سولہ تاریخ کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے علاقے تائیوان اور امریکہ کے درمیان تبادلوں کےحوالے سے ایک بل پر دستخط کیے ۔ چینی وزارت دفاع کے ترجمان نے ہفتے کے روز کہا کہ چینی فوج اس اقدام کی سخت مخالفت کرتی ہے ۔ ترجمان وو چھین نے کہا کہ تائیوان چین کا ایک علاقہ ہے اور تائیوان کے امور چین کا اندرونی معاملہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ امریکی بل کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے لیکن یہ اقدام ایک چین کے اصول اور چین اور امریکہ کے درمیان تین مشترکہ اعلامیوں کی خلاف ورزی ہے۔ ترجمان نے امریکی اقدام کو چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے چین۔ امریکہ عسکری تعلقات کی ترقی متاثر ہوئی ہے ۔ چین امریکہ پر زور دیتا ہے کہ وہ اپنے وعدوں پر عمل پیرا رہے اور غلط اقدام کی تصیح کی جائے ۔ترجمان نے مزید کہا کہ مذکورہ بل کی متعلقہ شقوں پر عمل درآمد نہ کرتے ہوئے تائیوان انتظامیہ کے ساتھ سرکاری تبادلوں کو بند کیا جائے ۔ علاوہ ازیں امریکہ تائیوان فوجی تعلقات کو ترک کیا جائے ۔ تائیوان کو ہتھیاروں کی فروخت بند کی جائے تاکہ چین امریکہ فوجی تعلقات اور آبنائے تائیوان کے امن و استحکام کو نقصان نہ پہنچے ۔