امریکہ میں چین کے سفیر زوئی تھین کھائی نے بارہ تاریخ کو امریکی میڈیا چینل فاکس نیوز کے نامہ نگار کو انٹرویو دیتے ہوئے چین امریکہ تعلقات ، تجارتی کش مکش اور دیگر امور سےمتعق پوچھے گئے سوالات کے جوابات دیے۔
تجارتی جنگ کا ذکر کرتے ہوئے چینی سفیر نے کہا کہ تجارتی جنگ کا آغاز کرنے والے کا تعین کرنا بہت اہم ہے۔ چین کسی کے خلاف تجارتی جنگ نہیں چاہتا ، امریکہ ہی کو تجاررتی جنگ کی ذمہ داری اٹھانی چاہیے۔دو طرفہ تجارت سے دونوں فریقین کو فوائد حاصل ہوئے ہیں ۔ چین اپنے مفادات کی حفاظت کے لیے جوابی اقدامات اختیار کرنے پر مجبور ہے۔
اس سوال پر کہ کچھ امریکی سیاستدانوں کا کہنا ہے کہ چین کی ترقی دوسرے ممالک کی تکنیک چوری کرنے کے باعث ممکن ہوئی ہے، جناب زوئی نے کہا کہ چینی عوام کی محنت چین کی ترقی کی اصل وجہ ہے۔یہ ایک عام فہم بات ہے کہ دنیا کی بیس فیصد آبادی والےملک کی ترقی چوری سے نہیں ہو سکتی۔ امریکی فریق کو اپنے دعوے کا ثبوت پیش کرنا چاہیے۔
بحر جنوبی چین میں دونوں ملکوں کی بحریہ کے جہازوں کے درمیان صف آرائی اور تائیوان کے لیے امریکہ کی طرف سے اسلحہ کی فروخت کا ذکر کرتے ہوئے چینی سفیر نے کہا کہ مذکورہ صف آرائی چین کے دروازے پر ہی ہوئی،ایسا نہیں ہوا کہ چینی جنگی جہاز کیلیفورنیا کےساحل پر پہنچے۔اس لیے کون غلط ہے اور کون درست ہے بالکل صاف عیاں ہے۔
نامہ نگار نے پوچھا کہ کیا چین امریکہ کی جگہ لینے کا ارادہ رکھتا ہے یا نہیں۔ چینی سفیر نے کہا کہ چینی حکومت کا مقصد اپنے عوام کے لیے خوشحالی لانا ہےنہ کہ کسی ملک کی حیثیت کو چیلنج کرنا ۔ہم امریکہ سمیت تمام ممالک کے ساتھ مل کر بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کرنے کو تیار ہیں۔