روسی صدر پیوتن نے جناب شی جن پھنگ کو قابل اعتماد دوست قرار دیا

0

مقامی وقت کے مطابق اکتیس مئی کو شنگھائی تعاون تنظیم کی چھنگ تاؤ سمٹ میں شرکت اور چین کے سرکاری دورے سے قبل کریملن میں روسی صدر ولادیمیر پیوتن سےچائنہ میڈیا گروپ کے سربراہ شن ہائی شیونگ نے خصوصی انٹرویو کیا۔اس موقع پر انہوں نے روس-چین تعلقات کی پذیرائی کرتے ہوئے چینی صدر شی جن پھنگ کو قابل اعتماد اور اچھے دوست قرار دیا۔اس حوالے سے اب ایک رپورٹ سماعت فرمائیے:
آواز۔
شن:-عزت ماب صدر پیوتن، چائنا میڈیا گروپ کو انٹرویو دینے کے لیے آپ کا بہت شکریہ ۔
دوبارہ روسی صدر منتخب ہونے کے بعد پیوتن کا غیر ملکی میڈیا کو دیا گیا یہ پہلا انٹر ویو ہے جبکہ کریملن میں ولادی میر پیو تن سے چینی میڈیا کا بھی یہ پہلا انٹر ویو ہے ۔انٹرویو کے آغاز میں صدر پیوتن نے چینی عوام اور چینی خاندانوں کی خوشی کے لیےپرخلوص اور نیک خواہشات کا اظہار کیا ۔
روسی صدر نے کہا کہ روس چین کے ساتھ شراکت داری ،اتحادی اور دوستی کے تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے ۔روس اور چین پڑوسی ممالک ہیں اور باہمی مفادات کی بنیاد پر ایسے تعلقات قائم ہوئے ہیں جس کی مثال موجودہ دنیا میں نہیں مل سکتی۔دو ہزار ایک میں روس اور چین نے ہمسائیگی کےدوستانہ تعاون کے معاہدے پر دستخط کیے جس نے دونوں ملکوں کے مابین تعلقات کے لیے بنیاد رکھی ہے۔اپنے اپنے ملک کی تعمیر ، عوام کی خوشحالی کے حوالے سے دیگر اتفاق رائے نے روس اور چین کو منسلک کر دیا ہے۔
آواز۔پیوتن۔
” جیسا کہ چینی کمیونسٹ پارٹی کی انیسویں قومی کانگریس پر چینی صدر شی جن پھنگ نے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ عوامی زندگی کو بہتر بنانا ہی سب سے اہم کام ہے۔مقاصد کو پورا کرنے کے بہت زیادہ طریقے ہوتے ہیں ،تاہم مقصد ایک ہی ہے روس میں شہریوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے سوا ہمارا کوئی دوسرا ہدف نہیں ہے۔اس لیے ہم بھی سوچ رہے ہیں کہ روس-چین تعلقات کو مزیدکیسے بڑھایا جائے اور ان اہداف کے تکمیل کے ساتھ ساتھ بیرونی سیکورٹی کی ضمانت بھی دی جائے ۔جدید تخلیق،ڈیجیٹل معیشت ، جدید ٹیکنالوجی ،ہم آہنگ معاشرے اور ملک کےاقتصادی انتظام کو بہتر بناتے ہوئے نئی اقتصادی تعمیر کو مضبوط بنایا جانا چاہیئے ۔اس لیے ہمارے پاس بہت زیادہ شراکت کے مواقع ہیں۔مجھے یقین ہے کہ اگر ہم کوشش کریں گے ، تو ضرور نئی پیش رفت حاصل ہوگی۔”

رواں سال چین کی جانب سے دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کو پیش کیے جانےکےپانچ سال ہو چکے ہیں۔مئی دو ہزار پندرہ میں چین -روس صدور نے دی بیلٹ اینڈ روڈ اور روس کے یوریشیا اقتصادی یونین کے ملاپ کے آغاز کے لیے مشترکہ اعلامیے پر دستخط کیے تھے ۔تین سال میں دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کو ابتدائی ثمرات حاصل ہوئے ہیں ۔توانائی ، آمدورفت ،ہوا بازی سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کو بہت زیادہ کامیابیاں حاصل ہوئیں۔

پیوتن نے انٹرویو کے دوران شی جن پھنگ کی جانب سے پیش کیے جانے والے دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کی بہت پذیرائی کرتے ہوئے اسے ایک فائدہ مند ، اہم اور وسیع مستقبل کا حامل انیشیٹیو قرار دیا۔انہوں نے پر زوز الفاظ میں کہا کہ روس اس انیشیٹو کی حمایت کرتا رہتا ہے ۔دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی حکمت عملی کے ملاپ سے تعاون کو مزید گہرائی تک لایا جائے گا۔گزشتہ سال روس -چین برآمدات و درآمدات کی کل مالیت ستاسی ارب امریکی ڈالرز تک جا پہنچی جس میں خوب اضافہ ہوا ہے۔صدر پیوتن کے خیال میں اضافے کے رجہان کو برقرار رکھا جانا چاہیئے ۔

کچھ دنوں کے بعد شنگھائی تعاون تنظیم کی چھنگ تاو سمٹ منعقد ہو نے والی ہے جو تنظیم کی توسیع کے بعد پہلی سمٹ ہوگی۔پیوتن نے کہا کہ توسیع کے بعد ایس سی او ایک عالمی تنظیم بن چکی ہے ۔وہ ایس سی او کی ترقی کے لیے پرامید ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا :

آواز- پوتن۔۔

” بے شک ہمارا مقصد دوسرے ممالک سے مزاحمت کی بجائے اپنے رکن ممالک اور دوسرے ممالک کے درمیان جامع اورزیادہ شعبوں میں تعاون کو یقینی بنانا ہے اور اس تعاون کے لیے لازمی شرائط فراہم کرنا ہے۔خواہ وہ ممالک کہیں بھی ہوں ،کسی بھی براعظم میں ہوں ان کی طاقتور قوتوں کو یکجا کرنا نہ صرف ہماری ترقی کے لیے اہم ہے ،بلکہ اس کا عالمی صورتحال پر اثر بھی پڑے گا۔مجھے یقین ہے کہ یہ مثبت عناصر ہونگے۔”

چھنگ تاو سمٹ میں شرکت سے پہلے پیوتن چینی صدر شی جن پھنگ کی دعوت پر چین کا سرکاری دورہ کریں گے۔دو ہزار تیرہ سے اب تک دونوں صدور نے بیس سے زیادہ ملاقاتیں کیں ہیں۔صدر پیو تن نے کہا کہ جناب شی ان کی سالگرہ منانے والے واحد ملکی صدر ہیں۔ان کے لیے جناب شی ایک مناسب شراکت دار ، قابل اعتماد اور اچھے دوست ہیں ۔

آواز ۔۔پوتن ۔۔

“اس وقت ایک دن کا کام مکمل ہو چکا ہے ، صدر شی نے میرے ساتھ سالگرہ منائی۔ وہ بہت اچھے آدمی ہیں ، پرخلوص ہیں ،اور قابل اعتماد ساتھی ہیں۔وہ دوسرے ممالک کے سربراہوں کی طرح کام کو بہترین انداز میں کرنا چاہتے ہیں اور اپنے عوام کے مفادات کے لیے کام کرتے ہیں۔وہ بہت لائق ہیں،ان کے ساتھ بین الاقوامی صورتحال اور اقتصادی معاملے پر تبادلہ خیال کرنا بہت دلچسپ ہے۔”

دو ہزار سولہ میں جی ٹونٹی کی ہانگ چو سمٹ کے دوران پیوتن نے روس سے لائِی آئس کریم شی جن پھنگ کو تحفے میں دی تھی ۔اپنے آنے والے دورے کے لیے تحفہ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ابھی یہ ایک راز ہے۔

انٹرویو کے دوان شن ہائی شیوانگ نے کہا کہ چائنا ریڈیو انٹرنیشنل نے اپنے نیو میڈیا پر ایک سرگرمی کا اہتمام کیا ہے جس کا موضوع پوتن کے حوالےسے سے ہےیعنی پیوتن کے فینز کون ہیں” ۔ایک ہفتے میں اس سرگرمی میں ایک کروڑ سے زیادہ چینی صارفین نے حصہ لیا۔شن ہائی شیوانگ نے چینی صارفین کی نمائنگی کرتے ہوئے دیگر سوالات پوچھے ہیں :

آواز:

شن: آپ کے خیال میں کونسی ٹیم آنے والےفٹبال ورلڈ کپ میں چیمپئن شپ حاصل کرے گی۔

پیوتن: مشکل سوال ہے ۔بہت زیادہ ممالک چیمپئن شپ حاصل کر سکتے ہیں۔لاطینی امریکہ میں آرجنٹینا اور برازیل ہیں۔ہمیں معلوم ہے کہ پچھلی دفعہ جرمن ٹیم نے بھی بہت اچھے نتائج حاصل کیے ہیں۔ہسپانوی اور دوسری ٹیموں٘ کے جیتنے کا امکان بھی موجود ہے۔

شن : فٹ بال کا کونسا کھلاڑی آپ کو پسند ہے؟

پیوتن : روس اور سویت یونین میں میرا پسندیدہ کھلاڑی لیو یاشن ہے۔غیرملکی کھلاڑیوں میں پیلے ، اور ڈیگو میرا ڈونا بھی میرےپسندیدہ کھلاڑی تھے ۔

شن : اس وقت آپ کونسی ورزش کرتے ہیں؟اور روزانہ کتنے دیر تک ورزش کرتے ؟

پیوتن : ہرروز میں دو سے ڈھائی گھنٹے تک ورزش کرتا ہوں، تیرتا ہوں ،کبھی کبھار جوڈو بھی کرتا ہوں۔اس کے علاوہ میں کبھی کبھار آئس ہاکی بھی کھیلتا ہوں۔

آدھے گھنٹے تک خصوصی انٹرویو میں پوتن نے روس اور مغربی ممالک کے تعلقات،جزیرہ نما کوریا کی صورتحال سمیت دیگر مسائل پر جناب شن ہائی شیونگ کے سوالات کے جوابات دیئے ۔ہے۔روس کے مغربی ممالک کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے پیوتن نے کہا کہ روس آزاد اور خود مختار ترقی کی راہ پر گامزن رہتا ہے اور کسی قسم کی پابندی سے نہیں ڈرتا۔انہوں نے کہا کہ پابندیاں لگانے سے روس کی ترقی کو کوئی نہیں روک سکے گا تاہم روسی صدر نےاس بات کا بھی اعادہ کیا کہ روس امریکہ سمیت مغربی ممالک کے ساتھ مثبت تعلقات بر قرار رکھنے پر تیارہے۔کہی۔جزیرہ نما کوریا کے مسئلے کے حوالے سے صدر پیوتن نے کہا کہ اس معاملے پر روس اور چین ایک موقف پر قائم رہتے ہیں ۔

SHARE

LEAVE A REPLY