دو ہزار پانچ میں مشرقی آسیان کے ترقیاتی علاقے کا شراکت دار بننے کے بعد چین نے مذکورہ تنظیم کے ساتھ بہترین دو طرفہ روابط بر قرار رکھے ہیں، فریقین نے زراعت، توانائی، ماہی گیری سمیت بنیادی تنصیبات کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دیا ہے۔
مشرقی آسیان کا ترقیاتی علاقہ انیس سو چورانوے میں قائم ہوا اور آسیان کے ماتحت تین علاقائی تعاون تنظیموں میں سے ایک ہے۔مذکورہ تنظیم میں برونائی کا سارا رقبہ اور ملائیشیا،انڈونیشیا اور فلپائن کے کچھ علاقے شامل ہیں جس کے مقاصد کے تحت پسماندہ اور ہمسایہ علاقے ایک ساتھ مل کر باہمی اقتصادی حمایت،توانائی کے شعبے اور منڈیوں کے اشتراک سے مشترکہ ترقی کو فروغ دےسکیں گے۔
چین کی وزارت تجارت کے اعدادو شمار کے مطابق دو ہزار سترہ میں چین اور مشرقی آسیان کے ترقیاتی علاقے کے چار رکن ممالک کے درمیان تجارت کی مجموعی مالیت 211.6 ارب امریکی ڈالرز رہی، جو چین اور آسیان کے درمیان تجارت کی مجموعی مالیت کا اکتالیس فیصد رہی ہے۔ دو ہزار سترہ کے اختتام تک چین کی جانب سے مشرقی آسیان کے ترقیاتی علاقے کے چار ممالک میں سرمایہ کاری کی کل مالیت سولہ ارب امریکی ڈالرز سے تجاوز کر چکی ہے۔
ایک اور اعدادو شمار کے مطابق دو ہزار پانچ سے دو ہزار سولہ تک چین اور مشرقی آسیان کے ترقیاتی علاقے کے چار ممالک کے درمیان تجارت کے مجموعی حجم میں باسٹھ فیصد اضافہ ہوا ہے۔
ماہرین کے خیال میں چین اور مشرقی آسیان کے ترقیاتی علاقے کے درمیان تعاون کا مستقبل روشن ہے۔ فریقین کے درمیان تبادلے سے چین-آسیان تعاون کو وسعت دی جائے گی اور دی بیلٹ اینڈ روڈ کے تحت تعاون کو فروغ دیا جائے گا۔