پاکستان کے صدر ممنون حسین نے شانگھائی تعاون تنظیم کے سربراہوں کی کونسل کی سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے صدر شی جن پھنگ کا شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے انتظامات کے حوالے سے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں اس شاندار اور کثیر المقاصد اجتماح کے اہتمام اور اس میں شریک مندو بین کی پر جوش مہمان نوازی پر چینی عوام حکومت اور با الخصوص عزت مآب شی جن پھنگ کا شکر گزار ہوں جنہوں نے بہترین انتظامات کر کے شانگھائی تعاون تنظیم کے تمام رکن ممالک ، مبصر ممالک کے سربراہان کو خطے کی معیشت، علاقائی سلامتی اور مشترکہ ترقی کے حوالے سے صلاح مشورے کا موقع فراہم کیا ۔ اس حوالے سے انہوں نے کہا کے پاکستان نے اس موقع پر ایک خصوصی ڈاک ٹکٹ کا اجرا کیا ہے جو اس خوبصورت موقع کی یاد دلاتا رہے گا – افغانستان میں امن و استحکام کے حوالے سے بات کرتے ہوئے جناب ممنون حسین نے کے کہ شانگھائی تعاون تنظیم میں افغان رابطہ گروپ کی تشکیل ایک خوش آئند عمل ہے۔ اس حوالے سے پاکستان ، افغانستان میں امن کے قیام کے لیے اپنا فراخدلانہ تعاون جاری رکھے گا ۔ شانگھائی تعاون تنظیم کی آج کی سمٹ میں منشیات کے انسداد کے لیے دستاویز پر ستخظ ہونا ہماری ٹھوس کامیابی ہے۔ اس سے ہمیں خظے کو منشیات سے پاک رکھنے میں مدد ملے گی۔ پاکستان نے پچھلے چند سالوں کے دوران دہشت گردی پر قابو پا کر امن و امان قائم کیا ہے۔ جس سے بین الاقوامی سرمایہ کاری کو فروغ ملا ہے اور پاکستان نجی سرمایہ کاری کے لیے ایک بہترین منزل قرار پایا ہے ۔عالمی اداروں کی رپورٹس کے مطابق اس معاملے میں پاکستان کا شمار جنوبی ایشیا میں پہلے اور دنیا بھر میں پانچویں نمبر پر کیا جا رہا ہے چین پاکستان اقتصادی راہداری کے مختلف منصوبوں میں تیز رفتاری کی وجہ سے ہم مستقبل میں مزید ترقی کی توقع کر رہے ہیں اقتصادی راہداری کے تحت 9 صنعتی زونز قائم ہو رہے ہیں جہاں صنعت کاروں کو مزید سہولتیں حاصل ہوں گی ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ابھرنے والے نئے امکانات اور خطے کے دیگر ممالک کے انسانی اور تکنیکی وسائل اور مختلف شعبوں میں بڑھتی ہوئی پیداوار ہماری اجتماعی ترقی کی رفتار کو تیز کر سکتی ہے یہ آثار ایک نئے منصفانہ عالمی اقتصادی نطام کی بنیاد بن سکتے ہیں سرمایہ کاری ، تجارت اور کسٹم کی سہولتیں ، ای کامرس ، ریل و روڈ مواصلاتی رابطے و سیاحت کے فروغ کے لیے ایس سی او کے اقدامات اس عمل کو مضبوط بنا سکتے ہیں۔ اسطرح کے اقدامات کو عملی جامعہ پہنانے سے نہ صرف معیشت مضبوط ہو گی بلکہ عوام کا معیار زندگی بھی بلند ہو گا ۔ انہوں نے کہا کے اس خطے کی عوام کی فلاح و بہبود اور ترقی کے لیے پانچ نکاتی ترجیعات کا تعین ضروری ہے ، ان میں پہلا یہ کہ دیر پا امن و استحکام کی خاطر باہمی اعتماد کے فروغ کے لیے خصوصی اقدامات کیے جائیں ۔ تا کہ خطے کے ممالک کے درمیان تجارتی سرگرمیاں فروغ پا سکیں ، دوسرا یہ کہ ترقیاتی منصوبوں کو مخصوص جیو پولیٹیکل زاوئیے سے دیکھنے کی بجائے خطے کے تمام ترقیاتی منصوبوں خاص طور سے مواصلات کی حمایت کی جائے جن میں دی بیلٹ اینڈ روڈ اینیشیٹو ، اور پاک چین اقتسادی راہداری کے منصوبے خاص طور پر قابل زکر ہیں ، تیسرا یہ کے خوشحالی اور ترقی کے ضمن میں شنگھائی جذبے کے تحت ترقی میں شراکت کے راہنما اصول کو بہر صورت پیش نظر رکھا جائے جس کے تحت غربت کا خاتمہ کیا جاسکے اور کمزور معیشتیں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر سکیں یہ مقاصد ایس سی او اور ترقیاتی بنک اور ترقیاتی فنڈ کے قیام سے حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ چوتھا یہ کہ ایس سی او بزنس کونسل تجارت کے مختلف شعبوں کے درمیان رابطے یقینی بنائے اور تاجروں کے درمیان تبادلوں کے لیے ایس سی او ویزا سسٹم کا اجرا کیا جائے
اور میری آخری تجویز یہ ہے کہ رکن ممالک کے نوجوانوں کی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے لیے خصوصی پروگرام تشکیل دئیے جائیں اور نوجوانوں کے درمیان باہمی رابطوں کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں ۔ پاکستان ایس سی او کے ہر اول دستے کے رکن کی حیثیت سے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا ۔