حالیہ دنوں میں چین- امریکہ ممکنہ تجارتی جنگ لوگوں کی توجہ کا مرکز ہے ۔ چین کی یونیورسٹی آف انٹر نیشنل بزنس اینڈ اکنامکس کے اسکالر تھوشن چھوان نے چین کی تجارتی سرگرمیوں کے حوالے سے امریکی حکومت کی “ تین سو ایک تحقیقات” کو ڈبلیو ٹی او کے متعلقہ اصول و ضوابط کے خلاف قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ٹی او اپنے ممبر کی کسی بھی یکطرفہ تجارتی پابندی کے اقدام کی نفی کرتی ہے۔امریکی حکومت کا یہ عمل چین کے خلاف امتیازی کاروائی ہے۔
چین کے بین الاقوامی اقتصادی رابطہ سینٹر کے ریسرچ فیلو جانگ مو نان کا کہنا ہے کہ امریکی حکومت اقتصادی اور تجارتی امور کے حوالے سےسیاست کر رہی ہے۔ اس سے چین- امریکہ تعلقات پر گہرے منفی اثر ات پڑے ہیں۔ دوسری طرف امریکی حکومت اپنے مقامی قانون کو دنیا کے کیثرالطرفہ ڈھانچے پر فوقیت دیتی ہے ۔ یہ بہت نقصان دہ ثابت ہوگا۔
چین کی وزارتِ خارجہ اور وزارتِ تجارت نے بارہا کہا ہے کہ چین کسی کے ساتھ تجارتی جنگ کا خواہاں نہیں ہے۔ تاہم اگر کسی نے چین کو اس پر مجبور کیا تو چین تجارتی جنگ سے خوفزدہ نہیں ہے اور نہ ہی چین لڑائی سے گریز کرے گا۔