چینی وزیر اعظم لی کھہ چھیانگ کی دعوت پر جاپانی وزیر اعظم شنزو آبے پچیس سے ستائیس تاریخ تک چین کا باقاعدہ دورہ کریں گے۔اس سے پہلے انہوں نے چینی میڈیا کو مشترکہ تحریری انٹرویو دیا۔
یہ سات سال بعد کسی بھی جاپانی وزیراعظم کا پہلا باقاعدہ دورہ چین ہے۔ اس سے قبل آخری بار دسمبر 2011 میں جاپانی وزیراعظم یوشی حیکو نوڈا چین تشریف لائے تھے۔شنزو آبے نے کہا کہ وہ پرامید ہیں کہ اس دورے کے دوران وہ چین کے ساتھ مل کر چین-جاپان دوستانہ معاہدے پر دستخط کی چالیسویں سالگرہ منائیں گے اور چینی صدر شی جن پھنگ اور وزیر اعظم لی کھہ چھیانگ کے ساتھ اس علاقے اور دنیا کو درپیش دیگر موضوعات پر ٹھوس تبادلہ خیال کیا جائے گا تاکہ سیاست،سیکورٹی ،معیشت،ثقافت،عوامی تبادلوں کے میدان میں تعاون کو فروغ دیا جاسکے اور چین-جاپان تعلقات کو مزید ترقی دی جاسکے۔ شنزو آبے نے کہا کہ چین اور جاپان کو اسٹریٹجک باہمی مفادات کے تعلقات کے تحت اختلافات سے نمٹتے ہوئے دوستانہ تعاون کو مستحکم طور پر فروغ دینا چاہیئے۔
فی الحال چین جاپان دوطرفہ تجارتی حجم تقریباً تین کھرب امریکی ڈالرز ہے۔جاپانی وزیر اعظم نے کہا کہ دونوں ملکوں کے اقتصادی تعلقات بہت قریب ہیں اور چین کی اقتصادی ترقی جاپان اور دنیا کے لیے بڑا موقع ہے۔
شنزو آبے نے مزید کہا کہ آزاد اور منصفانہ اصولوں پر مبنی اقتصادی نظم و نسق بڑی اہمیت کا حامل ہے اور تجارتی پابندیاں کسی فریق کے لیے بھی مفید نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ چین اور جاپان کوکثیرالطرفہ آزاد تجارتی نظام کی مضبوطی کے لیے تعاون کوبرقرار رکھنا چاہیئے۔