چین اور اقوام متحدہ کا آپس میں تعاون بڑھانے پر اتفاق 

0

چینی وزیر اعظم لی کھہ چھیانگ اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گتریز نے اتوار کے روز ملاقات میں چین اور اقوام متحدہ

新华社照片,北京,2018年4月8日
李克强会见联合国秘书长古特雷斯
4月8日,国务院总理李克强在北京钓鱼台国宾馆会见来华进行正式访问的联合国秘书长古特雷斯。
新华社记者王晔摄

کے درمیان تعان بڑھانے پر اتفاق کیا ہے ۔ جناب لی کھہ چھیانگ نے کہا کہ دنیا بہتری کے لیے متحرک ہو رہی ہے اوراسی دوران یکطرفہ تجارتی تحفظ پسندی  جیسے معاملات سامنے آگئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ابھی بھی عالی صورتحال غیر مستحکم اور غیر یقینی کا شکار ہے ۔ چینی وزیر اعظم نے کہا کہ  ایک بڑے ترقی پزیر ملک اور اپنے رتبے  کی حیثیت سے چین عالمی ذمہ داریوں میں مناسب تعان کے لیے تیار ہے ۔ جناب لی کھہ چھیانگ نے کہا کہ چین آزادانہ تجارتی  نظریے کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری کے لیے عالمی برادری کے ساتھ کام کرنے کا خواہشمند ہے اور تجارتی تحفظ پسندی کی مخالفت کرتا ہے۔ چین چاہتا ہے کہ دنیا کے لیے زیادہ کھلا پن، استحکام اورسب کے لیے مشترکہ مفادات ہوں ۔ انہوں نے پر  زور الفاظ میں چین اور اقوام متحدہ کے درمیان تعاون کی بات کرتے ہو ئے کہا کہ چین اقوام متحدہ کے چارٹر کےتحت بنیادی عالمی اصولوں کی حمائیت کرتا ہے ۔ انتونیو گتریز نے کہا کہ عالمی امن کے استحکام اور تعاون کے لیے چین اہم طاقت ہے اور اقوام متحدہ ہر سطح پر چین کے ساتھ  تعاون کا خواہش مند ہے ۔

اسی دن چین کے وزیراعظم لی کھہ چھیانگ نےبھی آسٹریا کے صدر الیگزینڈرویندر بلن سے  ملاقات کی۔انہوں نے کہا کہ چین آسٹریا کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینا چاہتا ہے۔جناب لی کھہ چھیانگ نے کہا کہ  چین  آسٹریا کے ساتھ مل کرمواقعوں  سے فائدہ اٹھاتے ہوئے انسانی و ثقافتی تعاون کو گہرائی تک لانےاورعالمی امور میں باہمی روابط  کو مضبوط بنانا چاہتا ہے۔چینی وزیر اعظم نے کہا کہ چین آسٹریا کے ساتھ دو طرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کو وسعت  دینے کے  ساتھ  ساتھ اعلی معیار کی حامل مصنوعات، ٹیکنالوجی، ایجادات اور ماحولیات سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کرنا چاہتا ہے۔ لی کھہ چھیانگ کا کہنا تھا کہ چین آسٹریا سمیت یورپی ممالک کے ساتھ  آزادانہ تجارت اور سرمایہ کاری کو فروع دینے اور تجارتی تحفظ پسندی کے خلاف  مشترکہ کوشش کرنے کا خواہشمند ہے ۔آسٹریا کے صدر نے ملاقات کے موقع پر کہا کہ وہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو آگے بڑھانے کے خواہاں ہیں جبکہ آسٹریا  آزادا تجارت اور سرمایہ کاری کی حمایت  اور کثیرالجہتی تجارتی نظام کے  تحفظ کے لیے بھی تیار ہے ۔انہوں نے کہا کہ آسٹریا یورپی یونین کے موجودہ میزبان ملک کی حیثیت سے یورپ اور ایشیا کے درمیان تعاون کو  مزید فروع دینے کی کوشش کرے گا ۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here