لندن کے میئر صادق خان نے بریکزٹ سے وابستہ غیر یقینی کے تناظر میں چین کے ساتھ تجارتی اور سرمایہ کارانہ روابط کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ انہوں نے برطانیہ میں تعینات چینی سفیر لیو شیاو منگ اور ایک سو پچاس سے زائد چینی سرمایہ کاروں کے ساتھ سٹی ہال، لندن میں منعقدہ ایک استقبالیے میں ملاقات کی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ چینی کاروباری ادارے اور بڑھتی ہو ئی چینی کمیونٹی لںدن کے سماج میں اپنا اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ جناب صادق خان نے کہا کہ دنیا کی تیزی سے بڑھتی ہوئی معیشت کے طور پر چین، لندن کے نمایاں سرمایہ کاروں میں سے ایک ہے۔ دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو سے لندن اور چینی کاروباری اداروں کے لیے نئے مواقع دستیاب ہوں گے او ر باہمی معاشی اور ثقافتی تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔
لندن کی ایک فرم کے اعدادوشمار کے مطابق چین، امریکہ کےبعد لندن میں دوسرا سب سے بڑا غیر ملکی سرمایہ کار ہے۔ دوہزار سات سے دو ہزار سترہ تک لندن میں براہِ راست چینی سرمایہ کاری کے منصوبوں میں دو سو پچیس فیصد اضافہ ہوا ہے۔
مذکورہ استقبالیہ تقریب میں دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے حوالے سے ایک آن لائن پلیٹ فارم کابھی اجراء کیا گیا۔ اس پلیٹ فارم سے لندن اور چین کے مابین تجارتی اور سرمایہ کارانہ تعلقات کو مضبوط بنایا جائے گا ۔علاوہ ازیں اس پلیٹ فارم کے تحت دی بیلٹ اینڈ روڈ سے منسلک تعاون اور سرمایہ کاری کے شعبوں کا تعین بھی کیا جائیگا۔ ایک حالیہ تحقیق کے مطابق دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو سے برطانیہ کی جی ڈی پی میں سالانہ ایک اعشاریہ آٹھ بلین برطانوی پاونڈ اضافے کا امکان ہے
برطانیہ میں تعینات چینی سفیر جناب لیو شیاو منگ نے کہا چین میں اصلاحات اور کھلے پن سے برطانیہ کے ساتھ تعاون کے وسیع مواقع پیدا ہوئے ہیں۔
چینی سفیر نے کہا کہ دو ہزار گیارہ سے تقریباً دو سو چینی کمپنیوں نے لندن میں اپنا کاروبار شروع کیا ہے۔اور اس سے روزگار کے اٹھائیس ہزار مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ لندن میں ہونے والی براہِ راست سرمایہ کاری میں چین کا تناسب بارہ فیصد ہے۔ چین نے لندن میں انفارمیشن ٹیکنالوجی، تخلیقی صنعت، فنانشل سروسز اور کاروباری خدمات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی ہے۔ حالیہ عرصے میں چین کے پوتنگ بینک نے لندن میں اپنی ایک نئی برانچ کھولی ہےاور چائنہ موبائل نے یہاں کاروبار شروع کیا ہے۔