پانچ جون کو چینی صدر شی جن پھنگ کی کتاب “چین کی طرز حکمرانی”کے سلسلے کے دوسرے مجموعے اور نئے عہد میں چینی خصوصیات کے حامل سوشلزم کے نظریات کے حوالے سے مذاکرہ جنیوا میں مقیم چینی وفد کے دفتر میں منعقد ہوا۔جنیوا میں ہونے والے اس مذاکرے میں بین الاقوامی تنظیموں، سفارتکاروں ،اسکالرز اور ذرایع ابلاغ کے دیگر نمائندوں نےشرکت کی۔فرانس ٹونٹی فور ٹی وی اسٹیشن کی صحافی کیتھرین فنکا بوکونگا نے اپنے خیالا ت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چین نے دی بیلٹ اینڈ روڈ کے ڈھانچے کے تحت ایشیا اور افریقہ کے بہت زیادہ ملکوں کی ترقی میں مدد کی ہے۔ایک صحافی کا سوال کہ کیا چین کا ترقیاتی مزاج دوسرے ممالک کے لیے بھی مناسب ہے اس کے جواب میں جنیوا میں پاکستان کے مستقبل مندوب فرخ عامل نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان بہت زیادہ تعاون ہو رہا ہے۔پاکستان چین سے سیکھ رہا ہے لیکن ایسا نہیں ہوتا کہ بالکل چینی مزاج کا استعمال کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ چینی دوستوں نے کبھی نہیں کہا کہ یہ کرنا چاہیے یہ نہیں۔انہوں نے کہا پاکستان کی اپنی ثقافت ہے اور عوام بھی اپنے انداز میں زندگی گزارتے ہیں۔جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر اور سوئٹزرلینڈ میں دوسری بین الاقوامی تنظیموں کے لیے چین کے مستقل مندوب یو جیان ہوا نے کہا کہ چین ہمیشہ عالمی امن کو فروغ دینے والا،ترقی میں خدمات سرانجام دینے والااور بین الاقوامی نظم و نسق کا تحفظ کرنے والا ملک ہے۔چین کی ترقی دنیا کے لیے امن،ترقی اور تعاون کے مزید زیادہ مواقع فراہم کرے گی۔