اقوام متحدہ کے نائب سیکرٹری جنرل لیو چن مین نے حال ہی میں ڈیووس میں عالمی اقتصادی فورم کے سالانہ اجلاس میں شرکت کے دوران سنہوا نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کا تصور عالمی ترقی کے رجحان کے مطابق ہے۔
جناب لیو نے کہا کہ ایک سال پہلے چینی رہنما نے ڈیووس فورم میں بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کے تصور کی وضاحت کی اور یہ تصور اہم کردار ادا کر رہا ہے۔دنیا کے کافی زیادہ رہنما عالمگیریت کا ذکر کرتے وقت اس تصور کا استعمال کرتے ہیں۔لیو چن مین نے کہا کہ عالمگیریت انسان کی ترقی کے رجحان سے مطابقت رکھتی ہے اور اس راستے پر گامزن رہنا چاہیئے۔
لیو چن مین نے کہا کہ چین عالمگیریت سے فائدہ اٹھانے والا ہے اور خدمات سرانجام دینے والا بھی ہے۔ اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی پر عمل کے چالیس برسوں میں چین ایک کم آمدنی والے ملک سے دنیا کی دوسری بڑی معیشت بن چکا ہے۔اس کی کامیابی عالمگیریت سے وابستہ ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ چین نے دنیا کے لیے بڑی منڈی فراہم کی ہے۔پوری دنیا کی بیس فیصد آبادی کی بقا اور ترقی کے مسئلے کو حل کیا گیا ہے اور انسانی سماج کے لیے ایک نیا ترقیاتی ماڈل قائم ہوا ہے ۔ جناب لیو نے کہا کہ چین عالمی اقتصادی ترقی کا اہم انجن بن چکا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عالمگیریت کو فروغ دینے کے لیے مختلف ملکوں کی مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔