پیر کے روز چین کی جانب سے ایک حقائق نامہ شائع کیا گیا ہے جس میں چین امریکہ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کے حوالے حقائق واضح کئے گئے ہیں۔ اس حقائق نامے میں چین امریکہ تجارتی کشمکش پر چین کا موقف پیش کرنے کے ساتھ ساتھ اس مسئلے کے مناسب حل بھی تجویز کئے گئے ہیں۔
یہ ایک مفصل حقائق نامہ ہے۔ اس حقائق نامے کا پیش لفظ اور تمام مندرجات تقریباً 36 ہزار چینی زبان کے الفاظ پر مشتمل ہیں۔ یہ وائٹ پیپر چھ حصوں پر مشتمل ہے۔اس وائٹ پیپر میں جو حقائق شائع کئے گئے ہیں ان میں چین اور امریکہ کے مابین مشترکہ مفادات کے حامل جیت – جیت تعاون، چین امریکہ تجارتی و اقتصادی تعلقات کے حوالے سے اعدادو شمار کی وضاحت، تجارت کے حوالے سے امریکی انتظامیہ کی معاشی تحفظ پسندی، امریکہ کی ذاتی بالادستی کی تجارتی پالیسیوں، عالمی معیشیت کو امریکہ کی غیرذمہ دارانہ حکمت عملی کی وجہ سے پہنچنے والے نقصان سمیت چین کا موقف شامل ہے۔
اس حقائق نامے کے مطابق چین دنیا کا سب سے بڑا ترقی پذیر ملک ہے جب کہ امریکہ دنیا کا سب سے بڑا ترقی یافتہ ملک ہے۔ ” چین اور امریکہ کے درمیان تجارتی و اقتصادی تعاون کی نہ صرف دونوں ملکوں کے لئے بہت زیادہ اہمیت ہے بلکہ عالمی معیشت کی ترقی اور استحکام کے لئے بھی یہ تعاون نہایت اہم ہے۔
اس حقائق نامے کی رو سے دونوں ممالک اپنی اپنی جگہ پر ترقی کے مختلف اور اہم ادوار سے گزر رہے ہیں، دونوں ملکوں کا اقتصاد ی ڈھانچہ مختلف ہے لہذا ایسی صورت حال میں اختلافات کا جنم لینا ایک فطری عمل ہے۔ لیکن کامیابی کی کنجی اس امر میں مضمر ہے کہ کس طرح باہمی اعتماد کو فروغ دیتے ہوئے باہمی تعاون کو بڑھایا جائے اور اختلافات پر قابو پایا جائے۔
دونوں ممالک نے برابری اور دانشمندی کے تقاضو ں کے عین مطابق اور ایک دوسرے سے تعاون کو بڑھانے کے لئے بہت سے فورم بھی قائم کر رکھے ہیں تاکہ بہتر ابلاغ کے ذریعے باہمی آہنگی کو فروغ دیا جاسکے۔ ان پلیٹ فارمز میں کامرس اینڈ ٹریڈ کمیشن، سٹرٹیجک اینڈ اکنانومک ڈائیلاگ اور کمپری ہینسو اکنانومک ڈائیلاگ شامل ہیں۔
اس حقائق نامے کے مطابق گذشتہ 40 برسوں کے دوران دونوں ممالک نے قابل تحسین کوششوں کے ذریعے بہت سی رکاوٹوں پر قابو پایا ہے اور اپنے اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو فروغ دیا ہے۔جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کو بہت زیادہ فروغ اور ترقی ملی ہے۔
حقائق نامہ موجودہ تجارتی کشمکش کے پس منظر پر روشنی ڈالتے ہوئے واضح کرتا ہے کہ امریکی کی موجودہ انتظامیہ نے سن 2017 میں برسراقتدار آنے کے بعد” سب سے پہلے امریکہ” کا نعرہ بلند کیا جس نے فوری طور پر باہمی احترام کی روایات،برابری کی سطح پر بات چیت جو کہ عالمی تعلقات میں رہنما اصول کی حیثیت رکھتی ہے کو پس پشت ڈال دیا ۔ تمام عالمی اخلاقیات کے برعکس نہایت ڈھٹائی سے یک طرفہ پسندی،تحفظ پسندی اور معاشی بالادستی کے جنون میں مختلف ممالک اور علاقوں کے خلاف غیر منصفانہ اقتصادی پابندیاں بھی عائد کی گئیں جن میں چین سر فہرست ہے۔ مختلف ممالک کو دباؤ میں لانے کے لئے ان پر محصولات عائد کئے گئے اور چین پر اپنی شرائط پر تجارت کرنے کے لئے دباؤ کو بہت زیادہ بڑھایا گیا۔
اس حقائق نامے میں چین کی جانب سے مسئلے کے حل کے لئے کی جانے والی مثبت کوششوں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔چین نے اس تمام صورت حال کے برعکس باہمی مفادات کے فروغ اور عالمی تجارت کے استحکام کے لئے کوششیں کیں۔اس دوران چین مذاکرات اور گفت وشنید کے ذریعے مسئلے کے مستقل حل کی پالیسی پر گامزن رہا۔ چین نے امریکہ کے تحفظات پر نہایت صبر اور نیک نیتی سے وضاحتیں پیش کیں۔
چین نے بہت سے اختلافات اور تحفظات کے باوجود اختلافی امور کو پس پشت ڈالتے ہوئے مسئلے کے ممکنہ حل کے لئے کوششیں کیں۔ چین نے صورت حال کو بہتر بنانے کے لئے امریکہ کے ساتھ گفتگو کے بہت سے دور کئے اور اس کے مسئلے کے قابل عمل حل تجویز کئے۔
اس دوران امریکی انتظامیہ مسلسل مختلف موقف بدلتی رہی اور چین کے لئے مشکلات کھڑی کرنے کی کوششیں کرتی رہی۔
اس صورت حال کے تناظر میں چین اور امریکہ کے درمیان تجارتی کشمکش میں بہت زیادہ اضافہ ہو گیا۔ اس صورت حال میں دہائیوں پر مشتمل چین امریکہ تجارتی و اقتصادی تعلقات کو شدید دھچکہ پہنچا۔ اور اب اس کشکمش سے کثیر الطرفہ تجارتی نظام کو شدید خطرات لاحق ہوچکے ہیں۔
چینی حکومت کااس وائٹ پیپر کو شائع کرنے کا مقصد اپنے موقف کی وضاحت کرنا اور چین امریکہ تجارتی تعلقات کے حقائق سامنے لانا ہے۔ اس وائٹ پیپر کے ذریعے اس مسئلے کے حل کے لئے چین کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کو اجاگر کیا گیا ہے۔
وائٹ پیپر میں چین امریکہ تجارتی کشمکش کے بارے میں چین کے آٹھ نکات پیش کئے ہیں جن کی وضاحت مندرجہ ذیل ہے ۔ چین اپنےقومی وقار اور کلیدی مفادات کی بھرپور حفاظت کرتا ہے۔ چین چین-امریکہ تجارتی تعلقات کی صحتمندانہ ترقی کو بھرپور طریقے سےآگے بڑھائے گا ۔ چین کثیرالطرفہ تجارتی نظام کی بہتری اور اس نظام کا بھرپور تحفظ کرتا ہے ۔ چین علمی اثاثہ جات اور پراپرٹی کے حقوق کا بھرپور تحفظ کرتا ہے۔ چین اپنے ملک میں بیرونی سرمایہ کاروں کے قانونی حقوق و مفادات کا بھرپور تحفظ کرتا ہے۔چین اصلاحات و کھلے پن کو ثابت قدمی سے آگے بڑھائے گا۔چین دوسرے ترقی یافتہ ممالک اور ترقی پذیر ممالک کے ساتھ باہمی مفادات اور جیت-جیت تعاون کو بھرپور فروغ دے گا۔ چین بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تشکیل کو بھرپور فروغ دے گا۔