نیپال کے نائب صدر نندہ بہادر پون نے ہفتے کے روز کہا کہ اگر ہمالیائی ملک چین کے ساتھ قریبی تعلقات کا فائدہ اٹھانے کے قابل ہو تو چین نے نیپال کے لیے ایک بڑی منڈی کا دروازہ کھولنے کی پیشکش کی ہے. چین بھارت کے بعد نیپال کا دوسرا بڑا تجارتی شراکت دار ہے ۔ نیپال کے کسٹمز حکام کے مطابق حالیہ مالی سال کی پہلی ششماہی میں جو جولائی 2017 کے وسط سے شروع ہوئی سے اب تک نیپال نے چین سے 15.19 ملین امریکی ڈالرز کی برآمدات کے بدلے 656.86 ملین امریکی ڈالرز کی اشیا درآمد کی ہیں ۔ چین کے ساتھ تجارتی خسارے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے نیپال کے نائب صدر نے کہا کہ چین کی بڑی آبادی کی وجہ سے نیپالی مصنوعات کے لیے ایک بڑی مارکیٹ کی پیشکش ہے۔ جس سے نیپال کو ہر صورت میں فائدہ اٹھانے کے قابل ہونا چاہیے ۔چین نے8000 سے زائد نیپالی اشیا کو ڈیوٹی فری رسائی کی بھی پیش کش کی ہے ۔ چین نیپال سرحد پر تجارت کرنے والے تاجروں کی تنظیم نیپال ہمالیہ ٹرانس بارڈر کامرس ایسوسی ایشن کی میٹنگ کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتےہوئے انہوں نے کہا کہ نیپال اپنی برآمدات کو فروغ دے کر ترقی اور معاشی خوشحالی حاصل کر سکتا ہے جیسا کہ چین نے کی ہے۔
اطلاع کے مطابق فی الحال رسواگھدی جیئیلونگ ہی صرف بین الاقوامی تجارت کے لئے دونوں ممالک کے درمیان واحد سرحدی تجارتی راستہ ہے. یہ سرحدی راستہ 2015 میں تباہ کن زلزلے سے متاثر ہوا لیکن چند ماہ بعدہی دوبارہ کھول دیا گیا۔