پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان چین کے سرکاری دورے کے لیے یکم نومبر کو اسلام آباد سے روانہ ہو ئَے ۔ ان کے موجودہ دورہ چین پر پاکستان کے مخلتف حلقوں نے بڑی توجہ دی ہے۔چین کے مسئلے پر پاکستان کے اسکالر معاذ اعوان نے یکم تاریخ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کا موجودہ دورہ چین نہایت اہم ثابت ہو گا۔ایک طرف غربت کے خاتمے اور انسداد بدعنوانی کے حوالے سے وہ چین سے تجربات سیکھیں گے۔دوسری طرف موجودہ دورہ چین سے دی بیلٹ اینڈ روڈ اور چین پاک اقتصادی راہداری کے حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو مضبوط کیا جائے گا۔
معاذ اعوان چین کی تھیان جین یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی حاصل کررہے ہیں۔وہ چین میں پڑھا ئی کے سلسلے میں گزشتہ سات سال سے مقیم ہیں۔چین کے مسئلے کے حوالے سے ان کی کافی تحقیق ہے اور اکثر پاکستانی نیز عالمی میڈیا میں چین کے حوالے سے ان کے مضامیں شائع ہوتےہیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کے دورہ چین کا ایک مقصد تمام لوگوں کو یہ پیغام دیناہے کہ چین اور پاکستان کے تعلقات پہلے کی طرح اب بھی مضبوط ہیں۔ عمران خان چینی صدر شی جن پھنگ کی کچھ پالیسیوں کو بہت اہمیت دے رہے ہیں خاص طور پر انسداد بدعنوانی اور غربت کے خاتمے کے حوالے سے ان کی پالیسی۔اس کے ساتھ ساتھ عمران خان کو امید ہے کہ چین اپنی صنعت سازی کو پاکستان میں منتقل کرے گا۔
مٰعاذ اعوان نے مزید کہا کہ چونکہ عمران خان نے طویل عرصے تک برطانیہ میں تعلیم حاصل کی اور مغربی معاشرے کا حصہ رہے۔اس لیے وزیر اعظم بننے کے بعد مغربی ممالک مسلسل اس موقع کا استعمال کر رہے ہیں کہ چین پاک اقتصادی راہداری کی وجہ سے پاکستان کے قرض کے جال میں پھنسنے کا جھوٹا بہانہ بنا کر پاکستان اور چین کے تعلقات کو بگا ڑا جائے۔لیکن عمران خان پاکستان کے مفادات کی نمائندگی کرتے ہیں۔ توقع ہے کہ ان کے دورہ چین سے اس طرح کی افواہوں کا خاتمہ ہو گا۔