پانچ تاریخ کو چینی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کے رکن اور مرکزی خارجہ امور کی کمیٹی کے دفتر کے سربراہ یانگ جیے چھی نے دعوت پر امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کی۔
یانگ جیے چھی نے کہا کہ اس وقت چین امریکہ تعلقات ایک اہم مرحلے میں ہیں۔فریقین کو چینی صدر شی جن پھنگ اور امریکی صدر ٹرمپ کے طے کردہ اہم اتفاق رائے کو عمل میں لانا چاہیئے ۔اعلی سطح اور مختلف درجے کے تبادلوں کو مضبوط بنایا جانا چاہیئے ،معیشت و تجارت سمیت دیگر مسائل پر قریبی رابطے برقرار رہنے چاہییں ۔باہمی کلیدی مفادات اور اہم تشویش کا احترام کیا جانا چاہیئے ،اختلافات اور حساس مسائل سے ٹھوس طریقے سے نمٹا جانا چاہیئے ،اہم عالمی و علاقائی امور پر صلاح و مشورے کو برقرار رکھنا چاہیئے تاکہ دوطرفہ تعلقات درست سمت پر آگے بڑھ سکیں ۔
پومپیو نے کہا کہ دنیا کی سب سے بڑی معیشتوں کی حیثیت سے امریکہ اور چین کے درمیان تعاون میں بڑی گنجائش موجود ہے۔امریکہ چین کے ساتھ تعلقات کو بڑی اہمیت دیتا ہے اور دوطرفہ تعلقات کے فروغ کے لیے قریبی رابطہ رکھنے کا خواہاں ہے۔
فریقین نے دیگر عالمی و علاقائی امور پر بھی تبادلہ خیال بھی کیا۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان گنگ شوانگ نے چھ تاریخ کو صحافیوں کے سوالات کے جواب میں کہا کہ جناب یانگ جیے چھی نے پانچ تاریخ کو امریکی وزیر خارجہ پومپیو کے ساتھ ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے جزیرہ نما کوریا کے مسئلے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا ہے ۔
گنگ شوانگ نے کہا کہ چین اور امریکہ نے اس بات چیت کے دوران جزیرہ نما کوریا کے مسئلے پر تبادلہ خیال کیا ہے ۔یانگ جیے چھی نے چین کے اصول اور موقف کی وضاحت کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ چین کا یہ موقف رہا ہے کہ جزیرہ نما کوریا کو ایٹمی اسلحے سے پاک رہنا چاہیے اور اس علاقے میں امن و امان کا تحفظ کیا جانا چاہیئے اور مذاکرات کے ذریعے مسائل کو حل کیا جانا چاہیئے۔امید ہے کہ متعلقہ فریقین چین کی پیش کردہ تجاویز پر غور کریں گے اور جزیرہ نما کوریا کے مسائل کے حل میں مثبت رجحان کو برقرار رکھیں گے۔اس کے ساتھ ساتھ جزیرہ نما کوریا کو ایٹمی اسلحے سے پاک رکھنے کے عمل میں مختلف فریقوں کی سیکورٹی کے حوالے سے معقول تشویش پر غور کیا جانا چاہیئے تاکہ جزیرہ نما کوریا اور اس علاقے کے امن و امان کی حتمی تکمیل کی جاسکے ۔