ایس سی او سمٹ نو سے دس تاریخ تک چین کے صوبہ شان دونگ کے شہر چھنگ تاؤ میں منعقد ہونے والی ہے۔سفارتی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال بھارت اور پاکسستان کی شمولیت سے ایس سی او کو نئی قوت ملی ہے اور تنظیم کے بین الاقوامی اثر رسوخ میں بھی اضافہ ہو گا ۔ سفارتکاروں کے مطابق دونوں ممالک کی شمولیت نے تنظیم کی ترقی کے لیے مثبت عوامل بھی فراہم کیے ہیں۔
بھارت میں مقیم چین کے سفیر لو چاؤ ہوئی کے خیال میں بھارت اور پاکستان کی شمولیت کے بعد اس تنظیم سے منسلک ممالک کی آبادی تین ارب دس کروڑ سے زائد جبکہ ان کی جی ڈی پی کی کل مالیت ایک سو ستر کھرب امریکی ڈالرز سے زیادہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس تناظر میں ایس سی او ایک بااثر تنظیم بن چکی ہے۔
چین میں مقیم پاکستان کے سفیر مسعود خالد نے ایس سی او کی ترقی کے لیے پُر امیدی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک نئے ممبر کی حیثیت سے چھنگ تاؤ سمٹ میں شرکت کر رہا ہے اور امید ہے کہ اس سمٹ میں تنظیم کی ترقی کے لیے سمت کا مزید بہتر تعین کیا جائے گا ۔
ایس سی او کے سیکرٹری جنرل راشد علی موف کے خیال میں بھارت اور پاکستان جنوبی ایشیا کے دو اہم ممالک ہیں جہاں اقتصادی ترقی کے امکان کے علاوہ دونوں بہت بڑا ثقافتی ورثہ بھی رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ علاقائی سیکورٹی کے تحفظ اور انسداد دہشت گردی کے حوالے سے دونوں ممالک کے تجربات بھی کافی زیادہ ہیں،اس لیے پاک بھارت شمولیت جنوبی ایشیائی ممالک خاص کر بھارت اور پاکستان کے درمیان علاقائی سیکورٹی اور انسداد دہشت گردی کے حوالے سے تعاون کو فروغ دینے کے لیے سودمند ہوگی۔