چین کے وزیر سائنس و ٹیکنالوجی وین کانگ نے چھبیس تاریخ کو بیجنگ میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ حالیہ برسوں میں چین کی سائنسی جدت کی صلاحیت میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے اور اس سلسلے میں چین ایک بڑا ملک بن گیا ہے۔بنیادی سائنسی تحقیقات کے شعبوں میں دنیا میں چین کے اثرات دن بدن بڑھتے چلے جا رہے ہیں اور کچھ شعبہ جات میں چین پیش پیش ہے۔
جناب وین کانگ نے بتایا کہ دو ہزار سترہ میں چین میں سائنسی ریسرچ پر سرمایہ کاری کی کل مالیت سترہ کھرب ساٹھ ارب یوآن بنی ہے ۔ دو ہزار بارہ میں دنیا میں سائنسی ریسرچ کی صلاحیت کی فہرست میں چین بیسویں پوزیشن پر تھا جبکہ دو ہزار سترہ میں چین سترہویں پوزیشن پر آ گیا ہے۔اس وقت قابل تجدید توانائی ، نیو پاور کاروں کی پیداوار ، ہائی سپیڈ ریلوے سمیت شعبوں میں چین دنیا میں سر فہرست ہے۔دوسری طرف مصنوعی انٹیلی جنس، بگ ڈیٹا، کلاؤڈ کمپیوٹنگ سمیت سائنس و ٹیکنالوجی کی تیز رفتار ترقی کی بدولت چین کی ڈیجیٹل معیشت، پلیٹ فارم معیشت، اشتراکی معیشت تیزی سے ترقی کر رہی ہیں جس کی وجہ سے چین کی روایتی صنعتوں کی ترتیب نو زور و شور سے ہو رہی ہے۔جناب وین کانگ نے مزید کہا کہ اس وقت چین کی ابتدائی سائنسی ریسرچ کی صلاحیت نسبتاً کمزور ہے ۔ اس سلسلے میں چینی حکومت زیادہ سرمایہ کاری کریگی۔