آٹھ فروری سے نو فروری تک چین کی ریاستی کونسل کے رکن یانگ جیے چھی نے امریکہ کا دورہ کیا۔ چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان لو کھانگ نے مقامی وقت کے مطابق دس تاریخ کو واشنگٹن میں کہا کہ یانگ جیے چھی کا یہ دورہ چین اور امریکہ کے رہنماوں کی بیجنگ میں ملاقات کے بعد پہلی اعلی سطحی ملاقات تھی۔ جس سے دونوں ملکوں کے رہنماوں کی ملاقات میں طے شدہ اتفاق رائے پر عمل درآمد ،چین اور امریکہ کے درمیان مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کومزید فروغ دینے کےلئے مدد ملے گی۔
معلوم ہوا ہے کہ دورے کے دوران، یانگ جیے چھی نے امریکی صدر ٹرمپ، امریکہ کے سیکرٹری آف سٹیٹ ریکس ٹیلرسن اور امریکی صدر کے قومی سلامتی امور کے معاون ہر برٹ میک ماسٹر اور امریکی صدر کے سینئر کنسلٹنٹ جیرڈ کشنر سے ملاقاتیں کیں۔
فریقین کا یکساں خیال ہے کہ گزشتہ سال چین امریکہ تعلقات میں مثبت پیش رفت حاصل ہوئی ہے ۔ اقتصادی و تجارتی تعلقات کے لحاظ سے یانگ جیے چھی نے نشاندھی کی کہ دونوں ملکوں کو توانائی، بنیادی تنصیبات کی تعمیر اور دی بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے سمیت شعبوں میں ٹھوس تعاون کو فروغ دینا اور دو طرفہ اقتصادی صورتحال اور بین الاقوامی اقتصادی امور پر باہمی رابطے کو مضبوط بنانا چاہئیے۔ اس کے ساتھ ساتھ، دونوں اطراف کو ایک دوسرے کے لئے مارکیٹ کھولنے اور تعاون میں اضافے کے طریقوں سے اقتصادی و تجارتی مسائل کو حل کرنا چاہئیے۔ امریکہ نے کہا کہ دونوں ملکوں کو دو طرفہ اقتصادی و تجارتی مسائل کے حل کے لئے مشترکہ طور پر موثر طریقوں کی تلاش کرنی چاہئیے۔
جزیرہ نما کوریا کے مسئلے پر یانگ جیے چھی نےکہا کہ عالمی برادری کو جنوبی کوریا اور شمالی کوریا کے درمیان باہمی تعلقات کی بہتری کی حمایت کرنی چاہئیے۔ چین امریکہ کے ساتھ باہمی اعتماد اور احترام کی بنیاد پر جزیرہ نما کوریا کے مسئلے کے حل کے لئے مشترکہ کوشش کرنا چاہتا ہے۔
فریقین نے فیصلہ کیا کہ رواں سال کی پہلی ششماہی میں چین میں چین امریکہ سفارتی و سلامتی بات چیت کا انعقاد کیا جائے گا۔