لیانگ جیا حہ  نامی ایک غیر افسانوی ادبی تصنیف کا اردو میں صوتی ترجمے کا پہلا حصہ

0

آج سے جمعے تک  ہم آپ کے لیے لیانگ جیا حہ  نامی ایک غیر افسانوی ادبی تصنیف کا اردو میں صوتی ترجمہ لے کر آئے ہیں ، جس میں چین کے صدر شی جن پھنگ  کی زندگی کے ان ابتدائی ایام کا ذکر ہے کہ جو انہوں نے گاوَں لیانگ جیا حہ میں اپنے ساتھی دیہاتیوں کے ساتھ  انیس سو انسٹھ سے لے کر اگلے سات سال تک گزارے۔آج آپ اس سلسلے کا پہلا حصہ سماعرت فرمائیں گے ۔

جن  پھنگ کی واپسی  

۱۳ فروری ۲۰۱۵  کی صبح گیارہ بجے کا وقت تھا کہ    لیانگ جیا حہ کے داخلی راستے پر تین بسیں آکر رکیں ۔ بس میں سے کچھ مسافر اترے اور چلاتے ہوئے گاوّں کی طرف دوڑے۔

” جن پھنگ واپس آگیا ، جن پھنگ واپس آگیا۔”

شور سنتے ہی گاوَں والے داخلی راستے کی طرف لپکے۔ شی جن پھنگ چالیس سال کے بعد  اس چھوٹے سے گاوَں میں واپس آئے تھے کہ جہاں واپس آنے کا انہوں نے خواب

دیکھا تھا اور جہاں ان کی کمی اس تمام عرصے میں شدت سے محسوس کی گئی تھی ۔   شی جن پھنگ بھی اس وقت  خوشی سے نہال تھے ۔ یہ وہی جگہ تھی جہاں انہوں نے اپنی زندگی کے سات سال سخت محنت و مشقت کرتے ہوئے  گزارے، یہی وہ لوگ تھے کہ جن کے ساتھ وہ روزانہ گھومتے پھرتے تھے ۔ انہیں آج بھی وہ سب لوگ یاد تھے ۔  

ان کے اردگرد ایک مجمع اکٹھا ہو گیا اور ایسے میں،  اس قدر بھیڑ میں ، فاصلے کے باوجود، شی جن پھنگ نے شی چون  یانگ کو پہچان لیا اور زور سے ہاتھ ہلا کر کہا ‘ہائے، شوئی وا  ‘ ۔ انہوں نے فرداً فرداً ہر ایک دوست سے ہاتھ ملایا ، کوئی بھی ان کا ہاتھ چھوڑنا نہیں چاہتا تھا ۔ گزرتے وقت نے سب کے چہروں پر لکیروں کی صورت میں اپنے نشان ثبت کیے تھے مگر شی جن پھنگ کو آج بھی سب اپنے پیار  سے پکارے جانے والے ناموں سے یاد تھے۔

 شی جن پھنگ کے اس سفر میں ان کی اہلیہ  پھنگ لی یوآن ان کے ہمراہ تھیں جن کا تعارف انہوں نے اپنے گاوَں والوں سے کرواتے ہوئے کہا  ، ‘ یہ میری بیوی ہیں اور میں انہیں اپنے گھر والوں سے ملوانے لے جا رہا ہوں ۔ گاوَں والوں نے جب  ان کو اپنے مقامی لب و لہجے میں بات کرتے سنا تو انہیں حیرت آمیز خوشی ہوئی ۔

دوستوں سے سلام دعا کرتے وہ آگے بڑھ رہے تھے کہ ان کی نطر چانگ وی پھانگ پر پڑی اور وہ بے اختیار بولے ، ” ارے  چانگ وی پھانگ تم تو ذرہ برابر بھی نہیں بدلے ۔” پھر انہوں نے چانگ کا ہاتھ پکڑا اور اپنی اہلیہ سے ان کا تعارف کرواتے ہوئے کہنے لگے، ” ان سے ملو  ، یہ لیانگ یو منگ کے بہنوئی ہیں۔ ”

گاوَں والے ایک سیلاب کے ریلے کی صورت شی جن پھنگ کے ساتھ باتیں کرتے گاوَں کے کمیٹی  دفتر کی طرف چل رہے تھے ۔  جوں جوں وہ آگے بڑھتے جا رہے تھے  ان کے ساتھ چلنے والے لوگوں کی تعداد بھی بڑھتی جا رہی تھی اور ہر کوئی شی جن پھنگ کے قریب رہنا چاہ رہا تھا، ایسے میں ایک وقت یہ آیا کہ ان کے لیے لوگوں کے اس ہجوم میں قدم اٹھانا بھی مشکل ہو گیا   ۔ یہ صورت حال دیکھ کر شی چون یانگ زور سے چلائے ” ہمارے یہاں ایک معزز خاندان ملنے آئے ہیں ، کیا ان کےاستقبال کا یہ طریقہ ہے کہ ہم انہیں گھر کے دروازے میں داخل بھی نہیں ہونے دے رہے ، انہیں اندر جانے دو ۔”

شی جن پھنگ  نے ان میں سے بہت سے لوگوں کے ساتھ کام بھی کیا تھا اور وہ ابھی بھی سب کو ان کے ناموں اور چہروں سے پہچانتے تھے۔اس لیے انہوں نے تمام راستے میں ان سے ہلکی پھلکی گفتگو جاری رکھی  اور مختلف سوالات کے ذریعے ان کے حالات کے بارے میں آگہی لیتے رہے ، مثلا آج کل ذرائع آمدن کیا ہے ؟ عموماً کیا خوراک کھاتے ہو؟ گھر کے بڑے کیسے ہیں ؟ بچے آج کل کیا کر رہے ہیں ؟  زندگی کیسی گزررہی ہے ؟ کیا آپ چاول کھاتے ہو؟ عموماً گوشت کتنی مرتبہ کھاتےہو ؟ وغیرہ

ان سوالات کے جواب میں ان کے دوستوں نے انہیں بتایا کہ زندگی پہلے سے بہتر ہو رہی ہے ، گندم کا آٹا ہمارے  یہاں عمومی خوراک ہے، مگر جب بھی دل چاہے ہم گوشت اور چاول بھی کھالیتے ہیں ۔

یہ باتیں سن کر  شی جن پھنگ بہت خوش ہوئے  اور کہنے لگے ” زبردست ، یہ جان کر بہت خوشی ہوئی کہ آپ  لوگ اب ایک اچھی زندگی گزار رہے ہیں ۔”

میرا دل ہمیشہ یہیں رہا ۔

یہ بہار کے دن تھے ، سورج لوگوں کو تمازت پہنچا رہا تھا اور دور پہاڑوں پر برف پگھلنے کا آغاز ہو گیا تھا ۔  گاوَں کے کمیٹی آفس کے صحن میں کھڑے ہوئے شی جن پھنگ نے بے حد جذباتی انداز اور دل کی گہرائیوں سے کہا ” آج میں یہاں واپس آکر بے حد مسرور ہوں اور آپ سب کو یہاں دیکھ کر خوش بھی ہوں ۔ جنوری انیس سوانہتر  میں زندگی میں آگے بڑھنے کے لیے میں نے جو پہلا قدم اٹھایا تھا وہ یہاں لیانگ جیا حہ میں مجھے لایا ۔ یہاں میں نے زندگی کے سات سال آپ لوگوں کے بیچ گزارے ، گو کہ میں یہاں سے چلا گیا مگر میرا دل ہمیشہ یہیں رہا ۔”

گاوَں والے کے دلوں پر ان الفاظ نے گہرا اثر ڈالا ۔ پچاسی سالہ لیانگ یو چانگ  ان لوگوں کے بیچ موجود تھا ،فرط جذبات سے اس کی آنکھوں سے آنسو بہہ کر اس کے چہرے کو بھگو  رہے تھے مگر وفور اشتیاق میں وہ ان الفاظ کو تالیاں بجاتے ہوئے سراہنے میں اتنا مگن تھا کہ اسے  ان آنسووَں کو صاف کرنے کا خیال بھی نہ آیا ۔

شی جن پھنگ نے لیانگ کو دیکھ لیا تھا ، اس کی طرف دیکھتےہوئے انہوں نے سلسلہ کلام کو جاری رکھا اور کہا ”  میں دیکھ رہا ہوں ، لیانگ کو جو کہ اس گاوَں کے معمر بزرگ ہیں وہ اب دادا بن چکے ہیں ۔ شاید ہم دونوں آج پہلی مرتبہ ملے ہیں ، مگر یہ ملاقات ہوناطے تھا کیونکہ میرا   لیانگ جیا حہ کے ساتھ بہت گہرا ربط اور تعلق رہا ہے۔ میں آپ لوگوں کے بڑے بزرگوں ، نانا ، دادا کے ساتھ ، آپ کے والدین کے ساتھ یہاں رہا تھا ، ان کے ساتھ کام کیا تھا  ۔ ان لوگوں سے میں نے اپنی زندگی کا پہلا سبق حاصل کیا ، کسی کو بھی لیانگ جیا حہ کو کم تر نہیں سمجھنے دو، یہ سیکھنے کے لیے ایک شاندار جگہ ہے ۔ اگر آپ ایک حساس دل رکھتے ہو تو زندگی آپ کو جہاں کہیں بھی  لے جائے آپ اس سے کوئی نہ کوئی سبق ضرور سیکھتے ہو۔”

شی جن پھنگ نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا  ” مجھے یہاں پر ایک پیداوری گروپ کے پارٹی سیکریٹری کی حیثیت پہ ترقی دی گئی اور اسی لمحے میں نے طے کر لیا تھا کہ جب بھی موقع ملا میں اپنے لوگوں کے لیے بہترین اور بڑے کام ضرور کروں گا ۔  میرا یقین ہے کہ لیانگ جیا حہ کے لیے مستقبل بہتر ہو گا۔ مجھے بے حد خوشی ہو گی جب میں ، آپ کے ہمارے، سب کےبچوں کو یہاں پر صحت مند انہ انداز میں پھلتا پھولتا دیکھوں گااور وہ آگے چل کر اس قابل ہوں گے کہ دوسروں کی بہتر انداز میں خدمت کرسکیں ۔

شی جن پھنگ کے ان پر خلوص الفاظ کو وہاں موجود ہر فرد  نے زوردارتالیوں کی گونج میں بے حد سراہا اور ان الفاظ نے ان کے دلوں  پر باد بہاری کا سا خوش کن اثر ڈالا ۔

انیس سو پچھتر میں  شی جن پھنگ نے لیانگ جیا حہ    کو چھوڑا تھا او ریہ دوسری مرتبہ تھی کہ وہ یہاں واپس آئے تھے ۔

ستائیس ستمبر ، انیس سو ترانوے  میں شی جن پھنگ پہلی مرتبہ لیانگ جیا حہ  واپس آئے تھے ۔ اس وقت وہ چینی کمیونسٹ پارٹی کی فو جیان  صوبے کی کمیٹی کےمستقل رکن اور فو جو شہر کی کمیٹی کےسکریٹری   تھے ۔اس بات کو اٹھارہ سال ہو گئے تھے ۔ تب شی جن پھنگ نے ایک ایک دروازے پر جا کر گاوَں والوں سے ملاقات کی اور ان سے وعدہ کیا کہ اگلی مرتبہ وہ اپنی اہلیہ کو ضرور لے کر آئیں گے ۔

انہوں نے سب کو یہ بتایا کہ  “ہمیں اب اپنے پہاڑوں اور وادیوں کی طرف جانے کی ضرورت ہے ، ضرورت ہے کہ ہم منافع بخش  جنگلات لگائیں ، پہاڑوں پر پھلوں کے باغات لگائیں تاکہ ہم سب کے لیے خوراک کا بندوبست ہو   تاہم اس دوران ساتھ ہی ساتھ ہمیں اپنی تعلیم کو بھی بہتر کرنے کی ضرورت ہے ۔ ” انہوں نے ہر گھر کو  تحفے میں ایک الارم والی گھڑی دی تاکہ بچے بر وقت اسکول جانے کے لیے جاگ سکیں اور ان کے تعلیمی نتائج بہتر ہوں ۔

ان کے  لیےدوپہر کے کھانے میں بکرے کا گوشت تھا اور شی جن پھنگ نے اس گوشت کے بھرے  دو پیالے کھائے اور کہا کہ جب سے میں لیانگ جیا حہ سے گیا ہوں اس قدر ذائقہ دار گوشت نہیں کھایا۔

اپنے گاوَں کے پہلے دورے کا ذکر کرتےہوئے شی جن پھنگ تحریر کرتے ہیں کہ  ” میں جب انیس سو ترانوے میں گاوَں لیانگ جیا حہ واپس گیا تو کچھ لوگوں نے وہاں پر لوہار  کی دکان قائم کرنے کے میرے اقدام کا ذکر کیا اور کہا کہ اس کے ذریعے لوگوں کی آمدنی برھانے میں مدد ملی ہے۔  انہیں ابھی تک میتھین کا وہ تالاب بھی یاد تھا کہ جس کو سب کے ساتھ مل کر کھودنے میں میں نے ان کی قیادت کی تھی ۔وہ تالاب  صوبہ شان شی کا سب سے پہلا تالاب تھا کہ جس سے وہاں کے لوگوں نے اپنے گھروں کو روشن کیا اور اس پر کھا نا بھی پکایا ۔ مگر اس سب کے ساتھ ساتھ مجھے وہ سب  میری مدد کرنے ، مجھے تحفط دینے اور اپنی ایمانداری سے میرے دل میں گھرکر جانے کی وجہ سے بھی آج تک یاد ہیں ۔

شی جن پھنگ کو   لیانگ جیا حہ کا ایک  ایک فرد یاد ہے ۔ اپنے  انیس سو ترانوے کے دورے کے دوران وہ تحفے کے طور پر چائے لے کر آئے تھے ۔   دو ہزار پندرہ میں ، موسم بہار کے جشن سے چند دن پہلے وہ چاول ، آٹا ، پکانے کا تیل ، گوشت ،  نئے سال کے حوالے سے شاعری اور تصاویر لے کر آئے۔

انہوں نے ذاتی طور پر ہر ایک کے لیے ایک شاندار جشن بہاراں کی خواہشات کے اظہار کے  ساتھ ساتھ ، نئے سال کے لیے خوش بختی اور آنے والے سالوں کی خوشحالی کے لیے بھی اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

غار  گھر ۔۔۔ گھر پیارا  گھر   

آخر کار وہ لوگ گھر پہنچ گئے ، شی جن پھنگ ، اپنی اہلیہ   پھنگ لی یوآن کو لے کر لیانگ جیا حہ اپنے گھر گئے۔

گاوَں کے چانگ چھنگ یوآن  کا گھر اب وہاں تھا کہ جہاں پہلے شی جن پھنگ رہا کرتے تھے ۔  شی جن پھنگ اور دیگر پانچ وجونوں کو اس دیہی علاقے میں جب بھیجا گیا تو  یہ سب چانگ چھنگ یوآن اور لیو جن لیان کے یہاں پہلے بچے کی پیدائش تک وہیں رہے ۔

اس کا صحن بے حد صاف ستھرا تھا ۔سنہری مکئی کے خول اور اورسرخ مرچیں اس کے داخلی دروازے پر لٹکتی تھیں ۔

جب وہ اس صحن میں داخل ہوئے تو  چونسٹھ سالہ لیو جن لیان آگے بڑھِیں اور پوچھا  ، ” کیا تمہیں میں یاد ہوں ؟ ”

” آپ  تھائی پنگ کی بیوی ہیں ۔ جب آپ  دونوں کی شادی ہوئی تھی تو ہم اس شادی میں شامل تھے ” ، شی جن پھنگ نے  دوسرے دو غاروں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ، آپ کے والدین اس غار میں رہتے تھے اورآپ اپنے شوہر کے ساتھ اس سے اگلے  غار میں رہتی تھیں۔”

لیو  جن لیان نے متاثر کن انداز میں کہا ،” بالکل ٹھیک ، اتنے سالوں کے بعد بھی تمہیں تو سب یاد ہے۔

شی جن پھنگ نے ایک مسکراہٹ کے ساتھ کہا “میں بھول بھی کیسے سکتا تھا؟ ”

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here