی نہیں جو ماضی میں دریافت کیے گئے رخ سے بالکل مختلف ہے۔
چین نے اس مشن کو مارچ تھری بی راکٹ کے ذریعے روانہ کیا ہے اس یہ راکٹ بھی خلائی مشن میں اپنی سرفہرست پوزیشن بنا لے گا جو سیاروں کے حوالے سے سائنسی تحقیق میں اہم مقام ہوگا۔
یاد رہے کہ چین نے 5 برس قبل چھانگ عہ تھری کو چاند پر اتارا تھا موجودہ مشن چاند سےنمونے حاصل کرے گا جو 1976 کے بعد پہلی مرتبہ ہوگا۔
چین کا یہ مشن 27 روزہ سفر کے بعد سورج کے دونوں جانب سے بھی معلومات زمین تک پہنچا دے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ مشن ریڈیو اسٹرنومیکل مطالعے کے لیے بھی کارآمد ہوگا۔
کیونکہ چاند کا یہ رخ ہمیشہ زمین سے دور رہا ہے اور ہماری کسی مداخلت سے بھی آزاد رہا ہے جس میں ریڈیائی لہریں اور ارتعاش وغیرہ شامل ہیں۔
یاد رہے کہ چین دسمبر 2013 میں ”چھانگ عہ تھری نامی مشن کے ذریعے چاند پر کامیابی سے قدم رکھ کر امریکہ اور روس کے بعد دنیا کا تیسرا ملک بن گیا ہےجب کہ یہ مشن اب بھی چاند کی سطح پر کام کر رہا ہے اور وہاں سے قیمتی معلومات فراہم کر رہا ہے۔
چین خلائی تحقیق کے شعبے میں بھی عالمی برادری کو ساتھ لے کر چل رہا ہے ۔ حالیہ مشن میں ہالینڈ ، جرمنی ، سویڈن اور سعودی عرب کے خلائی محققین کے تعاون سے بنی ہوئی چار نمونے اکٹھے کرنے والی مشینیں بھی شامل ہیں۔